باب:حیض کی ابتداء کس طرح ہوئی ۔ صحیح بخاری

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ كِتَاب الْحَيْضِ وَقَوْلُ اللہِ تَعَالَى{ وَيَسْأَلُونَكَ عَنْ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ إِلَى قَوْلِهِ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ }

اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہےاور آپ سے پوچھتے ہیں حکم حیض کا، کہدیجئے کہ وہ گندگی ہے سو تم الگ رہو عورتوں سے حیض کے وقت اور ان کے نزدیک نہ جاؤ جب تک کہ وہ پاک نہ ہوجائیں، پھر جب خوب پاک ہوجائیں تو ان کے پاس جاؤ جہاں سے اللہ نے تم کو حکم دیا، بیک اللہ توبہ کرنے والے اور گندگی سے بچنے والے پسند کرتے ہیں۔
باب:حیض کی ابتداء کس طرح ہوئی
بَاب كَيْفَ كَانَ بَدْءُ الْحَيْضِ وَقَوْلُ النَّبِيِّ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا شَيْءٌ كَتَبَهُ اللہُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ وَقَالَ بَعْضُهُمْ كَانَ أَوَّلُ مَا أُرْسِلَ الْحَيْضُ عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ قَالَ أَبُو عَبْد اللہِ وَحَدِيثُ النَّبِيِّ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرُ

حیض کی ابتداء کس طرح ہوئی؟ اور نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ یہ ایک ایسی چیز ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے آدم کی بیٹیوں کی تقدیر میں لکھ دیا ہے، بعض اہلِ علم نے کہا ہے کہ سب سے پہلے حیض بنی اسرائیل میں آیا، ابو عبد اللہ بخاریؒ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ کی حدیث تمام عورتوں کو شامل ہے۔
جلد نمبر ۱ / دوسرا پارہ / حدیث نمبر ۲۸۸ / حدیث مرفوع
۲۸۸۔حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللہِ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ قَالَ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ يَقُولُ سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَقُولُ خَرَجْنَا لَا نَرَی إِلَّا الْحَجَّ فَلَمَّا کُنَّا بِسَرِفَ حِضْتُ فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْکِي قَالَ مَا لَکِ أَنُفِسْتِ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ إِنَّ هَذَا أَمْرٌ کَتَبَهُ اللہُ عَلَی بَنَاتِ آدَمَ فَاقْضِي مَا يَقْضِي الْحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ قَالَتْ وَضَحَّی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نِسَائِهِ بِالْبَقَرِ۔

۲۸۸۔علی بن عبداللہ ، سفیا ن، عبدالرحمن بن قاسم، قاسم بن محمد، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت کرتی ہیں کہ ہم سب لوگ مدینہ سے صرف حج کا ارادہ کر کے نکلے، جب مقام سرف میں پہنچے، تو مجھے حیض آگیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، تو میں رور ہی تھی، آپ نے فرمایا (کہ تجھے کیا ہو گیا ہے) کیا تجھے حیض آگیا ہے؟ میں نے کہا ہاں! آپ نے فرمایا یہ ایک ایسی چیز ہے، جو اللہ تعالی نے آدم کی بیٹیوں پر لکھ دیا ہے، لہذا جو کام حاجی کرتے ہیں، تم بھی کرتی رہو، صرف کعبہ کا طواف نہ کرنا، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی بیویوں کی طرف سے گائے قربانی کی۔