SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: کامران کی بارہ دری

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      کامران کی بارہ دری

      کامران کی بارہ دری

      صدیوں بعد بھی یہ بارہ دری دیکھنے والوں کو اپنے حسن سے حیران کردیتی ہے۔ دریا کے اندر موجود ہونے کی وجہ سے اسے دریائے راوی کی انگوٹھی کا نگینہ اور دریا کے سینے میں دھڑکتا ہوا دل بھی کہا جاتا ہے۔ یہ بارہ دری مغل شہنشاہ ظہیر الدین محمد بابر کے بڑے بیٹے کامران مرزا نے بنوائی تھی اس لئے اسے کامران کی بارہ دری کہا جاتا ہے۔ یہ بارہ دری دراصل اس خوبصورت اور وسیع العریض باغ کا حصہ ہے جو 1530ء سے 1540 کے دوران کامران مرزا نے بنوایا تھا۔ اسے لاہور میں مغلوں کی تعمیر کی جانے والی پہلی عمارت بھی قراردیا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ باغ اتنا وسیع تھا کہ اس میں دیوان عام و خاص زنانہ محلات فوارے اور محرابیں وغیرہ بھی تھیں۔

      کامران مرزا فنون لطیفہ شاعری تعمیرات اور باغات کا دلدادہ تھا۔ شہنشاہ بابر کی وفات کے بعد جب لاہور اس کے قبضے میں آیا تو اس نے دریائے راوی کے پار ایک شاندار عمارت اور وسیع و عریض باغ بنوایا۔ کامران کی طرح کئی وزراء اور امراء نے بھی دریا کے پار بڑے عالیشان باغ لگوائے۔ یہ محلات اور باغ شاہدرہ کے گرد و نواح میں تھے یہی وجہ ہے کہ شاہدرہ میں کھجور کے درخت بکثرت پائے جاتے ہیں جوان باغات کی یاد دلاتے ہیں۔ یاد رہے کہ اس وقت دریائے راوی قلعہ کی دیوار کے ساتھ بہتا تھا اور اس وقت دریا کامران کی بارہ دری سے کئی سو میٹر دور تھا۔کامران مرزا نے بارہ دری اور باغ میں شعر و سخن کی کئی محفلیں اور ضیافتیں منعقد کیں کامران کے علاوہ ہمایوں اور شہنشاہ جہانگیر نے بھی کئی مرتبہ یہاں قیام کیا اور کئی اہم محفلیں یہاں منعقد کیں۔ شہنشاہ جہانگیر اپنے سفر کشمیر کے دوران یہاں پڑاؤ کیا کرتا تھا۔ اس نے اپنے بیٹے خسرو کی بغاوت کچلنے کی مہم کی کی نگرانی اسی مقام سے کی تھی اور اس کے باغنی بیٹے کو پا بہ زنجیر اسی جگہ پیش کیا گیا تھا۔ کامران مرزا نے شیر شاہ سوری سے مفاہمت کی غرض سے اس کے نمائندے کو اسی باغ میں دعوت دی اور جشن کی صورت میں اس کی خوب آئو بھگت کی تھی۔ مغلوں کے حسن ذوق اور ان کے یہاں قیام سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ یہ باغ اور یہاں کی عمارات کس قدر خوبصورت اوردلکش ہوں گی۔ دارالشکوہ کی کتاب سکینتہ الاولیاء میں یہاں ایک بہت بڑے حوض اور دلکش عمارت کا ذکر ملتا ہے۔دریا سے فواروں اوردیگر عمارات کے آثار بھی ملے ہیں۔ اس بارہ دری کا ذکر ایک انگریز افسر تھامس تھارنٹن کے 1860ء میں لکھے گئے خطوط میں بھی ملتا ہے۔کامران مرزا مغلیہ سلطنت کے بانی شہنشاہ ظہیر الدین بابر کا دوسرا بیٹا تھا جو شہنشاہ بابر کی دوسری بیوی گل رخ بیگم کے ہاں 1509ء میں کابل افغانستان میں پیدا ہوا۔ وہ مغل سلطنت کے وارث نصیر الدین ہمایوں کا سوتیلا بھائی تھا جبکہ بابر کا تیسرا بیٹا عسکری مرزا کامران مرزا کا سگا بھائی تھا۔ شہنشاہ ہمایوں کامران مرزا کے لئے نرم گوشہ رکھتا تھا۔ اس نے فراخ دلی سے کامران کو لاہور کا وسیع علاقہ دیا لیکن کامران مرزا ہمیشہ ہمایوں کا دشمن بنا رہا۔ کامران مرزا کی بغاوت کی وجہ سے ہمایوں پر اپنے باغی بھائی کو سزائے موت دینے کا شدید دبائو تھا لیکن وہ اس پرآمادہ نہ ہوا۔ آخر شدید دبائو اور سلطنت میں مخالفت اور بغاوت پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر وہ اس بات پر قائل ہو گیا کہ کامران کوکچھ سزا ضرور دی جائے جس پر کامران کواندھا کردیا گیا۔ اس کے بعد ہمایوں نے اسے حج کے لئے مکہ مکرمہ بھجوا دیا جہاں 5 اکتوبر 1557ء کو کامران مرزا کا انتقال ہو گیا۔بادشاہ محمد شاہ کے دور میں جب عالمگیری بند کی وجہ سے دریائے راوی کا رخ قلعہ سے شاہدرہ کی جانب مڑ گیا تو اس باغ کی بربادی کا دور شروع ہو گیا۔ سکھوں کے دور تک باغ کے ساتھ ساتھ اس کی عمارتیں بھی دریا برد ہونے لگیں۔ آج صرف یہ بارہ دری آخری یادگار کے طور پر موجود ہے۔ 1916ء تک بارہ دری دریائے راوی کے دائیں کنارے پر تھی جبکہ 1955ء تک یہ دریا کے وسط میں آ گئی جوشاید اپنے بنانے والوں کی سچی لگن اور جذبوں کی بدولت دریا کی لہروں کا مقابلہ کر رہی ہے۔بارہ دری کو محفوظ بنانے کے لئے 1977ء میں اس کے گرد پشتہ تعمیر کیا گیا۔ 1986ء میں اس وقت کے وزیراعلی پنجاب اور موجودہ وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے یہاں کا دورہ کیا تو اس اہم قومی و ثقافتی ورثے کی حفاظت کے لئے ہرممکن اقدام کرنے کے احکامات جاری کئے تھے۔ ایل ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل بریگیڈئر (ر) منظور ملک اور ماہر آثار قدیمہ ولی اللہ خان کی کوششوں سے بارہ دری کواس کی اصل شکل میں لانے کی کوششوں کا آغاز ہوا۔ ملک بھر سے کاری گر اور ماہر بلائے گئے۔ قدیم باغ کے آثار ڈھونڈے گئے۔ فوارے لگائے گئے اور بارہ دری کو اس کی اصل صورت میں بحال کیا گیا۔ سیاحوں کی سہولت کے لئے یہاں مغلیہ طرز کا ریسٹورنٹ بھی بنایا گیا۔ پورے جزیرے کو سیلاب سے محفوظ رکھنے کے لئے 19 فٹ اونچا پختہ پشتہ بھی تعمیر کیا گیا۔ تزئین نو اور آرائش و زیبائش کے بعد 21 دسمبر 1989ء کو اس کا افتتاح ہوا۔کشتیوں کے ذریعے دریائے راوی پار کرکے بارہ دری پر آنے والے اس کے حسن دلکشی اور سحر آفرینی سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے۔٭٭٭



      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    2. #2
      Moderator www.urdutehzeb.com/public_htmlClick image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982
      BDunc's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      8,431
      Threads
      678
      Thanks
      300
      Thanked 249 Times in 213 Posts
      Mentioned
      694 Post(s)
      Tagged
      6322 Thread(s)
      Rep Power
      119

      Re: کامران کی بارہ دری

      Masha Allah


    3. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: کامران کی بارہ دری

      جزاک اللہ خیراً کثیرا



      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Tags for this Thread

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •