Buhat he zabardast sharing ka shukria
ہم سب کی طرف سے آپ سب کو سلام پہنچے۔ ایک بڑی مشکل آپ لوگوں کے ساتھ گفتگو کے شروع سے اب تک رہی ہے اور وہ بدستور اس کے ساتھ چلی آ رہی ہے اور اس کا مداوا مجھ سے کوئی ٹھیک طرح سے نہیں ہو پاتا، تو میں بڑی ایمانداری سے اس کو تسلیم کرتا ہوں کہ ان خامیوں اور کمیوں کو کس طرح سے دور کیا جائے تا کہ اس میں آپ کی تسلی ہو اور میری بھی تسلی ہو۔ وہ یہ ہے کہ میں ’’بابوں‘‘ کا بہت ذکر کرتا ہوں اور آئندہ بھی موقع ملا، تو ان کا ذکر ضرور کروں گا۔ بابوں کی میں نے اپنے طور پر تعریف بھی آپ کی خدمت میں پیش کی تھی اور اس کی Defination بھی بتائی تھی کہ ضروری نہیں کہ وہ بابا ایک بڑا لمبا سا چوغہ پہنے ہو، گلے میں ایک ہا رڈالا ہوا ہو، اس نے منکوں کا، ریٹھوں کا اور چھوہاروں کا اور لال ڈاڑھی بھی ہو اور آنکھوں میں سرخ سرمہ بھی ڈالا ہو اور سر پر چوگوشیا ٹوپی بھی ہو، صرف وہی ہوتا ہے بابا، یہ ضروری نہیں۔ ایک بابا میں نے بتایا تھا کہ بہت ماڈرن، اعلیٰ درجے کا تھری پیس سوٹ پہنے ہوئے سرخ رنگ کی چوڑی پھن دار ٹائی لگائے ہوئے۔ اس کے اندر گولڈ کا بروچ ٹانکے ہوئے۔ اعلیٰ درجے کا کیمرا ہاتھ میں اُٹھائے ہوئے اور جتنی بھی اس موجودہ دور کی ساریEquipment ہیں، وہ اپنے ساتھ لیے ہوئے ہے، وہ بھی بابا ہو سکتا ہے۔ بابا کی ایک Basic Qualificationیہ ہے کہ وہ اس فریم ورک کے اندر رہتا ہے، جو اللہ نے اپنے نبیوں کے ذریعے انسان کے لیے طے کر دیاہے۔ ہم گھوڑی کے اوپر اپنا بچہ بٹھا کر مری کی پہاڑیوں کے اوپر دوڑا دیتے ہیں۔ گھوڑے کو پتا ہے کہ اس پتھر پر پاؤں رکھنا ہے اور اس پتھر پہ پاؤں نہیں رکھنا۔ ایک کتا ہے، وہ پیدا ہوتا ہے، اس کو پتا ہے کہ مجھے یوں بُو لینی ہے، ایک چیز کی اور یوں اگر کوئی غیر بندہ گھر میں آئے تو اس پر حملہ آور ہونا ہے۔ اسی طرح سے جو سارے جانور ہیں۔ وہ پختہ پیدا ہوتے ہیں اور ان کا فریم ورک ان کا چوکھٹا ان کے ساتھ ہوتا ہے۔ ایک بے چارہ انسان ہی ایسا ہے کہ جب پیدا ہوتا ہے تو اسے تعلیم کی ضرورت ہوتی اور وہ تعلیم حاصل کر کرکے، پوچھ پوچھ کے توجہ دے دے کے استفسار کر کر کے اپنی زندگی کا ڈھانچہ بناتا ہے اور ایک ڈگر تیار کرتا ہے، جس پر کہ وہ چلتا ہے، پھسلتا ہے ،پھر چلتا ہے،پھر پھسلتا ہے۔ مثلاً کتا ہو اور گھر میں چور آجا ئیں تو آپ اس کی سنگلی کھول دیں اور اس کو کہیں کہ ہش اور وہ کہے کہ جی میں نے تو ابھی F.A ہی نہیں کیا تو میں کیسے حملہ کر دوں۔ کوئیEducation تو دینی چاہیے نا اس کو، تو کتا آرام سے بیٹھ جائے کہ جی میں B.A کروں گا تو حملہ کروں گا، ورنہ مجھے تو نہیں آتایا میں نے ٹائپ نہیں سیکھی یا میں نے کمپیوٹر نہیں سیکھا، تو اللہ میاں سے پوچھا گیا کہ جی میں کیا کروں تو اللہ نے فرمایا کہ دیکھو! میں نے تمہارے لیے انبیاء کے ذریعے تمہارا ایک فریم ورک پہلے ہی پہنچا دیا ہے۔ جیسا وہ فرمائیں، اسی کے مطابق کرنا ہے اور مزے سے سیٹی بجاتے ہوئے زندگی کے سارے مزے لیتے ہوئے اپنی آکسیجن سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، سینری سے دریاؤں سے، پہاڑوں سے، چٹانوں سے زندگی کے سفر کو طے کرنا ہے، تو ہم اس مقام پر آکر پھنس جاتے ہیں اور ہمارے درمیان وہ جو چوکھٹا یا فریم ورک دیا ہوتا ہے، اس میں اور بھی بہت ساری چیزیں شامل ہو جاتی ہیں، جو انسان کو تنگ کتی ہیں۔ جس مخلوق کا میں نے نام لیا، اس کا طے شدہ پروگرام ہے، وہ طے شدہ پرو گرام کے مطابق چلا رہا ہے۔ کبھی اس کے اندر اس قسم کا ٹیڑھا پن نہیں آتا، جیسا کہ انسان کے اندر آتا ہے۔ ( کتاب ’’ زاویہ‘‘ سے ماخوذ) ٭…٭…٭
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Buhat he zabardast sharing ka shukria
اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
پڑھنے میں سیکنڈ
سوچنے میں منٹ
سمجھنے میں دِن
مگر
ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks