عجب چیز ہے پا کے جو کھو چکی ہوں


کچھ اس طرح پاگل بھی اب ہو چکی ہوں

جو پلٹا نہیں ہے وہ مصروف ہو گا
یہی سوچ کر میں بھی اب سو چکی ہوں

محبت کی بنجر زمیں ہے اور اس میں
وفا کا ہر اک بیج کیوں بو چکی ہوں

جو قاتل تھے ان کی بھی نظریں جھکی ہیں
میں خود پر بھی شدت سے اب رو چکی ہوں

یہ جیون پہ جتنے بھی ہیں زخم شاہیں
انہیں اپنے اشکوں سے میں دھو چکی ہوں
٭٭٭