SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: اماں جیناں

    1. #1
      UT Poet www.urdutehzeb.com/public_htmlwww.urdutehzeb.com/public_html Dr Maqsood Hasni's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Posts
      2,263
      Threads
      786
      Thanks
      95
      Thanked 283 Times in 228 Posts
      Mentioned
      73 Post(s)
      Tagged
      6322 Thread(s)
      Rep Power
      82

      اماں جیناں

      اماں جیناں

      منسانہ

      اماں جیناں محلہ کیا‘ اردگرد کے محلوں میں بھی پسند نہیں کی جاتی تھی۔ اسے بیوہ ہوئے آٹھ سال ہو گئے تھے۔ اس کا خاوند مشقتی تھا‘ لیکن تھا بھلا آدمی۔ صبح کام پر چلا جاتا اور رات دیر تک مشقت کرتا۔ اس نے اپنی محنت سے‘ چھوٹا اور کچا پکا ذاتی مکان بھی بنا لیا تھا۔ ضرورت کی ہر شے اس میں لا کر رکھ دی تھی۔ جتنا ایک مشقتی سے ممکن ہوتا ہے کیا۔ اپنی بولار بیوی کو ہر طرح کا سکھ‘ فراہم کرنے کا جتن کیا۔
      اماں جیناں نے اپنے خاوند سحاکے کے ہر رشتہ دار‘ یہاں تک کہ اس ماں کی بھی دڑکی لگا دی۔ وہ بڑی برداشت کا مالک تھا۔ اس زیادتی کو کوڑا گھونٹ سمجھ کر پی گیا اور حسب معمول محنت مشقت پر جھٹا رہا۔ ماں اور بہن بھائیوں کو وقت نکال کر مل لیتا۔ ہاں البتہ پانچ دس منٹ کے لیے سہی‘ ماں کو ہر روز بھرجائی کے کوسنے سن کر بھی‘ ملنے چلا جاتا۔ معلوم پڑ جانے کے بعد جیناں بھی وقت کووقت اور اپنے خاوند کی حالت دیکھے بغیر‘ منہ میں زبان رکھنا بھول جاتی۔
      اس کی زبان نے بابے سحاکے کے اپنے تو اپنے‘ ملنے والے بھی بہت دور کر دیے تھے۔ ہر کوئی اس سے بات کرتے ڈرتا‘ مبادا کوئی گلاواں ہی گلے آ پڑے گا۔ الٹی کھوپڑی کی مالک تھی‘ سیدھی بات کو غلط معنوں میں لے لیتی تھی۔ مثلا کوئی بھولے سے بھی پوچھ بیٹھتا: مائی جیناں کیا حال ہے۔ جواب میں اسے یہ ہی سننا پڑتا‘ اندھے ہو نظر نہیں آتا‘ چنگی بھلی ہوں۔ جب ایسی صورت ہو تو کوئی اس کے منہ کیوں لگتا۔
      منہ متھے لگتی تھی‘ علاقے میں انھی ڈال سکتی تھی۔ ہمیشہ سے بوڑھی نہ تھی۔ مجال ہے کوئی اس کے بارے غلط بھی سوچتا۔ کھگو نے جوانی کے دور میں‘ ٹرائی ماری تھی۔ اس کے ساتھ کیا ہوا جگ جانتا ہے۔ جب بھی وہ نظر آ جاتا‘ شروع ہو جاتی۔ اس نے معافی بھی مانگی لیکن جیناں نے معاف نہ کیا۔ اس کا موقف تھا کہ کھگو کو ایسی جرآت ہی کیوں ہوئی۔ اس نے ایسا سوچ بھی کس طرح لیا۔ چوں کہ قریب کی گلی کے تھے‘ وہ گلی دیکھ کر گزرتا۔ اگر جیناں نظر آ جاتی تو بل باش ہو جاتا۔ اس کے برعکس اگر جیناں کی اس پر نظر پڑ جاتی‘ تو رانی توپ کا منہ کھل جاتا۔ جب تک زندہ رہا‘ نزع کی حالت میں ہی رہا۔
      اماں جیناں کی کوئی اولاد نہ تھی۔ خاوند کے مرنے کے بعد بےسہارا سی ہو گئی۔ پورے محلہ میں کوئی اسے پوچھنے والا نہ تھا۔ جب تک گھر پر جمع پونجی باقی رہی‘ گزارا کرتی رہی۔ فاقوں پر آ گئی‘ اس نے کسی پر ظاہر تک نہ کیا۔ سب کچھ ذات اور آنسوؤں میں ضبط کرتی رہی۔ میری گھروالی کو جانے کیسے معلوم ہو گیا۔ اس نے بات میرے سامنے رکھی۔ مجھے عزت عزیز تھی۔ میں اس کی مدد کرنا چاہتا تھا‘ لیکن ڈرتا تھا کہ کہیں معاملہ گلے ہی نہ آ پڑے۔
      ایک دن گلی سے گزر رہا تھا‘ اماں جیناں اپنے گھر کی دہلیز پر اداس اور افسردہ بیٹھی ہوئی ںظر آئی۔ میں دور سے‘ جو اسے سنائی دے رہا جعلی بڑبڑاتا ہوا اس کے قریب سے گزرا۔ اس نے مجھے کبھی اس انداز میں نہ دیکھا تھا۔ قریب آیا تو اس نے پوچھ ہی لیا:
      پتر کیا ہوا
      ماں جی ہونا کیا ہے‘ کیسا دور آ گیا ہے‘ پیسے پورے لے کر بھی چیز درست نہیں دیتے۔ میرے بیگ میں کیلے تھے میں نے کیلے انہیں پکڑائے اور خود دوبارہ سے بڑبراتا ہوا آگے بڑھ گیا۔ اس نے بڑی حیرت سے میری طرف دیکھا اور کیلے لے کر اندر چلی گئی۔
      مجھے شہہ مل گئی اور پھر میں‘ آنے بہانے اماں جیناں کو کچھ ناکچھ دے کر کام پر چلا جاتا۔ ایک مرتبہ میں نے کچھ پیسے بھی چیز کے ساتھ رکھ دیے۔ اگلے روز گھر واپس آتے اس نے مجھے روک لیا اور کہا غلطی سے پیسے بھی آ گیے تھے۔ میں نے کہا نہیں ماں جی‘ آپ کے حصہ ہی کے تھے اور میں جلدی سے وہاں سے رخصت ہو گیا‘ کہ کوئی تماشا کھڑا نہ کر دے۔ جب اگلے دن وہاں سے گذرا تو دیکھا‘ اماں کی آنکھوں میں تشکر لبریز آنسو تھے۔ سچی بات ہے میری بھی آنکھیں چھلک پڑیں۔ اس کے بعد میں بلاڈرے اس کی خدمت کرنے لگا۔۔
      دن گزر گئے‘ اور آج اماں کو حق ہوئے بھی کئی سال ہو چلے ہیں۔ کوئی نہیں جانتا تھا‘ وڈ ٹک سے پہلے اماں بڑے کھاتے پیتے خاندان کی تھی۔ سحاکا ہی اسے زخمی حالت میں‘ اس کی جان بچا کر لے آیا تھا ورنہ اللہ جانے اس کے ساتھ کیا گزرتی۔ اماں نے سحاکے کے ساتھ نکاح کر لیا۔ سحاکا ازدواجی معاملات میں پیدل تھا‘ اماں نے پھر بھی پاک صاف رہ کر زندگی گزار دی۔
      مائی صوباں کا یہ انکشاف‘ حیرت سے خالی نہ تھا۔ سب خلائی سا معلوم ہو رہا تھا۔ سچ میں‘ اللہ کی اس زمین پر یہ وقوع میں آ چکا تھا۔



    2. The Following User Says Thank You to Dr Maqsood Hasni For This Useful Post:

      intelligent086 (11-16-2016)

    3. #2
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: اماں جیناں

      بہت عمدہ
      شیئر کرنے کا شکریہ



      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    4. #3
      UT Poet www.urdutehzeb.com/public_htmlwww.urdutehzeb.com/public_html Dr Maqsood Hasni's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Posts
      2,263
      Threads
      786
      Thanks
      95
      Thanked 283 Times in 228 Posts
      Mentioned
      73 Post(s)
      Tagged
      6322 Thread(s)
      Rep Power
      82

      Re: اماں جیناں

      bari bari meharbani janab


    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •