باب:اللہ عز وجل کا ارشاد مخلقۃ وغیر مخلقۃ (کا کیا مطلب ہے؟) ۔ صحیح بخاریبَاب قَوْلِ اللہِ عَزَّ وَجَلَّ{ مُخَلَّقَةٍ وَغَيْرِ مُخَلَّقَةٍ }
اللہ تعالیٰ کے قول ہے کامل الخلقت اور ناقص الخلقت۳۱۰۔حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عُبَيْدِ اللہِ بْنِ أَبِي بَکْرٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللہَ عَزَّ وَجَلَّ وَکَّلَ بِالرَّحِمِ مَلَکًا يَقُولُ يَا رَبِّ نُطْفَةٌ يَا رَبِّ عَلَقَةٌ يَا رَبِّ مُضْغَةٌ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَقْضِيَ خَلْقَهُ قَالَ أَذَکَرٌ أَمْ أُنْثَی شَقِيٌّ أَمْ سَعِيدٌ فَمَا الرِّزْق وَالْأَجَلُ فَيُکْتَبُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ۔
جلد نمبر ۱ / دوسرا پارہ / حدیث نمبر ۳۱۰ / حدیث مرفوع۳۱۰۔مسدد، حماد، عبیداللہ بن ابی بکر، حضرت انس بن مالک، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ نے فرمایا کہ اللہ بزرگ وبرتر نے رحم پر ایک فرشتہ مقرر کر دیا ہے، جو کہتا ہے کہ یا رب نطفۃ یا رب علقۃ یا رب مضغۃ پس جب اللہ چاہتا ہے کہ کسی کی خلقت پوری کر دے، تو وہ فرشتہ کہتا ہے کہ مرد (بنے) یا عورت، شقی ہو یا سعید، پھر رزق کس قدر ہو اور عمر کتنی ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں، پھر فرشۃ (یہ سب پوچھ کر) اس کے ماں کے پیٹ میں اس کی پیشانی پر لکھ دیتا ہے۔
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks