ایک بوڑھا آدمی ایک اندھیرى سڑک پر ٹھوکریں کھاتا جا رہا تھا. جب اس کے گھٹنے زخمی ہو گئے تو اس نے ایک راہ چلتے فقیر سے پوچھا.” بابا!میں اس راہ پر کس طرح سے چلوں کہ مزید ٹھوکریں نہ کھاؤں؟
"فقیر نے اسے غور سے دیکھ کر پوچھا.”بابا لوکا ! یہ تمہارے ہاتھ میں کیا ہے ؟
"اس نے کہا “پتہ نہیں کیا ہے لیکن میں اسے پکڑے رکھنے پر مجبور ہوں”
"فقیر نے کہا “بابا لوکا !یہ ٹارچ ہے. اس کی روشنی تمہیں بتائے گی کہ راستہ کیا ہے اور کیسے چلنا ہے.”
“لیکن اس کی تو کوئی روشنی ہی نہیں !” اس آدمی نے کہا.
فقیر نے کہا. “جب تک تم اسکا بٹن نہیں دباؤ گے یہ روشن نہیں ہوگی. اس کا بٹن تم کو خود دبانا ہو گا”
“لیکن میں خود کیسے دباؤں؟”
“اندھیری راہ سے محبت کرنا چھوڑ کر، ٹھوکریں کھانے کی لذت ترک کر کے، جوں جوں تم اس خواہش کو ترک کرتے جاؤ گے تمہارا راستہ روشن ہوتا جائے گا.”
*ہم بھی اس دنیا سے محبت کرنا چھوڑیں۔ اپنے پاس موجود روشنی (دین)کو صرف ہاتھ میں نہ رکھیں اس سے فائدہ اٹھائیں اس سے اپنا اصل رستہ دیکھیں وہ راستہ جو ہمیں ہمیشہ ہمیشہ کی کامیابی کی طرف لے جاتا ہے ۔
اللہ سبحانہ ہم سب کو حقیقی معنی میں دین کو سمجهنے اور اسے اپنی عملی زندگیوں میں نافذ کرنے کی توفیق عطافرمائے..آمین.
Last edited by KhUsHi; 09-19-2016 at 08:26 AM.
اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
پڑھنے میں سیکنڈ
سوچنے میں منٹ
سمجھنے میں دِن
مگر
ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks