س… زمانہٴ بچپن میں ہی میرے والد نامعلوم کس وجہ سے بدظن ہوگئے اور اس حد تک میری مخالفت گھر میں کرنے لگے کہ میرا جینا دُوبھر ہوگیا، بعض اوقات وہ مجھ پر ایسے الفاظ استعمال کرتے جو شرعاً اور عام معاشرے میں بھی استعمال نہیں کئے جاتے۔ اس عرصے میں میری والدہ مجھ پر شفقت کرتی رہیں اور والد سے مجھے نفرت دن بدن زیادہ ہوتی گئی، اور بالآخر والد کی ناانصافیوں اور روز مرّہ کے جھگڑوں سے تنگ آکر میں نے گھر و گاوٴں چھوڑ دیا۔ جب شہر آیا تو کچھ عرصے بعد میں نے ہوش سنبھالا تو میں نے اپنے والد سے دوبارہ رابطہ بحال کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کی، جبکہ میرے والد میرے پاس آناجانا شروع ہوگئے اور میں بھی کبھی کبھار گھر جاتا رہا، نتیجہ یوں ہوا کہ میرا آنا جانا زیادہ ہوا اور والد بھی مجھ پر اعتماد کرنے لگے، اور والدہ تو پہلے سے ہی میری سرپرستی کرتی تھیں۔ اب جب میں گھر جاتا ہوں یا گھر سے باہر بھی رہوں تو ہمارے گھر میں عموماً جھگڑا والدین کے درمیان رہتا ہے اور صرف میری وجہ سے۔ میں نے بارہا کوشش کی کہ والدہ کو سمجھاوٴں لیکن وہ بضد ہیں کہ تم والد کے کردار سے واقف نہیں، تمہیں یاد بھی نہیں کہ یہ تمہارے ساتھ کیسا رویہ رکھا کرتے تھے۔ جبکہ میں ان تمام باتوں کو جب یاد کرتا ہوں یا والدہ یاد کراتی ہیں تو مجھے یہ تمام رشتے بھول جاتے ہیں، اور اپنے ماضی کی وہ مصیبتیں یاد آجاتی ہیں، لیکن میں یہ سب کچھ بھول جانا چاہتا ہوں اور کوشش کرتا ہوں کہ میرے والدین میری وجہ سے آپس میں ناراض نہ رہیں، جبکہ ان وجوہات کی بنا پر چھوٹے بہن بھائیوں پر بھی اثر پڑچکا ہے اور وہ بھی کسی حد تک چھوٹے بڑے کی قدر نہیں کرتے۔ میری والدہ اور والد کے درمیان ہمیشہ جھگڑا رہتا ہے اور بعض دفعہ نوبت طلاق تک بھی پہنچ جاتی تھی، جو بعد میں بڑے بزرگوں کی مداخلت پر نہ ہوسکی۔ اب میری کوشش زیادہ سے زیادہ یہ ہے کہ میں والد کی زیادہ خدمت کروں اور کرتا بھی ہوں، لیکن اس اثنا میں میری والدہ مجھ پر ناراض ہوجاتی اور مجھے ایسا ہونے سے نقصان بھی ہوجاتا ہے۔ براہِ کرم میری اس داستان کا قرآن و سنت کی روشنی میں جواب دیں کہ میں ان میں سے کس کی خدمت یا اَحکام کو اوّلیت دُوں جبکہ والدہ مجھے باپ کی خدمت یا اس کے ساتھ اچھا سلوک کرنے سے منع کرتی ہے اور والد کی ناراضگی کو میں دِل سے برداشت نہیں کرسکتا، جو میری کمزوری ہے، جبکہ اُوپر عرض کرچکا ہوں کہ والد نے میرے ساتھ بچپن میں بہت بلکہ حد سے زیادہ ناانصافیاں بھی کی ہیں اور بچپن سے آج تک مجھے یہ احساس بھی نہیں ہوا کہ میرا والد بھی ہے۔ براہِ کرم میرے لئے بھی آپ شریعت کی رُو سے جواب لکھیں کہ میں ان دونوں میں کس کا حکم بجالاوٴں اور کیا کروں؟ نیز ان دونوں کے لئے کوئی عمل یا نصیحت تحریر فرمائیں تاکہ اس عذاب سے سارے گھر کو نجات مل سکے۔
ج… آپ کے والد اگر خدمت کے محتاج ہیں اور کوئی ان کی خدمت کرنے والا نہیں، تو ان کی خدمت آپ کے ذمے فرض ہے۔ میری یہ تحریر اپنی والدہ کو سناکر کہہ دیجئے کہ اس میں تو میں آپ کی اطاعت نہیں کروں گا، اس کے علاوہ جو خدمت فرمائیں، جائز حکم فرمائیں اس کو بسر و چشم بجا لاوٴں گا۔
اپنے سے چھوٹے پر ہاتھ اُٹھانے کا تدارک کیسے کریں؟
س… اگر ہم نے کسی چھوٹے پر ہاتھ اُٹھالیا اور بعد میں دِل میں معافی مانگ لی مگر اس سے معافی مانگنے کی ہمت نہیں ہوئی، تو کیا ہمارا ہاتھ اُٹھانے والا گناہ معاف ہوجائے گا؟
ج… چھوٹے سے معافی مانگنے کی ضرورت نہیں، البتہ اس کو کوئی تحفہ وغیرہ دے کر خوش کردیا جائے۔
والدین کے اختلافات کی صورت میں والد کا ساتھ دُوں یا والدہ کا؟
س… میرے والدین میں آپس میں ناراضگی ہے، بہت زیادہ سخت اختلافات ہوگئے ہیں، یہاں تک کہ دونوں علیحدہ علیحدہ ہوگئے ہیں، میرا مسئلہ یہ ہے کہ میں اگر والدہ کا ساتھ دیتا ہوں تو والد ناراض ہوجاتے ہیں، اگر میں والد کے ساتھ بولتا ہوں تو والدہ صاحبہ ناراض ہوجاتی ہیں۔ یہاں تک کہ مجھے گھر سے نکالنے پر آجاتے ہیں، مجھے یہ بتائیں کہ میں والدہ کی خدمت کرتا رہوں یا والد کی؟ میرے چار بھائی ہیں جو مجھ سے چھوٹے ہیں، وہ ماں کے ساتھ ہیں اور جو بڑے ہیں وہ والد کے ساتھ ہیں۔ والدہ کا خرچہ کوئی نہیں دیتا، میں نے اپنی سمجھ سے یہ وعدہ خدا سے کیا ہے کہ خدا کے بعد میری والدہ ہی سب کچھ ہیں، آیا میں یہ سب کچھ ٹھیک کر رہا ہوں؟
ج… آپ کے والدین کے اختلافات بہت ہی افسوسناک ہیں، اللہ تعالیٰ ان کو سمجھ عطا فرمائے۔ آپ ایسا ساتھ تو کسی کا بھی نہ دیں کہ دُوسرے سے قطع تعلق ہوجائے، دونوں سے تعلق رکھیں اور ان میں سے جو بھی بدنی یا مالی خدمت کا محتاج ہو اس کی خدمت کریں، ادب و احترام دونوں کا کریں۔ اگر ان میں ایک دُوسرے کی خدمت سے یا اس کے ساتھ تعلق رکھنے سے ناراض ہوتا ہو، اس کی پروا نہ کریں، نہ کسی کو پلٹ کر جواب دیں، چونکہ آپ کی والدہ بوڑھی بھی ہیں اور ان کا خرچ اُٹھانے والا بھی کوئی نہیں، اس لئے ان کی جانی و مالی خدمت کو سعادت سمجھیں۔
سوتیلی ماں اور والد کے نامناسب رویے پر ہم کیا کریں؟
س… ہم چار سگے بھائی ہیں، ہماری والدہ صاحبہ دسمبر ۱۹۵۶ء کو وفات پاگئیں، اس کے بعد ہمارے والد صاحب نے ۱۹۶۱ء میں دُوسری شادی کرلی، وہ بھی اپریل ۱۹۷۲ء میں وفات پاگئیں، اس سے کوئی اولاد نہ ہوئی، ستمبر ۱۹۷۳ء میں ہمارے والد صاحب نے تیسری شادی کی جو کہ اپنے پہلے خاوند سے طلاق شدہ تھی، ہمارے والد صاحب نے ہم لوگوں کو اس شادی سے پہلے ۴ پلاٹ ہبہ کردئیے تھے، مجھے صرف پلاٹ دیا، میرے چھوٹے بھائی کو بھی، صرف بڑے دو بھائیوں کو بنے بنائے مکان۔ میں نے اپنی رقم سے ہی ۱۹۷۷ء میں مکان تعمیر کروایا، جس پر اس وقت تقریباً چالیس ہزار روپیہ خرچ ہوا تھا، بعد میں بھی اسی میں کچھ ردّ و بدل کی، میرے چھوٹے بھائی نے ایک بیٹھک بنوائی، اس پلاٹ کے اصل میں پہلے سے ہی ہمارے ناموں پر رجسٹری اور اسٹامپ لکھے ہوئے ہیں، ہم نے احتراماً والد صاحب کو کہا آپ تقسیم کرکے ہمیں ہبہ کروادیں تاکہ بعد میں ہم لوگ آپس میں جھگڑا وغیرہ نہ کریں، ابھی تک ہمارے والد صاحب کے نام پر لاکھوں روپے کی جائیداد موجود ہے۔ ہماری سوتیلی ماں نے ہمارے والد صاحب کو ناراض کردیا، ہم لوگ کوشش کرتے رہے کہ والد صاحب کو راضی کریں لیکن کوئی اثر نہ ہوا، اس کی بڑی وجہ ہماری سوتیلی والدہ ہے، ہم تین بھائی ۱۷ گریڈ میں ملازم ہیں، بڑا بھائی کاروبار کرتا ہے، ۳۱/مارچ ۱۹۸۴ء کو ہمارے والد صاحب نے اپنی بیوی کے دو رشتے داروں کے ساتھ لڑائی کی، اس لڑائی میں میں اور میرا ایک بھائی تھا، دو بھائی موجود نہیں تھے، لڑائی کی وجہ میرے بڑے بھائی کی گندے پانی کے نکلنے کی نالی بند کردی تھی، یہ نالی شارعِ عام گلی میں نکلتی ہے، لیکن ہمارا والد صاحب کہتا ہے کہ میں نہیں چھوڑتا ہوں، نوبت تھانہ تک گئی، بعد میں ہم لوگوں نے درخواست واپس لے لی۔ ہمارا والد صاحب ہمارے ساتھ اور ہماری بیویوں کے ساتھ لڑتا جھگڑتا رہتا ہے، خوب گالیاں دیتا ہے، برسرِ عام ہمیں اور ہماری بیویوں کو گالیاں وغیرہ دیتا رہتا ہے، یہ ان کا معمول ہے، لیکن ہم لوگ ان کی کسی بات کا جواب نہیں دیتے۔ اب انہوں نے میرے خلاف دعویٰ کردیا ہے کہ میں آپ کو جگہ نہیں دیتا ہوں، کیا شریعت کی رُو سے وہ مکان مجھ سے لے سکتے ہیں یا نہیں؟ جبکہ اس کے دُوسرے بچوں کے لئے لاکھوں روپے کی جائیداد موجود ہے، ہم ان کے ساتھ صلح کرنے کو تیار ہیں، لیکن وہ ہمیں پاس نہیں چھوڑتے، اب ہم ان کے ساتھ کیا کریں؟ ہمارا دِل اور ایمان کہتا ہے کہ والد صاحب کی خدمت کریں، لیکن وہ ہمیں قریب تک نہیں آنے دیتے، اس صورت میں ہم لوگ گنہگار تو نہیں ہیں؟
ج… جو حالات آپ نے لکھے ہیں، نہایت افسوسناک ہیں، جو پلاٹ یا مکان آپ کے والد صاحب آپ کو دے چکے تھے اور آپ لوگوں نے ان میں اضافہ کرلیا، وہ ان کو واپس نہیں لے سکتے، نہ شرعاً، نہ اخلاقاً۔
جہاں تک آپ کے والد شریف کے نامناسب رویے کا تعلق ہے، آپ ان کو نہ بُرا بھلا کہیں، نہ ان کی بے ادبی کریں، نہ لوٹ کر ان کی بات کا جواب دیں، اگر وہ آپ سے خدمت نہیں لیتے تو آپ گنہگار نہیں، آپ اپنی سوتیلی والدہ کا بھی سگی والدہ کی طرح احترام کریں، اور ان کی بدگوئی اور ایذارسانی پر صبر کریں، اِن شاء اللہ آپ کو اس کا اچھا پھل دُنیا میں بھی ملے گا اور آخرت میں بھی۔
ذہنی معذور والدہ کی بات کہاں تک مانی جائے؟
س… میری والدہ صاحبہ تنہائی پسند اور مردم بیزار سی ہیں، شوہر سے یعنی میرے والد صاحب سے ہمیشہ ان کی لڑائی رہتی ہے، اور وہ ان سے بے انتہا نفرت کرتی ہیں، اگرچہ ظاہری طور سے ان کی خدمت بھی کرتی ہیں، مثلاً کھانا، کپڑے دھونا وغیرہ مگر دِل میں ان کے خلاف بے انتہا نفرت ہے۔ اس حد تک کہ اگر والدہ صاحبہ کا بس چلے تو انہیں دربدر کردیں۔ ساتھ ہی یہ بھی عرض ہے کہ میری والدہ پانچ وقت کی نمازی اور قرآن کی تلاوت کرتی ہیں، مجھے بھی وہ شوہر سے متنفر کرنے کی کوشش کرتی ہیں، یہاں تک کہ ایک مرتبہ گھر میں بھی بٹھالیا تھا اور سسرال واپس بھیجنے سے منع کردیا تھا، میری سسرال سے بھی انہیں شکایتیں ہیں۔ ان حالات میں آپ سے درخواست ہے کہ میری والدہ کے اس طرزِ عمل پر روشنی ڈالیں کہ آیا والد صاحب کے ساتھ ان کا یہ طرزِ عمل خدا تعالیٰ کے نزدیک قابلِ سزا ہے یا نہیں؟ اور ان کی قرآنی تلاوت و عبادت نماز وغیرہ کا کچھ حاصل ہے یا نہیں؟ اور یہ کہ انہیں شوہر کی خوشنودی حاصل کرنی چاہئے یا نہیں؟ جبکہ میرے والد صاحب کے کوئی اتنے بڑے جرائم نہیں ہیں، زیادتیاں کچھ تھوڑی بہت بہرحال انہوں نے کی ہوں گی۔
ج… بعض آدمی ذہنی طور پر معذور ہوتے ہیں، ان کے لاشعور میں کوئی گرہ بیٹھ جاتی ہے، باقی تمام اُمور میں وہ ٹھیک ہوتے ہیں، مگر اس خاص اُلجھن میں معذور ہوتے ہیں۔ آپ کی والدہ کی یہی کیفیت معلوم ہوتی ہے، اس لئے ان کی اصلاح تو مشکل ہے، آپ ان کے کہنے سے اپنا گھر برباد نہ کریں۔ رہا یہ سوال کہ وہ گنہگار ہیں یا نہیں؟ اگر وہ عنداللہ بھی معذور ہوں تو معذور پر موٴاخذہ نہیں، اور اگر معذور نہیں تو گنہگار ہیں۔
بیرون ملک جانے والا والدین کی خدمت کیسے کرے؟



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks