Dr Danish (10-02-2017)
اجلااور بے داغ کردار
اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے محبوب دلنواز محمد مصطفےٰ(ﷺ) کو ایسا پاکیزہ اجلا اور بے داغ کردار عطا کیا کہ کسی بڑے سے بڑے دشمن کو بھی کبھی اس پر انگلی اٹھانے کی جسارت نہ ہو سکی۔
آپ اپنی ولادت کے روز اوّل ہی سے حفاظتِ الہیٰہ میں تھے، قدرت نے اس درِ یتیم کی خود نگہداشت فرمائی۔ آپ نے اس وقت کے نہایت ہی آلودہ ماحول میں ایک معصوم بچپن اور پاکیزہ ترین جوانی بسر کی اور اس وقت عزیز میں آپ نے ایک بھرپور عائلی اور سماجی زندگی بسر فرمائی بہت سے اجتماعی معاملات میں حصہ لیا، تجارتی مقاصد کےلئے سفر بھی کئے۔ لوگوں نے آپکی امانت، دیانت، صداقت اور صدقِ معاملات کو کھلی آنکھوں سے دیکھا اور مرّوج کردار و عمل کی کسوٹی پر پرکھا بھی۔
قیس بن سائب کو آپکے ساتھ بہت سے کاروباری معاملات میں شریک ہونےکا موقع ملا ۔وہ آپکے بارے میں شہادت دیتے ہیں۔ میں نے کاروبار میں محمد(ﷺ) سے بہتر کوئی اور ساتھی نہیں پایا۔ اگر ہم انکا سامان لے جاتے تو واپسی پر وہ ہمارا استقبال کرتے۔ ہماری خیر و عافیت پوچھتے اور گھر چلے جاتے اور بعد میں حساب کتاب دینے کے معاملے پر قطعاً کوئی تکرار یا کسی قسم کی کوئی حجت نہ کرتے۔ حالانکہ دوسرے لوگ سب سے پہلی بات صرف اپنے مال کی کیفیت کے متعلق پوچھتے تھے۔ اسکے برخلاف اگر آپ خود ہمارا سامان لے کر جاتے تو واپسی پر جب تک پائی پائی بے باک نہ کر لیتے، کبھی اپنے کاشانہ اقدس کیطرف نہ تشریف لے جاتے۔ اپنے ان خصائل حمیدہ کی بنا پر وہ ہمارے درمیان الامین کے لقب سے معروف ہوگئے۔
جب کعبہ مقدّسہ کی تعمیر نو ہوئی اور حجرئہ اسود کی تنصیب کے معاملے میں اختلاف پیدا ہو گیا۔ طے یہ ہوا کہ جو بھی شخص سب سے پہلے حرم میں آئے اسے ثالث مان لیا جائے، اچانک آپ تشریف لے آئے آپکو دیکھ کر سب لوگ بے ساختہ پکار اٹھے۔ ”یہ تو امین آرہا ہے۔ ہم اس پر راضی ہیں۔ یہ محمد(ﷺ) ہے ہم اسی کے فیصلہ پر رضا مند ہیں۔ اسیطرح جنگ بدر کے موقع پر ایک مشرک نے ابوجہل سے تنہائی میں سوال کیا۔
”یہاں میرے اور تمہارے سوا کوئی تیسرا موجود نہیں ہے، مجھے سچ سچ بتاﺅ کہ تم محمد(ﷺ) کو سچا کہتے ہو یا جھوٹا، ابوجہل نے جواب میں کہا۔ خدا کی قسم محمد ایک سچے انسان ہیں۔ انھوں نے عمر بھر کبھی جھوٹ نہیں بولا۔ مگر تم ذرا دیکھو تو سہی کہ جب سقایت، حجابت اور نبوت سب کچھ بنو ہاشم ہی کے حصے میں آجائے تو تم ہی بتاﺅ باقی سارے قریشی کے پاس کیا رہ جاتا ہے۔
آپکے کردار کے بارے میں قرآن نے کس اعتماد سے اعلان عام کیا (اے محبوب آپ ان سے پوچھیے) میں (یہ دعوت پیش کرنے سے پہلے) تمہارے درمیان ایک عمر گزار چکا ہوں (کیا تمہیں کبھی اس میں کوئی نقص نظر آیا؟) (یونس ۱۶)
علامہ رضا الدین صدیقی
***
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Dr Danish (10-02-2017)
Subhan Allah
jazak Allah
intelligent086 (10-05-2017)
ماشاءاللہ
پسند رائے اور حوصلہ افزائی کا شکریہ
جزاک اللہ خیراً کثیرا
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks