Excellent
نہر سویز
مؤرخین لکھتے ہیں کم و بیش دو ہزار سال قبل مسیح میں بھی دریائے نیل اورخلیج سویز کو ملانے کے لیے ایک نہر کھودی گئی تھی جو بالواسطہ بحرہ روم اوربحیرہ احمر کو آپس میں ملاتی تھی اور یہی وہ نہر تھی جو مشرق و مغرب کے درمیان سب سے پہلا معلوم بحری راستہ مانی گئی ہے۔ کہتے ہیں اس نہر کو کامیاب بنانے کے لیے دریائے نیل کے اتارچڑھائو کا پورا پورا ریکارڈ رکھا جاتا تھا۔ مورخین یہ بھی لکھتے ہیں کہ اس کے کئی صدیوں بعد عربوں کے دور حکومت میں ایک مسلمان سائنس دان الفرغانی نے نیل کے سیلاب کی پیمائش کے لیے ایک نیل پیما ایجاد کیا تھا جو آج بھی سائنس کی دنیا میں Nilometreکے نام سے جانا جاتا تھا۔ ایک اور روایت کے مطابق سیٹی اوّل فرعون مصر جو کہ حضرت موسیؑ والے فرعون کا دادا تھا نے بحیرہ قلزم سے ایک نہر نکلوا کر دریائے نیل میں ڈلوا دی تھی اور اس کے جانشینوں میں سے کئی ایک نے اس پرانی نہر کی مرمت و تجدید جاری رکھی لیکن کامیابی نہ ہوئی۔ اٹھارہویں صدی کے آخر میں نپولین نے بحیرہ روم اور بحیرہ قلزم کو ایک ایسی نہر سے ملانے کی تجویز دی جس میں جہاز رانی ہو سکے۔ بالآخر ایک فرانسیسی انجینئر موسوفرڈی نسینڈ ڈیسپ نے اس کام کا بیڑا اٹھایا۔ کمپنی بنائی گئی جس میں نصف کے قریب حصص فرانس کے تھے اور باقی خدیو محمد سعید پاشا کے؛ نہر کی کھدائی پر تقریباً دس برس صرف ہوئے تین کروڑ پائونڈ سرمایہ خرچ ہوا اور نومبر 1869ء میں اس کا افتتاح ہوا۔ رسم افتتاح کے موقع پر ملکہ نپولین کا استقبال خدیو مصر اسماعیل پاشا نے کیا۔ نہر سوئیز ایک سو آٹھ میل لمبی ہے اس کی چوڑائی 200فٹ اور گہرائی 42فٹ کے لگ بھگ ہے اس نہر میں سے ایک وقت میں صرف ایک ہی بڑا جہاز گزرسکتا ہے اور وہ بھی تقریباً آٹھ میل فی گھنٹہ کی رفتار سے۔ برطانیہ نے اپنے مشرقی مقبوضات کو ہاتھ میں رکھنے کے لیے اس بحری گزرگاہ میں بے حد دلچسپی لینی شروع کر دی اور آخر کار وزیر اعظم ڈسرائیلی1875ء کے زمانہ میں لارڈ بیکنسفیلڈ نے خدیو مصر کے بہت سے حصص برطانیہ کے لیے خرید لیے۔ اس طرح برطانیہ کو بھی نہر پر اقتدار حاصل ہو گیا اور خدیو مصر کا تعلق بہت کم رہ گیا۔1888ء کے بین الاقوامی معاہدہ کی روسے اس نہر کو بین الاقوامی حیثیت دے دی گئی جس کا مطلب یہ تھا کہ صلح اور جنگ دونوں صورتوں میں ہر ملک اور قوم کے جہاز اس نہر میں سے بلا مزاحمت گزر سکتے ہیں۔ مزید یہ کہ اس بین الاقوامی معاہدہ کی رو سے نہر کی حفاظت کے لیے برطانیہ کو مصر میں اپنی افواج رکھنے کا بہانہ ہاتھ آ گیا اور اسی کے ساتھ مصر کی نئی غلامی کا دور شروع ہو گیا۔ (نہر سویز کے اس پار سے اقتباس
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Excellent
شکریہ
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks