SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: بلاگرز کی دنیا۔۔۔لوگو ایمن آباد اس شہر ک&

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      بلاگرز کی دنیا۔۔۔لوگو ایمن آباد اس شہر ک&



      عون علی
      گوجرانوالہ کی صنعتی اور پیداواری زندگی سے الگ، جی ٹی روڈ کے شور شرابے سے ہٹ کر، ایمن آباد کا تاریخی قصبہ واقع ہے۔ موڑ ایمن آباد سے نکلنے والی چھوٹی سڑک زرخیز زمینوں اور لہلہاتی فصلوں کے بیچوں بیچ گزرتی ہے اور کو ئی پانچ منٹ میں ہم ایمن آباد پہنچ جاتے ہیں۔ پنجاب کے اس علاقے میں خاص تاریخی اہمیت کا حامل یہ قصبہ مسلم ،ہندو اور سکھ تعمیرات کے کئی انمول حوالوں کا ورثہ دار ہے۔ خاص طور پر دیوان ِخاندان کی عالی شان حویلیاں ، اب جن کے محض آثار ہی باقی رہ گئے ہیں،مگر یہ آثار بھی گزر ے وقتوں کی شان و شوکت کی تفصیل بیان کئے دیتے ہیں۔ ایمن آباد کے اس ہندو خاندان نے ریاست جموں و کشمیر پرقریباً ایک صدی حکومت کی ،مگر1947 کے ہنگاموں میں یہ لوگ ہجرت کرکے بھارت میں جا بسے۔پیچھے رہ جانے والے تعمیرات کے نمونے اپنے مکینوں کی جدائی بہت عرصہ برداشت نہ کر سکے اور حویلیاں کھنڈرات میں بدلتی گئیں۔اب ان کھنڈرات کے بھی نشان ہی باقی رہ گئے ہیں۔چا رچار منزلہ عمارتوں سے نکلنے والی لاکھوں اینٹیں اردگرد بننے والے درجنوں نئے مکانوں کی تعمیر میں کام آئیں اور کشمیر کی نایاب لکڑی سے بنے دروازے، کھڑکیاں لاہور، گوجرانوالہ میں دولت مند شوقین لوگوں کے ہاں فروخت ہوئیں۔یوں تو اس شہر میں دیوانوں کا پورا ایک محلہ آباد تھا، مگر اتنا عرصہ گزرنے کے بعد ایک تین چار منزلہ عمارت کے کچھ باقیات ہی رہ گئے ہیں۔ پرانی عمارتیں اس عرصے میں نئے مکینوں کی ضرورتوں میں اضافے کے ساتھ بتدریج مسمار کی گئیں اور انہی اینٹوں کو کام میں لا کر نئے گھر تعمیر کئے گئے۔چند دیواریں ،جو ابھی گرنے سے بچ گئی ہیں، دیواری نقاشی کے خوبصورت نمونوں کی نشانیاں یوں لیے کھڑی ہیں، بقول غالبؔ کوئی پوچھے کہ یہ کیا ہے، تو چھپائے نہ بنے۔ مذہبی کتھاؤں کے مضامین پر مبنی یہ دیواری نقاشی محفوظ کرلینے کے لائق ہے تا کہ کوئی قیام پاکستان سے پہلے یہاں آباد ہندو طرز معاشرت کو دیکھنا اور سمجھنا چاہے تو یہ مٹتے ہوئے نقوش اور گرتی ہوئی دیواریں اس کی مدد کر سکیں۔ کہتے تھے ’’گوجرانوالہ پہلواناں دا ، ایمن آباد دیواناں دا‘‘۔ گوجرانوالہ تو بدستور پہلوانوں کا شہر ہے ،مگر ایمن آباد دیوانوں کا نہیں رہاالبتہ یہ ہے کہ گوجرانوالہ کی بات میں پہلوانوں کا ذکر بے شک نہ آئے ، ایمن آباد کی بات دیوانوں کی بات کیے بغیر پوری نہیں ہوتی حالانکہ پنجاب کے اس تاریخی اہمیت کے شہر میں دیوان خاندان کا سروکار کوئی دو صدیاں پہلے شروع ہوا تھا جبکہ اس شہر کی آبادی قبل مسیح دور سے بیان کی جاتی ہے۔ کہتے ہیں سیالکوٹ کے راجپوت راجہ سالوان نے اس جگہ ایک شہر آباد کیا تھا۔ اس کا نام کیا تھا ؟ کوئی نہیں جانتا۔ تاریخ صرف یہ بتاتی ہے کہ جب ظہیر الدین بابر نے 16ویں صدی کے دوسرے عشرے میں پنجاب کے اس حصے پر یلغار کی تو لاہور یا سیالکوٹ سے پہلے سید پور نامی قصبہ چغتائی حملے کی زد میں آیا۔ 1521 میں بابر کی فوج نے اس شہر کو روند ڈالا۔ بابا گرو نانک اپنے ساتھی بھائی مردانہ کے ساتھ ان دنوں سید پور میں مقیم تھے۔ سید پور کا رہنے والا لالو بابا جی سے عقیدت رکھتا تھا، سید پور پر بابر کے حملے کا آنکھوں دیکھا حال دیکھنا ہو تو بابا گرو نانک کے کلام کے متعلقہ حصے دیکھ لیجئے۔ سید پور کی آبادی کو قیدی بنا لیا گیا قیدیوں میں بابا گرو اور ان کے ساتھی بھی دھر لیے گئے۔ آخر کار گرو نانک ہی سید پور کے باسیوں کے لیے رحمت کا فرشتہ ثابت ہوئے۔ بادشاہ کے ساتھ ایک مکالمے میں سید پور کی آبادی کی بخشش کا پروانہ حاصل کر لیا گیا۔ خود گرو نانک نے مسمار آبادی کی ایک ڈھیری پر ڈیرا لگایا۔آج کے ایمن آباد سے شمال مغرب میں کچھ فاصلے پر گردوارہ روڑی صاحب اسی مقام پر واقع ہے۔ بابر کے بیٹے ہمایوں کے دور میں پٹھان جاگیر دار شیر خان نے کافی قوت حاصل کرلی تھی اور خود کو شیر شاہ کہلوانے لگا تھا، شیر شاہ سوری۔ ایمن آباد یعنی اس دور کے سید پور کو شیر شاہ کے حملے کا سامنا کرنا پڑا، شیر شاہ نے پرانے شہر کی جگہ اپنے نام سے نیا شہر آباد کیا۔ شیر گڑھ۔ 1555 ء میں ہمایوں نے ایران سے واپس آکر شیر شاہ کے وارثوں کو ہندوستان سے بے دخل کیا۔ہمایوں کا جرنیل جس کا نام غالباً ایمن یا امین بیگ تھا ،اس نے شیر گڑھ کا قلعہ مسمار کردیااوردہلی کی طرف جانے والی جرنیلی سڑک کے کنارے آباد اس اہم شہر کو اکبر کے دور میں ایمن یا امین بیگ سے منسوب کردیا گیا۔ ایمن آباد جغرافیائی اہمیت کا حامل تو تھا ہی کہ جرنیلی سڑک اس قصبے کے پاس سے گزرتی تھی، زمین بھی زرخیز تھی چنانچہ مغل بادشاہت کے مضبوط بنیادوں پر قائم ہونے کی دیر تھی، اندرونی اور بیرونی خطرات سے راحت ملتے ہی ایمن آباد کی معیشت نے خوب ترقی کی۔ اسے صوبہ لاہور کے تحت ایک پرگنہ کے صدر مقام کی حیثیت حاصل ہو گئی، جس کا سالانہ محصول نو لاکھ روپے تھا۔ ایمن آباد کی یہ اہمیت مغل سلطنت کے آخری مؤثر ترین بادشاہ کے دور تک قائم رہی۔ اورنگ زیب کے بعد جب سلطنت کا نظام تیزی سے زوال کی طرف گامزن تھا ،تو ایمن آباد اس زوال سے کیونکر بچ پاتا۔ پنجاب کے اس حصے میں سکھ جتھے ہر شے کو تہس نہس کئے دیتے تھے۔ 1738 میں ایمن آباد کا کماندار جسپت رائے انہی سکھوں کا مقابلہ کرتے ہوئے مارا گیا۔ دیوان لکھپت رائے نے بھائی کا بدلا یوں لیا کہ سکھ دھاڑ واڑیوں کو مارمار کر جموں تک دھکیل دیا، جو تین ہزار کے قریب ہتھے چڑھے، انہیں لاہور لا کر دہلی دروازے کے باہر قتل کروادیا ۔سکھوں کی تاریخ میں ان واقعات کو چھوٹا گلوگھاڑاکے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ ہندوستان میں یہ مضبوط مغل سلطنت کے نزع کا دور تھا۔ ہر حکومت پچھلی سے کمزور اور نااہل ثابت ہوئی ، پنجا ب میں سکھ جتھوں کی قوت زور پکڑتی جا رہی تھی۔ 1760ء میں رنجیت سنگھ کے دادا چڑت سنگھ نے ایمن آباد، سیالکوٹ اور گوجرانوالہ کے کئی علاقوں پر قبضہ کرلیا۔بعد ازاں یہ علاقے مسلسل سکھ دراندازی اور قبضہ گیری کا ہدف رہے۔ رنجیت سنگھ کا دور آیا تو مہاراجہ نے ایمن آباد اپنے چہیتے وزیر دھیان سنگھ ڈوگرا کو بطور جاگیر عطا کردیا۔ دھیان سنگھ تو لاہور میں اپنی ہی سازشوں کے ہاتھوں انجام کو پہنچا اور رنجیت سنگھ کے تھوڑے عرصہ بعد پنجاب بھی پکے ہوئے پھل کی طرح انگریزوں کی جھولی میں آ گرا البتہ دھیان سنگھ کے جاگیری دور سے جموں کشمیر اور ایمن آباد کا جو تعلق بنا، یہاں کے دیوان خاندان کی قابلیت کے باعث قیام پاکستان تک قائم رہا۔ انگریزوں کے دور میں ہندوستان نے ترقی کے کئی نئے روپ دیکھے، ریل،ٹیلی مواصلات، بجلی، ملکی انتظام ، قانون اور انصاف کا جدید نظام۔ عام آدمی کی سوچ اور زندگی پر ان انقلابی جدتوں کا غیر معمولی اثر طے شدہ بات تھی۔ 1880 میں لاہور کو راولپنڈی سے ملانے والی ریلوے لائن بچھی، ایمن آباد میں گاڑی رکنے لگی، طول و عرض کے فاصلے مٹھی میں بند ہوگئے۔ ایمن آباد کا رابطہ لاہور، دہلی اور سلطنت کے دور دراز علاقوں سے براہ راست ہو گیا۔سہولتیں بڑھنے سے مواقعے بڑھنے لگے ، زرعی معیشت میں کاروبار کی دولت کی آمیزش ہوئی تو طرز زندگی میں اس کا پرتو نمایاں ہوا۔ ایمن آباد کی شاندار حویلیاں، باغات، اینگلو سنسکرت سکول اور شوالے اس متمول دور کی یادگاریں ہیں۔اینگلو سنسکرت سکول تو خیر گورنمنٹ اسلامیہ ہائی سکول ہو چکا ، مگر حویلیوں اور شوالوں کا مذہب تبدیل نہیں کیا جا سکتا ، تو انہیں آباد یا محفوظ رکھنے کی بجائے ویرانی اور بربادی کے سپرد کر دیا گیا۔ حویلیوں کا حال تو بیان کر چکے شوالوں کی بپتا یہ ہے کہ ایمن آباد کے آسمان پر فخر سے سر اٹھائے کھڑی یہ عمارتیں کہیں مویشیوں کا باڑہ ہیں اور کہیں بکریوں کا۔ ان میں سے ایک جسے قدرے محفوظ کہنا چاہیے وہ ہے، جہاں ایک مقامی نے اپنے کنبے سمیت رہائش اختیار کر رکھی ہے،مگر متروکہ املاک میں شمار میں ان حویلیوں اور مندروں کی حالت زار کا کیا شکوہ کریں جب عوام اور حکام کی توجہ سے محروم اسلامی آثار قدیمہ کے نادر نمونے بھی تباہی سے محفوظ نہیں؟؟۔ کیا کوئی نہیں جانتا کہ ایمن آباد کے مشرق میں کھیتوں اور فصلوں میں گھری قدیم مسجد جس کی طرف کوئی سیدھا راستہ بھی نہیں جاتا، لودھی (1451-1526ء)دور کی تعمیر ہے اور اس لحاظ سے پاکستان کی قدیم ترین مساجد میں شامل ہے۔ اب آپ کہیں گے ،یہ ہمارا تاریخی اثاثہ ہے ،مگر صرف کہنے کی حدتک۔ (بلاگر فری لانس فوٹو جرنلسٹ ہیں) ٭…٭…٭





    2. #2
      Respectable www.urdutehzeb.com/public_html KhUsHi's Avatar
      Join Date
      Sep 2014
      Posts
      6,467
      Threads
      1838
      Thanks
      273
      Thanked 587 Times in 428 Posts
      Mentioned
      233 Post(s)
      Tagged
      4861 Thread(s)
      Rep Power
      198

      Re: بلاگرز کی دنیا۔۔۔لوگو ایمن آباد اس شہر ک&

      Thanks for great sharing






      اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
      پڑھنے میں سیکنڈ
      سوچنے میں منٹ
      سمجھنے میں دِن
      مگر

      ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے





    3. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: بلاگرز کی دنیا۔۔۔لوگو ایمن آباد اس شہر ک&

      Quote Originally Posted by KhUsHi View Post
      Thanks for great sharing
      بہت بہت شکریہ



      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Tags for this Thread

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •