Admin (12-16-2016),Dr Maqsood Hasni (12-22-2016),intelligent086 (12-16-2016),Mamin Mirza (01-01-2017),Moona (12-22-2016)
(نبی کریم ﷺ بحیثیت سپہ سالار)
کہاں میں ، کہاں مدح ِ ذاتِ گرامی
نہ سعدی، نہ رومی، نہ قدسی نہ جامی
پسینے پسینے ہُوا جا رہا ہوں
کہاں یہ زباں اور کہاں نامِ نامی
( ماہرالقادری)
ولادت باسعادت
یہ اس زمانے کی بات ہے جب عرب پر جہالت کا دور دورہ تھا. افراد اخلاقی پستی کا شکار تھے .جنگ و جدل، خوں ریزی، ظلم عام تھا. جہالت کا گھٹا ٹوپ اندھیرا چہار جانب سے عرب پر چهایا ہوا .ایسے میں وہ چاند طلوع ہوا جس نے قیامت تک کے اندھیروں کو روشن کرنا تھا، اس نور کا ظہور ہوا جس نے ہمیشہ کے لیے کفر و شرک کی سیاہی ختم کرنی تھیں. یہ عرب کے لیے باعث صد افتخار ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری پیغمبر ﷺ
کو اس سرزمین میں مبعوث فرمایا.
آپ ﷺ ١٢ ربیع الاول بروز سوموار اس دنیا میں جلوہ افروز ہوئے.(١) آپ کا نام محمد (ﷺ) رکھا گیا.
آپﷺ کی عمر مبارک جب چالیس سال ہوئی تو آپﷺ کو نبوت عطا ہوئی.آپ ﷺ کی زندگی کو اللہ کی طرف سے ایک واضح مقصد عطا کیا گیا اسی مقصد کے حصول کے لئے آپ نے تمام عمر جد و جہد کی.
آپکی زندگی کو دو ادوار میں تقسیم کیا جاتا ہے.
*مکی زندگی*
*مدنی زندگی*
آپ ﷺ نے بحیثیت ایک سپہ سالار دونوں ادوار میں بے مثال کردار ادا کیا ہے.
سپہ سالار اعظم ﷺ
( مکی دور ) :-سپہ سالار اعظم ﷺ نے مکی دور میں جس عظیم فہم و فراست کا مظاہرہ کیا وہ آپ ﷺ کی اطاعتِ الہیہ ، آپﷺکے صبر اور معاملہ فہمی کی مثال ہے . بحیثیت ایک سپہ سالار آپﷺ نے مکہ میں بعثت کے بعد درج ذیل امور سرانجام دیئے:
عقائد کی اصلاح
آپ ﷺ ایک ایسے دور میں مبعوث ہوئے جب بلاد عرب جہالت سرکشی اور خوں ریزی کو اپنا وطیرہ بنا چکا تھا نسلی تفاخر انکی سرشت میں شامل ہوچکا تھا کفر و شرک میں ڈوبا یہ معاشرہ لاتعداد بتوں کی پوجا کرتا جاہلی رسومات اپنے عروج پر تھیں . آپ ﷺ نے اس معاشرے کی اصلاح کے لیے جدوجہد کا آغاز کر دیا. آپﷺ نے انکو ایک اللہ کی عبادت کی دعوت دی جسے کثیر تعداد نے جھٹلایا مگر قلیل افراد نے قبول کیا مگر آپکے پایہ استقلال میں لغزش نہیں آئی یہی ایک عظیم جرنیل ، ایک قائد، ایک سپہ سالار کی نمایاں خوبی ہے .
مرکزیت کا اصول
ایک ایسا معاشرہ جو لاقانونیت، انتشار، نسلی تفاخر میں مبتلا تھا جس کے بے شمار قبائل تھے اور ہر قبیلہ منافرت میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرتا اور کسی دوسرے کی بالا دستی قبول نہ کرتا تھا اس معاشرے کو آپﷺ نے ایک اللہ کی عبادت کی دعوت دی .سپہ سالار اعظم ﷺ کی یہ مرکزیت کسی جنگ کا طبل بجا دینے کے مترادف تھی . قریش مکہ بھڑک اٹھے اور آپ کے خلاف اکهٹے ہوگئے مگر آپ مسلسل افراد کو مرکزیت یعنی ایک اللہ کی عبادت کی دعوت دیتے رہے. تعداد میں قلیل ہونے کے باوجود آپ ﷺ کی اولوالعزمی بے مثال تھی.
خاموش جنگ
باطل پرست آپکی دعوت کے جواب میں چراغ پا ہوگئے انہوں نے آپکو اس مقصد سے ہٹانے کے لیے جو حربے اختیار کئے وہ موجودہ دور میں (بارد جنگ ) یا ( کولڈ وار) کے نام سے مشہور ہیں. آپ پر "کولڈ وار" کے تمام حربے آزمائے گئے یعنی
پہلے استهزاء اڑانا پهر بزرگانہ خفگی کا اظہار کرنا سخت برہم ہو جانا دلچسپ ترین لالچ دینا پهر خاندانی دباؤ ڈالنا اور بالآخر تشدد پر اتر آنا. یہ تمام جنگی حربے آپ ﷺ پر آزمائے گئے. آپﷺ کے مٹهی بهر ساتھیوں پر تشدد کے پہاڑ توڑے گئے مگر وہ حق سے نہ پهرے. ایسے میں سپہ سالار اعظم ﷺ نے وہی طریقہ اپنایا جو آج تک دنیا میں
"پرامن مدافعت" کے نام سے پہچانا جاتا ہے. آپ ﷺ نے اپنی قلیل جماعت کو مدافعت کے اصول پر عمل پیرا رہنے کی تاکید کی.
فیصلہ کن شکست
حتی کہ مظالم کے پہاڑ توڑنے کے بعد قبائل اس نتیجہ پر پہنچے کہ "محمد (ﷺ)کی جان لے لی جائے تاکہ اس دعوت کو ہمیشہ کے لیے دفن کر دیا جا سکے (نعوذ باللہ)"
دشمن نے جب بھی مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی انکے شر کو اللہ نے مسلمانوں کے حق میں خیر سے بدل دیا . آپ ﷺ پر مکہ کے حالات دن بدن مشکل ہوتے جا رہے تھے. تکالیف کا سلسلہ جاری تھا .آپکا سوشل بائیکاٹ کر دیا گیا آپکو محصور رکھا گیا اور آپ کو قتل کرنے کے منصوبے بنائے جانے لگے اور یہی وہ انقلابی موڑ ہے جس پر کفار مکہ کو فیصلہ کن شکست کا سامنا کرنا پڑا. اللہ تعالیٰ نے آپکو مدینہ کی طرف ہجرت کا حکم دے دیا جسکے حالات آپ ﷺ کے لیے سازگار تھے. آپ نے خود ہجرت کرنے سے پہلے اپنے صحابہ کو مدینہ کے لیے روانہ کیا اور اللہ کے حکم سے خود کفار کا محاصرہ توڑتے ہوئے مدینہ منورہ کی طرف کوچ فرمایا یہ کفار کی شکست فاش تھی اور سپہ سالار اعظم ﷺ کی فتح. آپ ﷺ اللہ کی مدد سے(٣) بخیریت مدینہ پہنچ گئے.
جاری ہے ............
منقول
Last edited by Arosa Hya; 12-15-2016 at 02:50 PM.
Admin (12-16-2016),Dr Maqsood Hasni (12-22-2016),intelligent086 (12-16-2016),Mamin Mirza (01-01-2017),Moona (12-22-2016)
سبحان اللہ
جزاک اللہ خیراً کثیرا
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Arosa Hya (01-05-2017)
Jazak Allah
Jazak Allah
Informative...
Politician are the same all over. They promise to bild a bridge even where there is no river.
Nikita Khurshchev
Arosa Hya (01-05-2017)
shukarriya Allah jaza de aur asanioon main rakhe
Arosa Hya (01-05-2017)
khush rehye
jazak allah
Kis Ki Kya Majal Thi Jo Koi Hum Ko Kharid Sakta Faraz,..Hum Tu Khud Hi Bik Gaye Kharidar DekhKe..?
Arosa Hya (01-06-2017)
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks