intelligent086 (11-01-2016),KhUsHi (11-01-2016)
اقبال بیاں پھر کیسے ہو دیکھا جو تماشا ہے اکثر
قانون ِ بشر اس نگری میں قرآن سے بالا ہے اکثر
اس دیس کی مٹی کہتی ہے حاکم کو بتا دو جاکر یہ
ہر تاج کو مٹی میں ملتا محکوم نے دیکھا ہے اکثر
تاریک لبادوں سے ممکن انصاف کا ملنا ہو کیسے
منصف نے ضرورت میں اپنے ایمان کو بیچا ہے اکثر
حاکم کو برا کیوں کہتے ہو خود اپنے گریباں میں جھانکو
سلطان کی غلطی میں شامل جمہور کو پایا ہے اکثر
رہزن کو بنا کر رہبر پھر منزل کو بھٹکتے رہتے ہیں
یہ خوب تماشا لوگوں کا افلاک نے دیکھا ہے اکثر
س ن مخمور
امر تنہائی
دور مجھے دل سے سدا رکھتا ہے
عشق اسے اب بھی خدا رکھتا ہے
حیراں ہوں یہ دل کہ شجر کی طرح
دور ِ عداوت میں وفا رکھتا ہے
intelligent086 (11-01-2016),KhUsHi (11-01-2016)
Buhat umda
اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
پڑھنے میں سیکنڈ
سوچنے میں منٹ
سمجھنے میں دِن
مگر
ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے
بہت عمدہ۔۔۔۔۔۔۔۔
شیئر کرنے کا شکریہ
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks