Moona (02-17-2016)
تیل کا کنواں قیام پاکستان کے بعد تیل کا پہلا کنواں 1948ء۔ 1950ء کی درمیانی مدت میں برما آئل کمپنی نے لاکھڑا (سندھ) کے مقام پر کھودا یہ جگہ حیدرآباد سندھ کے قریب واقع ہے ،کنواں12666 فٹ کی گہرائی پر کھودا گیا تھا، لیکن بد قسمتی سے اس میں سے ایک قطرہ تیل بھی برآمد نہ ہوسکا۔ سمندر سے تیل نکالنے کے لیے کھدائی پاکستان میں سمندر میں تیل کی تلاش کا سلسلہ پہلی بار 11اکتوبر1985ء کو قائم کیا گیا۔ اس کا افتتاح وزیراعظم پاکستان محمد خان جونیجو نے کیا۔ اس ضمن میں وہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے 21ہزار ٹن وزنی ڈرل شپ، ڈان وڈائس پر پہنچے اور پیٹرو انٹرنیشنل کینیڈا کے تعاون اور کینیڈا کی امداد سے شروع کی جانے والی زیر سمندر کنوئیں کی کھدائی کی رسم ادا کی۔وزیراعظم، چیف آف نیول سٹاف ایڈمرل طارق کمال خاں، گورنر سندھ لیفٹیننٹ جنرل جہانداد خان، وزیراعلیٰ سندھ سید غوث علی شاہ بھی تقریب میں موجود تھے۔ پہلا پٹرولیم انسٹی ٹیوٹ پاکستان کا پہلا پٹرولیم انسٹی ٹیوٹ کراچی میں جولائی1963ء میں قائم کیا گیا تھا۔ آئل ریفائنری پاکستان کی پہلی آئل ریفائنری کا افتتاح صدر ایوب نے کراچی میں 14نومبر1962ء کو کیا۔ اس پر 9کروڑ 80لاکھ روپے لاگت آئی۔ افتتاحی تقریب میں ڈھائی ہزار مہمانوں نے شرکت کی۔ یہاں 24 لاکھ ٹن سے زائد تیل صاف کرنے کی گنجائش موجود ہے۔ اس کی تعمیر کا منصوبہ مارچ1952ء میں تیار کیا گیا تھا۔ جولائی 1957ء میں حکومت پاکستان نے برماشیل، ایسو اور کال ٹیکس کو مشترکہ طور پر ایک رپورٹ مرتب کرنے کی دعوت دی۔ ستمبر1959ء میں حکومت اور مذکور بالا کمپنیوں کے درمیان معاہدہ طے پایا، فروری1962ء میں صدر پاکستان نے اس کاسنگ بنیاد رکھا۔ گیس کے پہلے میدان کی دریافت پاکستان میں گیس کا پہلا میدان کشمور (بلوچستان) سے چالیس میل جانب مغرب سوئی کے مقام پر دریافت کیا گیا۔ اس کی دریافت کا سہرا پاکستان پٹرولیم کمپنی لمیٹڈ کے سر ہے۔ سوئی کے اس قدرتی گیس کے ذخیرے کی مقدار کا اندازہ6000000 ملین مکعب فٹ لگایا گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہاں سے اگر روزانہ ایک سو ملین مکعب فٹ گیس مختلف علاقوں کو مہیا کی جائے، تو یہ ذخیرہ 155سال کیلئے کافی ہو گا، تا ہم اس وقت جو اندازے لگائے جا رہے ہیں ،ان کے مطابق یہ ذخیرہ مزید پچیس سال چل سکے گا۔ گیس کو استعمال میں لانے کیلئے سوئی گیس ٹرانسمشن کمپنی کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اس کمپنی کا جاری شدہ سرمایہ 3.87کروڑ روپے ہے۔ اس کمپنی کے معاونین میں پاکستان پٹرولیم، کامن ویلتھ ڈویلپمنٹ اینڈ فنانس کارپوریشن اور پاکستان انڈسٹریل فنانس ڈیویلپمنٹ کارپوریشن شامل ہیں۔ سوئی گیس کو سب سے پہلے 1955ء میں 16انچ قطر کی پائپ لائن کے ذریعے کراچی پہنچایا گیا ۔اس کی لمبائی تقریباً ساڑھے تین سو میل بنتی ہے، اسے کراچی، لاہور، راولپنڈی، حیدر آباد، ملتان، کوئٹہ اور پشاور میں گھروں کے علاوہ کارخانوں میں بھی استعمال کیا جارہا ہے۔ قدرتی گیس کا بطور خام مال استعمال فرٹیلائزز فیکٹری ملتان پاکستان کی پہلی فیکٹری ہے، جہاں 1961ء میں قدرتی گیس کو بطور کیمیائی خام مال کے طور پر استعمال کیا گیا۔ (انسائیکلوپیڈیا پاکستان میں اوّل اوّل، از: زاہد حسین انجم) ٭…٭…٭
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Moona (02-17-2016)
@intelligent086 Thanks 4 informative Sharing
intelligent086 (02-18-2016)
بہت عمدہ اور لاجواب شیئرنگ کا شکریہ
اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
پڑھنے میں سیکنڈ
سوچنے میں منٹ
سمجھنے میں دِن
مگر
ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks