Mamin Mirza (04-12-2016)
شیخ نوید اسلم
کوئٹہ تہذیب صرف پانچ نواحی ٹیلوں تک ہی محدود نہیں بلکہ اس کا دائرہ وسعت 120 میل جنوب کی طرف پھیلا ہوا ہے۔ بعض مورخین کا خیال ہے کہ یہ تہذیب کوئٹہ سے لے کر ٹوگائو محلات سراب، سیاہ ومب سراب اور انجیرہ تک پھیلی ہوئی ہے ،لیکن مادام بیڑی دی کارڈی، مسٹرفیر سروس اور دیگر ملکی و غیر ملکی ماہرین کی تحقیقات سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ کوئٹہ تہذیب کا دائرہ اثر اور اس کی حدود بلوچستان میں وسیع تر ہے۔ مادام ڈی کار ڈی نے انجیرہ اور دوسرا مقام سیاہ ومب سراب پر کھدائی کی تھی، جن سیاہ ومب نامی ٹیلوں پر کھدائی کی گئی ہے ،ان میں سے تین ٹیلوں کے آثار کے متعلق اکثر ماہرین کا خیال ہے کہ وہ چھ ہزار سال پرانے ہیں۔یہاں کے لوگ مکانات مٹی گارے سے بناتے تھے اور یہاں سے مٹی اور سنگ جراحت کے کچھ برتن ملے ہیں۔ کوئٹہ ظروف کا رنگ عام طور پر بادامی ہے، جن پر سرخی مائل بھورے رنگ(قدرے سیاہ) کے نقش و نگار ہیں۔ برتنوں پر آدمی جانور یا درختوں کی تصاویر کی بجائے ہندسی اشکال ہیں۔ برتنوں میں عام طور پر ہانڈیاں ،کاسے اور طشتریاں شامل ہیں۔ بعض برتن منہ اور پیندے دونوں طرف سے مخروطی ہیں۔ کوئٹہ ظروف کے مشابہہ و متماثل ظروف ایران عراق اور روسی ترکستان میں بھی ملے ہیں، جن سے اس تہذیب کے دائرہ اثر اور تمدنی یک جہتی کا پتا چلتا ہے۔ پاکستان کے حجری دور کے آثار و باقیادت وادیٔ کوئٹہ میں کلی گل محمد کے مقام پر سب سے پہلے ماہر آثار قدیمہ فیر سروس نے 1956ء میں دریافت کیے تھے اور اس حجری دور کے آثار 1980ء اور 1982ء میں مسٹر جیرج اور میڈو نے کچھی کے میدان میں مہر گڑھ اور بنوں بسین میں شیرے خان اور تارا کئی میں دریافت کیے۔ یہ مقامات 6 ہزار قبل مسیح یا 5 ہزار قبل مسیح میں آباد ہوئے اور باہمی طور پر مربوط رہے۔ ان کے تمدنی اور تجارتی روابط بلوچستان کے دوسرے مقامات کے علاوہ وادی ٔسندھ اور جنوبی افغانستان کے ساتھ بھی استوار رہے بعض ماہرین کا خیال ہے کہ سوات اور وادی ٹیکسلا کے بعض آثار کا تعلق بھی اسی نئے حجری دور سے ہے۔متاخر حجری دور یا نیا حجری دور کے اہم ترین آثار و باقیات وادی کوئٹہ میں کلی گل محمد میں دریافت ہوئے ہیں۔ کلی گل محمد ایک قدیم ڈھیری ہے۔ بعض محققین کے نزدیک اس کا زمانہ پانچ ہزار قبل مسیح سے لے کر 4 ہزار قبل مسیح تک ہے، لیکن ریڈیو کارین ٹیسٹ کے ذریعے کلی گل محمد کلچر کے آغاز کی تاریخ قریباً 6 ہزار قبل مسیح کا آخری دور متعین ہوئی ہے۔ کلی گل محمد یعنی پہلے دور کے لوگ برتن استعمال نہیں کرتے تھے ۔یہ تھوبے کی بنی دیواروں پر گھاس پھوس یا چٹامی کی جھونپڑیاں بنا کر زندگی بسر کرتے تھے۔ زیادہ تر لوگ زراعت پیشہ تھے اور بھیڑ بکریاں اور گائے پالتے تھے۔ (کتاب ’’پاکستان کے آثارِ قدیمہ ‘‘ سے مقتبس) ٭…٭…٭
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Mamin Mirza (04-12-2016)
شیئرنگ کا شکریہ
!میری زمیں میرا آخری حوالہ ہے۔۔۔۔
intelligent086 (04-13-2016)
Thanks for great sharing
اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
پڑھنے میں سیکنڈ
سوچنے میں منٹ
سمجھنے میں دِن
مگر
ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks