KhUsHi (03-19-2017)
ایک دو تین
ڈرائنگ روم اوربیڈ روم کے تصور نے دراصل اسی روز جنم لے لیا تھا جب انسان نے خود کو چاردیواری میں محبوس کرنے کا فیصلہ کیا تھا، یا یوں کہہ لیجیے کہ تہذیب و تمدن کے دائرے میں پائوں رکھتے ہی اس نے اپنی زندگی کو دو حصوں میں تقسیم کرڈالا۔ ان میں سے ایک حصہ اس کا سماجی یا خارجی روپ کہلایا، جس نے خود کو ڈرائنگ روم کے روپ میں آشکار کیا جبکہ دوسرے حصے نے جو ایک طرح سے اس کا داخلی عکس تھا، بیڈ روم کے لباس میں خود کو منکشف کیا، گویا انسان کی ذات ڈرائنگ روم اور بیڈ روم کید اکائیوں میں پہلے دن ہی بٹ گئی تھی۔ ہر چند کہ جدید زمانے کے رہائشی مکانوں میں ڈرائنگ روم اور بیڈ روم کے علاوہ کچن، باتھ روم اور ڈائننگ روم کا وجود بھی ایک لازمہ بن چکا ہے، مگر میرے نزدیک ڈرائنگ روم اور بیڈ روم کی ثنویت ہی مکان کے شجرکی اصل بنیاد ہے۔ دیگر کمرے تو فقط اس کی شاخیں ہیں۔ دیکھا جائے تو ڈرائنگ روم اب محض مالک مکاں کی مالی اورسماجی حیثیت کا نمائندہ نہیں رہا، اس کی ذہنیت کا کھلا اشتہار بھی بن چکا ہے۔ ہم جب کسی گھر میں بطور مہمان یا، بعض حالات میں بن بلائے مہمان کی حیثیت سے داخل ہوں تو صاحب خانہ، رسمی یا غیر رسمی انداز میں ہمارا سواگت کرتا ہے اور ہمیں ڈرائنگ روم میں لے جا کر بیٹھا دیتا ہے۔ البتہ اب کچھ جہاں دیدہ لوگوں نے چھوت چھات کی روایت کی پاس داری میں ڈرائنگ روم کی بغل میں یا اس سے کچھ فاصلے پر ایک چھوٹی سی بیٹھک، جسے عرف عام میں نشست گاہ یا Sitting Room سے موسوم کیا جاتا ہے، تعمیر کرنے کا رواج بھی ڈال دیا ہے۔ وہاں اکثر و بیشتر ، بلائے درماں کی صورت نازل ہونے والے یا سراپا مسائل قسم کے ملاقاتیوں کو بٹھایا اور ان کی آمد کا سبب دریافت کیا جاتا ہے۔ بعدازاں ان کی آمد کی وجوہات اور مقاصد کے عیاں ہو جانے پر ان سے مناسب ’’حسن سلوک‘‘ روا رکھا جاتا ہے ایسا ہی کوئی بظاہر پسماندہ ملاقاتی اگر اپنی جیب سے کسی مقتدر ہستی کے ہاتھ کا لکھا ہوا رقعہ نکال کر صاحب خانہ کے ہاتھ میں تھما دے تو رقعے کا مطالعہ کرتے ہی اس کے چہرے کی رنگت تبدیل ہو جاتی ہے۔ تب وہ اپنے طرز تکلم میں لوچ پیدا کرتے ہوئے بے اختیار کہہ اٹھتا ہے۔ میرے خیال میں یہاں کچھ حبس ہے۔ آئیے، ڈرائنگ روم میں چل کر بیٹھتے ہیں! گویا کاغذ کے ایک پرزے نے ملاقاتی کوسٹنگ روم کی کرسی سے اٹھا کر ڈرائنگ روم کے صوفے پر متمکن کردیا۔ سلیم آغا قزلباش کی کتاب سے انتخاب
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
KhUsHi (03-19-2017)
Nice post
intelligent086 (03-19-2017)
شکریہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Achi post hay
اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
پڑھنے میں سیکنڈ
سوچنے میں منٹ
سمجھنے میں دِن
مگر
ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے
پسند اور رائے کا شکریہ
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks