Dr Danish (10-02-2017)
آیت اسوئہ حسنہ کا شانِ نزول
تمہاری رہنمائی کیلئے اللہ کے رسول (کی زندگی) میں بہترین نمونہ ہے۔ (۲۱/۳۳)
یہ آیت اپنے الفاظ کے اعتبار سے عام ہے۔ اسے زندگی کے کسی ایک شعبہ کیساتھ وابستہ نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن جس موقع پر اسکا نزول ہوا، اس نے اسکی اہمیت کو چار چاند لگا دیئے ہیں۔ یہ آیت غزوئہ خندق کے ایاّم میں نازل ہوئی جبکہ دعوت حق پیش کرنیوالوں کے راستہ میں پیش آنیوالی ساری مشکلات اور آلام و مصائب پوری شدّت سے رونما ہو گئے۔ دشمن سارے عرب کو ساتھ لے کر آدھ مکا ہے۔ یہ حملہ اتنا اچانک ہے کہ اسکو پسپا کرنے کیلئے جس تیاری کی ضرورت ہے۔ ا س کیلئے خاطر خواہ وقت نہیں، تعداد کم ہے، سامانِ رسد کی اتنی قلت ہے کہ کئی وقت خاتمہ کرنا پڑتا ہے۔ مدینہ کے یہودیوں نے سنگین وقت پر دوستی کا معاہدہ توڑ دیا ہے۔ انکی غداری کے باعث حالات مزید پیچیدہ ہو گئے ہیں۔ دشمن سیلاب کی طرح بڑھا چلا آتا ہے۔ اسکے پہنچنے سے قبل مدینہ طیبہ کی مغربی سمت کو خندق کھود کر محفوظ بنا دینا ازحد ضروری ہے۔
ان حالات میں حضور سرور عالم(ﷺ) اپنے صحابہ کے دوش بدوش موجود ہیں۔ خندق کھودنے کا موقع آتا ہے تو ایک عام سپاہی کیطرح خندق کھودنے لگتے ہیں۔ مٹی اٹھا اٹھا کر باہر پھینک رہے ہیں۔ دوسرے مجاہدین کیطرح فاقہ کشی کی تکلیف بھی برداشت فرماتے ہیں۔ اگرصحابہ نے پیٹ پر ایک پتھر باندھ رکھا ہے تو شکمِ رسالت پر دو پتھر بندھے دکھائی دیتے ہیں۔ مہینہ بھر شدید سردی میں میدانِ جنگ میں صحابہ کیساتھ دن رات قیام فرما ہیں۔ دشمن کے لشکر جرار کو دیکھ کر بھی پریشان نہیں ہوتے۔ بنو قریظہ (ایک یہودی قبیلہ) کی عہد شکنی کا علم ہوتا ہے، تب بھی پریشانی نہیں ہوتی۔ ان تمام ناگفتہ حالات میں عزم و استقامت کا پہاڑ بنے کھڑے ہیں قدم قدم پر صحابہ کی دلجوئی فرماتے ہیں، منافقین سے صرفِ نظر کرتے ہیں۔ دشمن کو مرغوب کرنے کیلئے کوئی دقیقہ فرو گذاشت نہیں کیا جاتا۔
پھر جنگی اور سیاسی خطوط پر ایسی تدبیریں کی جاتی ہیں کہ دشمن آپس میں ٹکرا جاتا ہے اور حملہ آور خود بخود محاصرہ اٹھا کر ایک دوسرے پر گالیوں کی بوچھاڑ کرتے ہوئے، ایک دوسرے پر غداری اور عہد شکنی کے الزامات لگاتے ہوئے بھاگ جاتا ہے۔ غرض یہ کہ ایک ماہ کا عرصہ ایسا ہے کہ محبوب رب العالمین(ﷺ) کی سیرت طیبہ کے سارے پہلو اپنی پوری دلفریبوں کیساتھ اجاگر ہو جاتے ہیں۔ اس وقت یہ آیت نازل فرمائی گئی کہ ان مہیب خطرات میں تم نے میرے پیارے رسول کا طریقہ کار دیکھ لیا۔ یہ کتنا، راست بازانہ سچا اور اخلاص و للّہیت کے رنگ میں رنگا ہوا ہے۔ یہی تمہاری زندگی کے ہر موڑ پر تمہارے لئے ایک خوبصورت نمونہ ہے اسکے نقشِ قدم کو خضر راہ بنا لو۔ اسکے دامن شفقت کو مضبوطی سے تھام لو یقینا منزل تک پہنچ جائوگے۔ (ضیا ء القرآن)
علامہ رضا الدین صدیقی
***
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Dr Danish (10-02-2017)
Subhan Allah
jazak Allah
intelligent086 (10-05-2017)
ماشاءاللہ
پسند رائے اور حوصلہ افزائی کا شکریہ
جزاک اللہ خیراً کثیرا
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks