رہتے تھے پستیوں میں مگر خود پسند تھے
ہم لوگ اِس لحاظ سے کتنے بلند تھے
آخر کو سو گئی کھلی گلیوں میں چاندنی
کل شب تمام شہر کے دروازے بند تھے
گزرے تو ہنستے شہر کو نمناک کر گئے
جھونکے ہوائے شب کے بڑے درد مند تھے
موسم نے بال و پر تو سنوارے بہت مگر
اُڑتے کہاں کہ ہم تو اسیرِ کمند تھے
وہ ایک تو کہ ہم کو مٹا کر تھا مطمئن
وہ ایک ہم کے پھر بھی حریصِ گزند تھے
محسن ریا کے نام پہ ساتھی تھے بے شمار
جن میں تھا کچھ خلوص وہ دشمن بھی چند تھے
***



 
				Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out 
		
		
					
						
					
						
 
Bookmarks