اداس تحریر پڑھ کر میری ، میرے صنم مسکرا نہ دینایہ آخری خط میں لکھ رہی ہوں، خیال کرنا جلا نہ دیناگزر رہی ہے تمہاری کیسے، بچھڑ کے ہم سے، رُلا کے ہم کوحقیقتوں کو ضرور لکھنا، انا کی خاطر چُھپا نہ دیناکوئی جو پوچھے کدھر گیا وہ، جو تیری محفل کا تھا سہاراجو فُرقتوں کا سبب بنے تھے، کسی بشر کو بتا نہ دینامیں مر بھی جاؤں تو مسکرانا، احساسِ غم کی نہ چوٹ کھاناجو کرب و غم سے نگاہیں بھیگیں، تو رُخ سے آنچل ہٹا نہ دینالہو سے تحریر کر رہا ہوں، میں اپنی ساری کہانی محسنؔجو پھاڑ بھی دو تو پاس رکھنا، ہوا میں ٹکڑے اُڑا نہ دین