غلام مصطفی محبوب
حضرت سخی سرورؒ کا عرس 15 فروری سے 30 اپریل تک منایا جاتا ہے، لیکن اس عرس اور میلے کے سارے پروگرام ہندی مہینوں کے مطابق ہوتے ہیں۔ عرس اور میلے کا عروج چیت کی چار تاریخ کو ہوتا ہے۔ 15 چیت کو دوآبہ ہوتا ہے۔ بیساکھی کی پہلی جمعرات میلہ بیساکھی اور منڈی مویشیاں لگتی ہے۔ پندرہ بیساکھ کو عرس و میلہ حضرت سخی سرورؒ باقاعدہ ختم ہو جاتا ہے۔ پورے ملک سے آنے والے زائرین دربار حضرت سخی سرورؒ پر فاتحہ پڑھتے ہیں۔ اﷲ پاک کے حضور حضرت سخی سرورؒ کے طفیل دعائیں مانگتے ہیں۔ دربار سے ملحق قدیمی مسجد میں عبادات کرتے ہیں اور روحانی سکون حاصل کرتے ہیں۔ یہ عرس اور میلہ وسیع رقبے میں پھیلا ہوا ہے۔ مسجد و سیڑھیاں اور نیا تعمیرشدہ کمپلیکس شاندار عمارتیں، پہاڑوں میں گھرے قصبہ سخی سرور ؒکی سب سے بڑی پہاڑی پر موجود حضرت سخی سرورؒ کے چارشہید دوستوں کی قبریں پہاڑوں کے درمیان بہت بڑا برساتی نالہ جسے ککی اور ندی بھی کہتے ہیں۔ اس بڑے برساتی نالے میں موجود قدرتی ٹھنڈے پانی کے چشمے یہاں کے دلفریب نظارے ہیں۔ زائرین دربار کی زیارت کے علاوہ ان مناظر سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔ اس میلے میں لاکھوں کی تعداد میں لوگ شرکت کرتے ہیں۔ یوں اس میلے میں ہر قسم کے ثقافتی رنگ بھی موجود ہوتے ہیں۔ عصر اور مغرب کے درمیان اس ندی میں کبڈی کے مقابلے ہوتے ہیں ،جس میں سرائیکی اور پنجابی پہلوان حصہ لیتے ہیں۔ اگر سرائیکی پہلوان جیت جائے تو سرائیکی طرز پر ڈھول اور جھمر لگائی جاتی ہے، اگر پنجابی پہلوان جیت جائے تو پنجابی بھنگڑے ڈالے جاتے ہیں۔ عشاء کی نماز کے بعد سرائیکی، پنجابی اور سندھی دوہڑوں کا مقابلہ ہوتا ہے۔ ایک خوبصورت منظر وہ ہوتا ہے، جب زائرین گھر سے چادروں کے سائے میں ڈھول بجاتے اور کافیاں گاتے ہوئے دربار پر جاتے ہیں اور یہ چادریں قبر پر چڑھاتے ہیں۔ قصبہ سخی سرورمیں موجود لاکھوں زائرین بیک وقت پیر بھائی بن جاتے ہیں۔ انسانی رواداری اور محبت کا شاندار مظاہرہ دیکھنے میں آتا ہے۔ میلے کے دوران پورے قصبے میں دکانیں سج جاتی ہیں۔ اس میلے میں لاکھوں روپے کا کاروبار ہوتا ہے۔ میلے کے دوران سب سے بڑا عارضی بازار ککی میں لگتا ہے ،جس میں سینکڑوں کی تعداد میں دکانیں اور سٹالز سجتے ہیں۔ کریانے کی دکانیں، مٹھائی، خشک میوہ جات، چوڑیوں کے سٹال، مہندی لگانے والے سٹال، ناشتے اور کھانے کے سٹالز، میٹھے اور نمکین پانی کے سٹالز قابل ذکر ہیں، لیکن قصبہ سخی سرورؒ کی ایک مشہور سوغات جو آپ کو ہر سٹال پر ملے گی وہ یہاں کے مشہور ’’بیر‘‘ ہیں۔چیت کی پندرہ تاریخ کو لاہور سے ایک بہت بڑا ماتمی جلوس بابا صدا حسین کی قیادت میں آتا ہے۔ دوسرا بڑا قافلہ جسے دانی جٹی کا قافلہ کہتے ہیں وہ لاہور کے دیہات اور واہگہ بارڈر سے آتا ہے۔ اسی جمعرات کو ملتان اور ڈیرہ غازیخان ڈویژن سے بھی ماتمی قافلے آ جاتے ہیں ،جو دربار حضرت سخی سرورؒ میں سید الشہداء امام حسین ؓ کا ماتم کرتے ہیں اور حضرت سخی سرورؒ کو ان کے جدامجد کا پرسہ پیش کرتے ہیں۔ دہشت گردی کی لہر نے امن، محبت اور روحانی سکون کے ان میلوں کو بھی نہیں بخشا۔ 2011ء میں ہونے والے خودکش حملے کے بعد قصبہ سخی سرور اور گرد و نواح کی سکیورٹی بھی انتہائی سخت کی گئی ہے۔ زائرین کو چار مختلف جگہوں پر تلاشی کے بعد احاطہ دربار میں داخلے کی اجازت ہوتی ہے۔ رات گئے تک بجنے والے ڈھول اور کافیاں بھی اب محدود ہو گئی ہیں، لیکن امن، محبت کا یہ میلہ پوری آب و تاب سے جاری ہے۔ ٭…٭…٭