اولکھ قبیلہ کی ایک روایت
اولکھ (اورک) ایک جٹ قبیلہ جس کا صدرمقام ضلع امرتسر میں ہے جہاں وہ 12 دیہاتوں کے مالک ہیں۔ لیکن وہ شمالی مالوہ اور مانجھا میں بھی پائے گئے۔ انہیں سورج بنسی بتایا جاتا ہے اور ان کا جدامجد اولکھ مانجھا (ماجھا) میں رہتا تھا۔ لیکن ایک اور روایت کے مطابق ان کا جدامجد ایک چندربنسی راجپوت لُوئی لاک تھا۔ وہ سیکھو اور دیو قبیلوں کے قرابت دار ہیں اور ان کے ساتھ باہمی شادیاں نہیں کرتے۔ امرتسر کے اولکھ اپنا شجرہ یہ بتاتے ہیں: رام چندر، کسب، دھول،رگھو پت،اُودے روپ، پورا ،مجنگ،مرکھنب،گوئے،مندل،دھنیچ،اولکھ۔ اس طرح وہ پنوں کے رشتہ دار بنتے ہیں۔ راوی کے مغرب میں لیہ تک کے علاقے میں وہ ایک زراعت پیشہ جٹ قبیلے کے طورپربھی ملتے ہیں۔ منٹگمری میں وہ ہندو اور مسلمان دونوں ہیں۔ لیہ کے مسلمان اولکھ ایک دلچسپ روایت رکھتے ہیں۔ ہمایوں سے شکایت کی گئی کہ پیر محمد راجن نے بھنگ پی تھی۔ چنانچہ شہنشاہ نے بزرگ کو دہلی بلوایا اور اسے ایک تنگ راستے پر چلنے کو کہا جس کے دونوں طرف زہریلی تلواریں لگائی گئی تھیں، جبکہ ایک غضب ناک ہاتھی پیچھے چھوڑ دیا گیا۔ لیکن پیر محمد کے پیروں تلے آنے والا لوہا پانی بنتا گیا اور اس کے ایک شاگرد نے لاٹھی کے ایک ہی وار سے ہاتھی کو بھی مار ڈالا۔ درباریوں میںایک پُنوار راجپوت راجا اولکھ بھی موجود تھا جس نے یہ معجزہ دیکھتے ہی اسلام قبول کر لیا۔ پیر محمد راجن واپس راجنپور آیا۔ راجا اولکھ بھی اس کے پیچھے پیچھے آ گیا۔ اس نے بلوچ قبیلہ کو شکست دے کر علاقہ فتح کیا اور پِیروں کے حوالے کر دیا۔ تب شہنشاہ نے بھی یہ علاقہ بطور جاگیر منظور کر لیا۔ (کتاب ذاتوں کا انسائیکلو پیڈیا سے منقبس) ٭٭٭
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Umda
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks