انیلہ اشر فکالا پتھر د نیا بھر کی طر ح پا کستان میں بھی با ل رنگنے کی بجا ئے خودکشی کر نے کا سستا اور آسان ذریعہ بن گیا ہے ،جو بازار میں انتہا ئی کم قیمت پر دستیاب ہے اور اس کے خطر ناک ز ہریلے اثرات چند منٹوں میں انسان کو مو ت کے منہ میں پہنچا دیتے ہیں۔’’د نیا ‘‘کی مر تب کردہ رپورٹ کے مطا بق صرف جنو بی پنجاب میں 2015 ء میں 122 مرد وخوا تین نے معمولی تنازعات پرکالے پتھر کے ذریعے اپنی ز ند گیاں ختم کیں۔ عمومی طور پر پاکستان اور دنیا بھر میں کالا پتھر تمام کمپنیوں کے ہیئر کلرز کے ساتھ بالوں کو لمبا کرنے ،بالوں کی خشکی کو کم کرنے کیلئے بنا ئے جا نے والے تیل،وقت سے پہلے سفید ہونے والے بالوں ،گھر میں بنا ئی جا نے والی مہندی اور تمام ہیئر کلرز کے علاوہ خضاب بنا نے کیلئے بھی استعمال کیا جا تا ہے ۔ جنو بی پنجاب سمیت ملک بھر میں کالا پتھر بیرون ممالک سے منگوایا جا تا ہے تا کہ سفید ہو تے بالوں کو رنگا جا سکے ۔ بازاروں میں کالا پتھر ساشے اورکھلی شکل میں 5 سے 10 روپے میں حکیموں، پنساریوں کی دکانوں اور عام جنرل سٹورز پر دستیاب ہے ۔خصو صاً جنو بی پنجاب کے مضا فا تی علا قوں میں اس کی مانگ میں بہت زیادہ اضا فہ ہو ا ہے ۔ لو گ اسے خودکشیوں کا ذریعہ بنا رہے ہیں کیو نکہ کا لا پتھر بے بو اور بے ذائقہ ہو نے کی و جہ سے پا نی میں گھول کر پینا انتہائی آسان سمجھا جا تا ہے، مگر اس کو پینے کے چند منٹوں بعد ہی موت کے مراحل شروع ہو جا تے ہیں،جس میں سب سے پہلے کا لا پتھر پینے والے کی گردن کی رگیں پھولنا،بینا ئی ضا ئع ہو نا اور سانس کی نا لی بند ہونے کے سبب انسان کو شد ید جھٹکے لگنا شا مل ہے ۔بعض اوقات جسم کئی فٹ متواتر اچھلتا رہتا ہے ۔دیکھتے ہی دیکھتے انسان مو ت کے منہ میں چلا جا تا ہے ،اسی طرح کا لے پتھر کے ذریعے خودکشی کے99فیصد واقعات انتہائی معمولی خا نگی جھگڑوں،والدین کی ڈانٹ ڈپٹ،اولا د نہ ہو نے اور پسند کی شادی نہ ہو نے کے باعث پیش آتے ہیں۔اس کے پینے کے بعد زندگی بچنے کے امکانات قر یباً ختم ہو جاتے ہیں۔ بیشتر افراد کا لا پتھر پینے کے 10 سے 15 منٹ کے اندر جان کی بازی ہار جا تے ہیں۔ 2015 ء میں جنو بی پنجاب میں کا لے پتھر کے ذریعے ز ندگی کا خاتمہ کر نے والے 122 مرد وخوا تین میں علی پور کے سجاد،عبدالرحمٰن،عبد الحنان،مدثر،محمد جمیل،کلثوم،آمنہ جلا لپورپیروالا کی حفیظ، وقاص،نذیر احمد،شہزاد،مر ید حسین،شہر سلطان نذیر ما ئی ،علی محمد،رحیم یار خاں کی شریفاں بی بی،رقیہ،حمیدہ ،ناز یہ ، رمضان،مزمل،ڈی جی خاں کی شا ہین،کوٹ سلطان کی غزالہ،شاہ جمال کی ارشاد بی بی،اوچ شر یف کی شازیہ اور نورین،میاں چنوں کی آمنہ،قادرپورراں کی آمنہ ما ئی،لودھراں کی ثمینہ،مظفر گڑھ کی نادیہ،شجاع آباد کی نور بی بی،سلمیٰ،رخسانہ ،عظمت ما ئی،کوٹ مٹھن کی پروین اور دیگر شامل تھیں۔ کا لا پتھر ہما لیہ کے پہاڑوں میں پا یا جا تا ہے جہاں سے بھارت اور نیپال دنیا بھر میں اس کو تجارت کا ذریعہ بنا تے ہوئے کثیر زرمبا دلہ حاصل کر تے ہیں۔سروے کے مطا بق گزشتہ 50 سالوں میں دنیا بھر میں ہو نے والی 60 فیصد خودکشیوں کا ذریعہ بھی بن چکا ہے کیو نکہ پا کستان سمیت دنیا بھر کی معروف ہیئر کلر بنا نے والی کمپنیاں کالا پتھر خرید تی ہیں اور اسے تمام برانڈڈ اور لوکل ہیئر ڈائز میں بالوں کا رنگ سیاہ کر نے کیلئے وافر مقدار میں استعمال کیا جا تا ہے ،اسے پاکستان بھارت سے ساشے کی صورت بھی درآمد کر تا ہے جو ہمارے یہاں بیشتر علاقوں میں چھوٹی دکانوں، حکیموں اور پنساریوں کے پاس باآسانی دستیاب ہے ۔کالے پتھر کے اثرات کی سنگینی کے باوجود کھلے عام فروخت کی روک تھام کیلئے کو ئی قانون نہیں بن سکا ہے ۔ فارماسسٹ آمنہ کے مطا بق اس کے اثرات بہت خطر ناک ہیں کیو نکہ اس میں قدرتی طور پر مٹیلک ڈائز (لیڈ،بسمت اور سلور (bismuth ,silver,lead جیسے زہریلے مواد شامل ہوتے ہیں۔کالا پتھر انسانی ز ندگی کیلئے انتہا ئی جان لیوا ہے ۔اس کو پینے کے بعد اگر 15 منٹ کے اندر ڈاکٹر اور ہسپتال سے رجوع کر لیا جا ئے اور معدہ واش ہو جا ئے تو شاید خودکشی کی کو شش کر نے والے کو بچا یا جا سکے ۔ورنہ موت واقع ہو جا تی ہے مگر ہمارے یہاں عام حالا ت میں اتنی جلدی ہسپتال پہنچنا ممکن نہیں ،جس سے اموات میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ ٭…٭…٭ - See more at: http://dunya.com.pk/index.php/specia...3#.VwstuGdwBkg
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
بہت اچھی اور لاجواب شیئرنگ کا شکریہ
اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
پڑھنے میں سیکنڈ
سوچنے میں منٹ
سمجھنے میں دِن
مگر
ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks