جدید جدّہ میں میں نے اپنے قیام کے دوران کسی ایک فرد کو.. کہیں بھی.. سمندر کے کنارے پکنک مناتے ہوئے.. کسی ریستوران میں.. کسی شاپنگ مال میں..
کہیں بھی کسی ایک فرد کو کوئی کتاب پڑھتے نہیں دیکھا.. اخبار پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا..
یہ قبیہ رواج، پڑھنے پڑھانے کا کہیں نظر نہیں آیا۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔اور جدّہ کے پورے طول و عرض میں کہیں بھی کوئی باقاعدہ قسم کا پارک یا باغ نہیں ہے۔
پارک میں چونکہ نسان، مرسڈیز، بی ایم ڈبلیو اور فراری وغیرہ میں بیٹھ کر سیر نہیں کی جا سکتی اس لیے پارک کی ضرورت نہیں محسوس ہوئی۔۔۔۔۔
اقتباس "منہ ول کعبے شریف" ــــ مستنصر حسین تارڑ
Bookmarks