Mamin Mirza (03-22-2016)
ایک سوالدیکھ مسیحا میرے لب پر کب سے ایک سوالکیسے چھیلوں اپنی آنکھ سے میں اس غم کی چھالایک پرندہ قید میں ہے اک مدت سے بے حالاندر ہجر کا موسم ہے اور باہر وصل کا جالجنم جنم کے بچھڑے چل کر ایک نکالیں فالکتنے موسم باقی ہیں اور کتنے ماہ و سالکتنے آنسو تیری ہیں اور کتنے میرے باقیاور کہاں تک پھیلا ہے یہ دکھ کا اک جنجالحدِ نظر تک تاریکی میں درد بھرا ہے راگاور اس راگ نے چھینے مجھ سے جیون کے سُر تالاک چڑیا کُرلاتی تھی بس تنہا پنجرے بیچاور باہر کوئی پھول اٹھائے پوچھ رہا تھا حالہجر کی تاریکی خوشیوں پر روز کرے اب وارآج مسیحا لے کر آجا کرنوں کی تو ڈھالدکھ یہ کیسا ، جس سے میری آنکھیں اب ویراناور ویرانی میں گزرے ہیں بس یہ ہجر کے سال٭٭٭
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Mamin Mirza (03-22-2016)
Wah zabardast
!میری زمیں میرا آخری حوالہ ہے۔۔۔۔
intelligent086 (03-22-2016)
V good
رائے کا شکریہ
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks