سلطان صلاح الدین ایوبی مسلمانوں کے بہت بڑے سپہ سالار تھے۔ ایک دفعہ ان کی فوج انگریزبادشاہ رچرڈ سے لڑ رہی تھی۔ رچرڈ گھوڑے پر سوار تھا۔ اچانک ایک تیراس کے گھوڑے کو لگا اور وہ گر کر مر گیا۔ سلطان صلاح الدین ایوبی کی نظر اتفاق سے رچرڈ پر پڑ گئی۔ مسلمان سپاہیوں نے اسے گھیر رکھا تھا۔ سلطان نے فوراً دو ا علیٰ نسل کے عربی گھوڑے ایک سپاہی کے ہاتھ رچرڈ کے پاس بھیج دئیے۔ رچرڈنے اس پیش کش کو قبول کر لیا اور سلطان کا شکریہ ادا کیا اور اسی بہادری سے لڑنے لگا جیسے پہلے لڑ رہا تھا۔ یہ لڑائی ہار جیت کے بغیر ختم ہو گئی۔ رچرڈ اپنے خیمے میں چلا گیااور اپنے سب سرداروں کو جمع کرکے انہیں اپنے گھوڑے کے زخمی ہونے اور مرنے کا حال سنایا۔ سرداروں نے حیرانی سے پوچھا ’’پھر کیا ہوا؟‘‘ رچرڈنے کہا :’’سلطان نے اس وقت جو سلوک میرے ساتھ کیا‘ میں اسے ہمیشہ یاد رکھوں گا‘‘۔ میرا گھوڑا مر گیا۔ میں نے پیدل لڑنا شروع کر دیا۔ سلطان نے مجھے دیکھ کر اپنے ایک سپاہی کے ہاتھ دو اعلیٰ نسل کے گھوڑے تحفے کے طور پر بھیج دئیے۔ سردار یہ سن کر حیران رہ گئے۔ رچرڈ نے کہا:’’ سلطان میرا دشمن ہے لیکن اس کی دشمنی بہادروں کی دشمنی ہے۔ اس نے دشمن ہو کر مجھ پر جو احسان کیا، وہ صرف مجھ پر ہی نہیں پوری عیسائی دنیا پر احسان ہے۔‘‘