afaq ali (04-12-2016),intelligent086 (03-25-2016),Khirman (04-11-2016)
اسلام علیکم
امیدِ واثق ہے کہ آپ سب اللہ سائیں کے کرم سے بخیر وعافیت ہونگے۔
شعروشاعری کے ماہانہ مقابلے کے اعلان کے ساتھ حاضر ہوں۔
اس ماہ آپ نے “محسن نقوی“ صاحب کا کلام پوسٹ کرنا ہے۔غزل یا نظم جو بھی آپ کو پسند ہو۔
لیکن دھیان رہے شاعری مکمل غزل یا نظم پر مبنی ہو،کوئی ایک شعر یا قطع قابلِ قبول نہ ہوگا۔اور اگر کسی نے پوسٹ کیا تو اسے مقابلے میں شمار نہیں کیا جائے گا۔
قوانین برائے مقابلہ
١:ایک رکن ایک ہی بار مقابلے میں شرکت کرسکتا ہے۔
٢:پہلے سے شئیر کی گئی غزل یا نظم دوبارہ شئیر نہیں کی جاسکتی۔اگر کسی نے کی تو بناء کسی انتباہ کےاسے تلف کردیا جائے گا۔
٣: تمام تراندارجِ مقابلہ یعنی انٹریزاسی تھریڈ میں ہونگی۔
٤: اردو اور رومن دونوں رسم الخط میں شاعری پوسٹ کرنے کی اجازت ہے۔
٥:شاعرکانام بھی ساتھ ضرورلکھیں۔
٦: کسی غلطی کی درستگی کی اجازت ہے مگر ایک بار شئیر کر دی جانے والی شاعری کو بدلنے کی نہیں۔
٧:مقابلے کی آخری تاریخ ٢٠ اپریل ٢٠١٦ ہے۔
!میری زمیں میرا آخری حوالہ ہے۔۔۔۔
afaq ali (04-12-2016),intelligent086 (03-25-2016),Khirman (04-11-2016)
وہ چاہنے والوں کع مخاطب نہیں کرتا
اور ترکِ تعلّق کی میں وضاحت نہیں کرتا
وہ اپنی جفائوں پہ نادم نہیں ہوتا
میں اپنی وفائوں کی تجارت نہیں کرتاخوشبو کسی تشہیر کی محتاج نہیں ہوتی
سچّا ہوں مگر اپنی وکالت نہیں کرتا
احساس کی سُولی پہ لٹک جاتا ہوں اکثر
میں جبرِ مسلسل کی شکایت نہیں کرتا
میں عظمتِ انسان کا قائل تو ہوں محسن
لیکن کبھی بندوں کی عبادت نہیں کرتا
Last edited by Mamin Mirza; 04-11-2016 at 03:32 PM.
intelligent086 (04-12-2016),Mamin Mirza (04-11-2016)
تجھے اب کس لئے شکوہ ہے بچے گھر نہیں رہتے
جو پتے زرد ہو جائیں وہ شاخوں پر نہیں رہتے
تو کیوں بے دخل کرتا ہے مکانوں سے مکینوں کو
وہ دہشت گرد بن جاتے ہیں جن کے گھر نہیں رہتے
جھکا دے گا تیری گردن کو یہ خیرات کا پتھر
جہاں میں مانگنے والوں کے اونچے سر نہیں رہتے
یقیناً یہ رعایا بادشاہ کو قتل کر دے گی
مسلسل جبر سے محسن دلوں میں ڈر نہیں رہتے
Arosa Hya (04-17-2016),intelligent086 (04-12-2016),Mamin Mirza (04-11-2016)
جا اور کوئی ضبط کی دنیا تلاش کر
اے عشق ! ہم تو اب تیرے قابل نہیں رہے
intelligent086 (04-12-2016),Mamin Mirza (04-11-2016)
intelligent086 (04-12-2016),Mamin Mirza (04-12-2016)
چاک دامانیاں نہیں جاتیں
دل کی نادانیاں نہیں جاتیں
بام و در جل اٹھے چراغوں سے
گھر کی ویرانیاں نہیں جاتیں
اوڑھ لی زمیں خود پر مگر
تن کی عریانیاں نہیں جاتیں
ہم تو چپ ہیں مگر زمانے کی
حشرسامانیاں نہیں جاتیں
دیکھ کر آئینے میں عکس اپنا
اس کی حیرانیاں نہیں جاتیں
لاکھ اجڑے ہوئے ہوں شہزادے
سر سے سلطانیاں نہیں جاتیں
لشکرِظلم تھک گیا محسن
اپنی قربانیاں نہیں جاتیں
محسن نقوی
Arosa Hya (04-17-2016),Mamin Mirza (04-12-2016)
ﻗﺘﻞ ﭼﮭﭙﺘﮯ ﺗﮭﮯ ﮐﺒﮭﻲ ﺳﻨﮓ ﮐﻲ ﺩﻳﻮﺍﺭ ﮐﮯ
ﺑﻴﭻ
ﺍﺏ ﺗﻮ ﮐﮭﻠﻨﮯ ﻟﮕﮯ ﻣﻘﺘﻞ ﺑﮭﺮﮮ ﺑﺎﺯﺍﺭ ﮐﮯ ﺑﻴﭻ
ﺍﭘﻨﻲ ﭘﻮﺷﺎﮎ ﮐﮯ ﭼﮭﻦ ﺟﺎﻧﮯ ﭘﮧ ﺍﻓﺴﻮﺱ ﻧﮧ
ﮐﺮ
ﺳﺮ ﺳﻼﻣﺖ ﻧﮩﻴﮟ ﺭﮨﺘﮯ ﻳﮩﺎﮞ ﺩﺳﺘﺎﺭ ﮐﮯ ﺑﻴﭻ
ﺳﺮﺧﻴﺎﮞ ﺍﻣﻦ ﮐﻲ ﺗﻠﻘﻴﻦ ﻣﻴﮟ ﻣﺼﺮﻭﻑ
ﺭﮨﻴﮟ
ﺣﺮﻑ ﺑﺎﺭﻭﺩ ﺍﮔﻠﺘﮯ ﺭﮨﮯ ﺍﺧﺒﺎﺭ ﮐﮯ ﺑﻴﭻ
ﮐﺎﺵ ﺍﺱ ﺧﻮﺍﺏ ﮐﻲ ﺗﻌﺒﻴﺮ ﮐﻲ ﻣﮩﻠﺖ ﻧﮧ
ﻣﻠﮯ
ﺷﻌﻠﮯ ﺍﮔﺘﮯ ﻧﻈﺮ ﺁﺋﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﮔﻠﺰﺍﺭ ﮐﮯ ﺑﻴﭻ
ﮈﮬﻠﺘﮯ ﺳﻮﺭﺝ ﮐﻲ ﺗﻤﺎﺯﺕ ﻧﮯ ﺑﮑﮭﺮ ﮐﺮ ﺩﻳﮑﮭﺎ
ﺳﺮ ﮐﺸﻴﺪﮦ ﻣﺮﺍ ﺳﺎﻳﺎ ﺻﻒ ﺍﺷﺠﺎ ﺭ ﮐﮯ ﺑﻴﭻ
ﺭﺯﻕ، ﻣﻠﺒﻮﺱ ، ﻣﮑﺎﻥ، ﺳﺎﻧﺲ، ﻣﺮﺽ، ﻗﺮﺽ،
ﺩﻭﺍ
ﻣﻨﻘﺴﻢ ﮨﻮ ﮔﻴﺎ ﺍﻧﺴﺎﮞ ﺍﻧﮩﻲ ﺍﻓﮑﺎﺭ ﮐﮯ ﺑﻴﭻ
ﺩﻳﮑﮭﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﻧﮧ ﺗﮭﮯ ﺁﻧﺴﻮ ﻣﺮﮮ ﺟﺲ ﺳﮯ
ﻣﺤﺴﻦ
ﺁﺝ ﮨﻨﺴﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺩﻳﮑﮭﺎ ﺍﺳﮯ ﺍﻏﻴﺎﺭ ﮐﮯ ﺑﻴﭻ
Kis Ki Kya Majal Thi Jo Koi Hum Ko Kharid Sakta Faraz,..Hum Tu Khud Hi Bik Gaye Kharidar DekhKe..?
Arosa Hya (04-17-2016),intelligent086 (04-17-2016),Mamin Mirza (04-12-2016)
رہتے تھے پستیوں میں مگر خود پسند تھے
ہم لوگ اِس لحاظ سے کتنے بلند تھے
آخر کو سو گئی کھلی گلیوں میں چاندنی
کل شب تمام شہر کے دروازے بند تھے
گزرے تو ہنستے شہر کو نمناک کر گئے
جھونکے ہوائے شب کے بڑے درد مند تھے
موسم نے بال و پر تو سنوارے بہت مگر
اُڑتے کہاں کہ ہم تو اسیرِ کمند تھے
وہ ایک تو کہ ہم کو مٹا کر تھا مطمئن
وہ ایک ہم کے پھر بھی حریصِ گزند تھے
محسن ریا کے نام پہ ساتھی تھے بے شمار
جن میں تھا کچھ خلوص وہ دشمن بھی چند تھے
***
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Mamin Mirza (04-17-2016)
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks