SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 2 of 2

    Thread: اختیارات ایک ادیب کے

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      اختیارات ایک ادیب کے

      اختیارات ایک ادیب کے



      دلاور عسکری
      کہنے کو آج کل ہمارے معاشرے میں بے چارے ادیب کو بالکل ہی بے اختیار اور غیر اہم سمجھا جاتا ہے کیونکہ فی زمانہ ایک ملکی سربراہ سے لے کر ایک کانسٹیبل اور پٹواری تک کو ایسے ایسے اختیارات حاصل ہیں کہ بڑے سے بڑے لوگ بھی ان کی ہر جائز و ناجائز خواہش کے آگے سر تسلیم خم کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ اسی طرح کلرک کو بادشاہ جیسے خطاب سے یاد کرتے ہوئے اس کے منصبی اختیارات کا پل بھر میں اندازہ ہو جاتا ہے سکول ٹیچر اور کالج کے پروفیسر صاحبان بھی اپنی اپنی حیثیت کے مطابق کافی اختیارات کے حامل ہوتے ہیں۔ حتی کہ نجی اداروں میں ڈائریکٹرز منیجر اور اکائونٹنٹ صاحبان بھی ہزاروں کارکنوں کو بھرتی اور فارغ کرنے کے لامحدود اختیار رکھتے ہیں۔ اسی طرح کوئی بھی دوکاندار خواہ چھوٹا ہو یا بڑا اپنی اشیاء کو کم یا زیادہ منافع پر فروخت کرنے کا اختیار رکھتا ہے نیز اس کا جی چاہے تو وہ کسی کو نقد اور کسی کو ادھار سودا اٹھوا دے۔ کوئی اس کی ذاتی پسند و ناپسند کو چیلنج نہیں کر سکتا۔ تاہم معاشرے کے ان سب افراد کے مقابلے میں ایک ادیب کو قطعی بے اختیار اور غیر اہم سمجھ لینا بھی کوئی دانشمندی نہیں ہے۔ میری رائے کے مطابق ایک ادیب کو بھی بے پناہ اختیارات حاصل ہیں یہ الگ بات ہے کہ کوئی ادیب اپنے اختیارات کا استعمال کلی یا جزوی طور پر یا بالکل ہی نہ کرے۔ یہ بات اس کی اپنی صوابدید پر منحصر ہے۔ ایک ادیب کو سب سے پہلا اختیار تو یہ حاصل ہے کہ وہ اپنی تحریروں کے موضوعات کے انتخاب میں مکمل طور پر آزاد ہوتا ہے چنانچہ کچھ ادیب تاریخی دینی اور سماجی موصوعات پر قلم اٹھاتے ہیں تو کچھ رومانی اور جذباتی موصوعات پر خامہ فرسائی فرماتے ہیں کچھ ادیب ڈرامہ نگاری کچھ افسانہ نگاری تو کچھ تنقید نگاری یا انشائیہ نگاری پسند کرتے ہیں چنانچہ اگر کوئی دوسرا شخص کسی لکھاری کو اپنے پسندیدہ موضوع سے ہٹ کر لکھنے پر مجبور کرے تو وہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا یہی وجہ ہے کہ معروف افسانہ نگار مرحوم سعادت حسن منٹو پر کئی بار مقدمات چلے مگر وہ پھر بھی اپنی روش پر ڈٹے رہے۔ ایک ادیب کے پاس دوسرا اختیار یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے افسانوں اور ناولوں کے نام بھی اپنی پسند سے مقرر کرتا ہے اور اپنے کرداروں سے اپنی مرضی کے مطابق کام بھی لیتا ہے نیز ان کرداروں کے ناموں کے انتخاب میں بھی وہ بالکل آزاد ہوتا ہے۔ چنانچہ اگر اسے کوئی دوسرا آدمی مشورہ دے کہ وہ اپنے کسی کردار کا نام زید کی بجائے بکر رکھ دے تو اس ادیب کو یہ مکمل اختیار ہے کہ وہ یہ مشورہ قبول کرے یارد کر دے۔ اسی طرح سنا ہے کہ ایک فلم کے کہانی نویس نے جب اپنے ایک اہم کردار کا نام اپنی منشا کے مطابق پیش کیا تو مذکورہ فلم کے ہدایتکار اور فلم ساز دونوں نے اس نام پر اعتراض کرتے ہوئے کہانی نویس کو تبدیلی کے لیے کہا۔ مگرکہانی نویس نے اپنا پسندیدہ نام بدلنے سے انکار کر دیا۔ جب اصرار بڑھا تو کہانی نویس نے معاہدہ منسوخ کرکے اپنی کہانی کسی دوسرے فلم ساز کو دے دی بعد میں معلوم ہوا کہ پہلی فلم کے ہدایتکار اور فلم ساز کو کہانی نویس کے پسندیدہ نام سے اس لیے چڑ تھی کہ اس نام کے کسی شخص کے تلخ رویہ کی بناء پر انہیں ہمیشہ ہمیشہ کیلئے مذکورہ نام سے نفرت پیدا ہو گئی تھی چنانچہ وہ کسی طور بھی اس نام کے کسی کردار کو اپنی فلم میں کاسٹ کرنے پر آمادہ نہ تھے۔ جبکہ کہانی نویس کے ذہن میں اس نام سے متعلق کئی حسین یادیں وابستہ تھیں جنہیں وہ ہر حالت میں قائم رکھنے کے لیے بضد رہا اور بالاخر جیت بھی اسی کی ہوئی۔ کتاب : دوڑ پیچھے کی طرف سے اقتباس




      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    2. The Following User Says Thank You to intelligent086 For This Useful Post:

      Dr Danish (11-02-2017)

    3. #2
      Star Member www.urdutehzeb.com/public_html Dr Danish's Avatar
      Join Date
      Aug 2015
      Posts
      3,237
      Threads
      0
      Thanks
      211
      Thanked 657 Times in 407 Posts
      Mentioned
      28 Post(s)
      Tagged
      1020 Thread(s)
      Rep Power
      510

      Re: اختیارات ایک ادیب کے

      Umdah Intekhab
      Thanks 4 Nice Sharing....



    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Tags for this Thread

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •