ایدھی فائونڈیشن



شہریار اشرف
روزمرہ زندگی میں ہم بہت سے ایسے الفاظ سنتے ہیں ان میں ایک لفظ ای جی اوبھی ہوتاہے جسے اردو میں غیر سرکاری تنظیم کہا جاتا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں این جی اوز چلانے والے زیادہ تر لوگ مخیر حضرات کی طرف سے ملنے والے چندے سے اپنی جیبیں بھر لیتے ہیں اور کچھ ہی عرصے میں بہت مالدار بن جاتے ہیں۔ تاہم اگر خیراتی کاموں کی شفافیت کے معیار کی بات کی جائے تو اس کے تحت امداد میں ملنے والی تمام رقم اور عطیات مستحقین پر خرچ کرنا ہوتے ہیں۔ ہمارے ملک میں ایسے سینکڑوں خیراتی ادارے کام کر رہے ہیں جو خیراتی ہسپتال یتیم خانوں فری ایمبولینس سروس اور فری کچن کے نام پر مستحقین کی مدد کرتے ہیں۔اس کام میں پیش پیس ہے۔اس کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی درج ہے۔ پورے ملک میں ایدھی کے 350 مراکز ہیں۔ ان کے تحت غربا￿ اور مستحقین کی امدد کرنے کے علاوہ بے گھروں کو چھت بھی فراہم کی جاتی ہے گھروں سے بھاگنے والے بچوں کہ نہ صرف پڑھایا اور کھلایا جاتا ہے بلکہ جوان ہونے پر انہیں روزگار بھی فراہم کیا جاتا ہے۔ ایدھی سینٹر میں جوان ہونے والی لڑکیوں کی شادیاں بھی کی جاتی ہیں۔ اب ہمارے درمیان ایدھی فائونڈیشن کے سربراہ عبدالستار ایدھی تو موجود نہیں ہیں۔ ان کے بیٹے فیصل ایدھی اور اہلیہ بلقیس ایدھی ان کے مشن کو سنبھال رہے ہیں۔ایدھی فائونڈیشن ملک بھر سے امداد حاصل کرنے کے بعد یہ امداد کن شعبوں میں لگاتا ہے۔ ایدھی فائونڈیشن لاہور کا قیام 1985ء میں اسلامیہ پارک میں عمل میں آیا اور 1992ء میں اسے مسلم بلاک علامہ اقبال ٹائون شفٹ کر دیا گیا۔ زونل آفس کے علاوہ معروف شاہراہوں کے کناروں پر ایدھی بوتھ قائم ہیں جن کا مقصد یہاں عطیات جمع کروانا ہیں کیونکہ لاہور بہت بڑا شہر ہے اور ہر شخص اقبال ٹائون واقع زونل آفس میں عطیات جمع نہیں کروا سکتا۔ ایدھی کے نمبر 115 پر فری کال کے ذریعے فوراً ایمبولینس مہیا کر دی جاتی ہے۔ ایدھی ایمبولینس دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس ہے لاہور میں ایدھی ایمبولینس کی تعداد ایک سو کے قریب ہے۔ تمام ایمبولینس کے اندر وائرلیس اور ٹریکنگ سسٹم نصب ہے جس کی وجہ سے کنٹرول روم کا ڈرائیور کے ساتھ رابطہ رہتا ہے اور یہ بھی علم ہوتا ہے کہ گاڑی اس وقت کہاں ہے پرائیویٹ ایمبولینس کے مقابلے میں ایدھی ایمبولینس کرایہ بہت کم ہے۔ شہر میں ایک کلومیٹر سے لے کر بیس کلومیٹر تک دو سو روپے جبکہ لاہور سے باہر بیس روپے فی کلومیٹر کے حساب سے کرایہ وصول کیا جاتا ہے لیکن اگر کوئی شخص کرایہ نہیں دے سکتا تو اسے مفت سروس بھی مہیا کی جاتی ہے۔ ایمبولینس سروس 24 گھنٹے میسر رہتی ہے ۔ ایدھی فائونڈیشن کئی سالوں سے لاوارث لاشوں کی تدفین بھی کر رہا ہے۔ لاوارث لاش دیکھنے کے بعد پولیس اطلاع کرتی ہے۔ پولیس کی اجازت کے بغیرلاش کو ہاتھ نہیں لگایا جاتا۔ لاہور میں دو ڈیڈ ہائوس مردہ خانے کام کر رہے ہیں ایک جناح ہسپتال اور دوسرا میو ہسپتال میں ہے۔ پولیس لاش مردہ خانے بھجوانے کے بعد اس کے کاغذات تیار کرتی ہے سات روز گزر جانے کے بعد جب کوئی لاش کے متعلق رابطہ نہیں کرتا تو مردہ خانے والے ہمیں اطلاع کرتے ہیں جس کے بعد ہم وہ لاش دفن کر دیتے ہیں۔ کتاب : عبدالستار ایدھی سے انتخاب۱ ٭٭٭٭