سکندر بیٹھا تھا اور اس کا استاد ارسطو ٹہل ٹہل کر اسے علم و دانش کی باتیں بتا رہا تھا۔ سکندر اپنے مستقبل میں کھویا ہوا اصل جہانگیری اور طریقہ جہاں بانی پر سوالات کر کے ان کے جوابات ذہن نشین کر رہا تھا۔ اچانک سکندر نے اپنی دانست میں نہایت اہم سوال کر ڈالا ’’استاد محترم! بادشاہوں کیلئے کون سی چیز ضروری ہے عدل یا شجاعت؟‘‘۔ ارسطو ایک لمحے کو رکا اور سکندر کو شفقت سے دیکھتے ہوئے بولا: ’’جو بادشاہ عدل کرتا ہے اسے شجاعت کی ضرورت نہیں رہتی‘‘۔ ٭…٭…٭