google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 7 of 7

    Thread: اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے

    Hybrid View

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے

      اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے

      زندگی میں کبھی ایسی مشکلات پیش آ جاتی ہیں جو انسان کی خود اعتمادی کا امتحان ثابت ہوتی ہیں ، شفیق کو بھی ایک ایسا ہی امتحان درپیش تھا۔

      شفیق میاں آٹھویں جماعت میں پڑھتے تھے۔ انہیں بچوں کے رسالے پڑھنے کا شوق تھا، اس لیے ہر ہفتے اسکول کی لائبریری سے کوئی رسالہ لے آتے۔ جب وہ اسکول کی کتابیں پڑھتے اور ان میں دی ہوئی مشقیں حل کرتے کرتے تھک جاتے تو دماغ تازہ کرنے کے لیے رسالوں سے دل بہلاتے۔
      اسکول کے ایک ماسٹر صاحب لائبریری کے انچارج بھی تھے۔ بڑے مہربان اور سلجھے ہوئے آدمی تھے۔ ایک دن شفیق میاں نیا رسالہ لینے لائبریری گئے تو لائبریری انچارج صاحب پوچھ بیٹھے: "میاں شفیق! تم کوئی کتاب کیوں نہیں لے جاتے؟ رسالوں میں تمہیں ایسی کیا چیز بھاتی ہے؟"
      شفیق نے ادب سے جواب دیا: "جناب! رسالوں میں طرح طرح کی چیزیں ہوتی ہیں۔ جیسے قصے، کہانیاں، افسانے، نئی نئی پیاری نظمیں، لطیفے، انعامی مقابلے، بزرگوں کی باتیں اور ان کی زندگی کے حالات، مختلف قسم کی دل چسپ معلومات وغیرہ۔ آپ اجازت دیں تو میں ایک بات پوچھ سکتا ہوں؟"
      ماسٹر صاحب نے کہا: "ہاں ہاں کیوں نہیں، پوچھو، ضرور پوچھو، یہ تمہارا حق ہے۔"
      شفیق نے کہا: "جناب! کہانیوں میں اکثر خود اعتمادی کا لفظ پڑھنے میں آتا ہے۔ خود اعتمادی ایک انسانی کرشمہ ہے۔ خود اعتمادی کسی شخص یا قوم کا قیمتی جوہر ہے۔ میں معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ خود اعتمادی کس طرح حاصل کی جاتی ہے؟"
      ماسٹر صاحب نے کہا: "بہت اچھا سوال ہے۔ سوال پوچھنے ہی سے علم بڑھتا ہے۔ سوال پوچھنے سے شرمانا نہیں چاہیے۔ خود اعتمادی اپنے آپ پر بھروسا کرنے کو کہتے ہیں۔ اس کے لیے بڑی ہمت درکار ہوتی ہے۔ خود اعتمادی کا مطلب ہے کہ کسی دوسرے کی مدد کا محتاج نہ ہونا۔ فرض کرو کہ تم الجبرے میں کمزور ہو، ہر سوال مشکل معلوم ہوتا ہے، مدد کے لیے دوسروں کی طرف نظریں اٹھتی ہیں، لیکن اگر تم محنت کرتے اور فارمولے یاد کر لیتے تو یہی مشکل سوال تم خود اعتمادی کے ساتھ حل کر ڈالتے۔ خود اعتمادی حاصل کرنے کے لیے بڑی مستقل مزاجی کے ساتھ محنت کرنی پڑتی ہے۔ محنت اور خود اعتمادی کا مادہ ہر آدمی میں موجود ہوتا ہے۔ بعض لوگ اسے استعمال کرنا سیکھ جاتے ہیں اور بعض لوگ اسے استعمال ہی نہیں کرتے۔میری رائے ہے کہ تم کبھی کبھی دل چسپ کتابیں بھی لائبریری سے لے جایا کرو اور مستقل مزاجی کے ساتھ انہیں پڑھا کرو۔ یہ لو، یہ کتاب لے جاؤ۔ مہم جوئی کی بڑی بہترین کہانی ہے۔ اس میں خود اعتمادی کی بہت سی مثالیں ملیں گی اور یہ اپنے پسندیدہ رسالے کا نیا شمارہ بھی لے جاؤ۔ یہ بتاؤ کہ تم نے میری باتوں سے کیا سمجھا؟"
      شفیق نے جواب دیا: "میں نے یہ سمجھا کہ خود اعتماد لوگ دوسروں کے محتاج نہیں ہوتے۔ خود اعتمادی لگاتار محنت سے حاصل ہوتی ہے۔"
      لائبریری انچارج صاحب نے کہا: "شاباش! ایک بات یاد رکھو۔ اسکول میں پڑھائی جانے والی کتابوں کے ساتھ ساتھ دوسری اچھی کتابوں کے مطالعے کی عادت بھی ڈالو۔ مطالعے کی عادت زندگی بھر کام آتی ہے۔"

      دو سال کا عرصہ چٹکی بجاتے گزر گیا۔ شفیق میاں نے میٹرک کا امتحان پاس کر لیا۔ تعلیم میں ان کا شوق دیکھ کر ان کے والد نے انہیں اپنی کم آمدنی کے باوجود ایک اچھے کالج میں داخل کروا دیا۔ ان کے اپنے علاقے میں کوئی کالج نہیں تھا۔ جس دوسرے شہر کے کالج میں انہیں داخل کیا گیا، اس کا اپنا ہاسٹل بھی تھا۔ ہاسٹل میں داخلہ ضروری تھا۔ شفیق کو ہر مہینے صرف اتنی رقم ملتی جو صرف فیسوں کے لیے ہی کافی ہوتی، مگر شفیق میاں نے کبھی شکایت نہیں کی۔ انہیں کتابیں خریدنے کے لیے صبر کرنا پڑتا۔ وہ لائبریری سے کتابیں لے کر کام چلاتے۔ یہ بڑا اچھا اتفاق تھا کہ اسکول کے لائبریری انچارج صاحب بھی اس کالج کے لائبریرین بن کر آ گئے تھے۔
      دوسرے سال کے امتحان کے بعد شفیق میاں ہاسٹل پہنچے تو والد کا خط ان کا منتظر تھا۔ خط پڑھا تو ان کے پیروں کے نیچے سے زمین نکل گئی۔ لکھا تھا: "برخوردار! تم میری مالی حالت سے بخوبی واقف ہو۔ آمدنی کم، کنبہ بڑا۔تمہارے تینوں بھائی اور تینوں بہنیں بھی اسکول جانے لگے ہیں۔ اخراجات میرے قابو سے باہر نکلتے جا رہے ہیں۔ مجھے بہت افسوس کے ساتھ لکھنا پڑ رہا ہے کہ میں آئندہ یہ معمولی رقم بھی نہیں بھیج سکوں گا، اس لیے مناسب یہ ہے کہ کالج کو خیر باد کہہ کر گھر آ جاؤ۔ انٹرمیڈیٹ تک تمھاری تعلیم ممکن تھی۔ یہاں آ کر کوئی ملازمت کرو اور میرا ہاتھ بٹاؤ۔"
      شفیق کو رات بھر نیند نہیں آئی۔ وہ کروٹیں بدلتے رہے۔ اگلے دن لائبریرین صاحب کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ انہیں والد کا خط دکھایا اور کہنے لگے: "جناب! کچھ سمجھ میں نہیں آتا۔ ایک طرف والد صاحب کا حکم اور دوسری طرف میں اپنی تعلیم ادھوری نہیں چھوڑنا چاہتا۔ آپ ہی رہبری فرمائیے؟"
      ماسٹر صاحب کچھ سوچ کر بولے: "شفیق میاں! یہ تمہارے والد صاحب کی مجبوری ہے، مگر میں سمجھتا ہوں کہ یہ تمہاری ہمت اور مستقل مزاجی کا امتحان ہے۔ زندگی کے ایسے ہی موڑ پر خود اعتمادی جنم لیتی ہے۔"
      شفیق میاں بولے: "میرا تو کوئی عزیز بھی اس قابل نہیں کہ میری مدد کر سکے۔"
      ماسٹر صاحب بولے: " تو کیا تم اپنی تعلیم ادھوری چھوڑ دو گے؟ کیا تم کسی کی مدد تلاش کرو گے؟ تم نے فارسی کا وہ شعر پڑھا ہے، جس کے معنی ہیں کہ پڑوسی کے بل بوتے پر جنت میں جانا دوزخ میں جانے کے برابر ہوتا ہے۔ خود اعتمادی کا تقاضا ہے کہ محنت کرو، مزدوری کرو، فاقے کرو، مگر تعلیم میں خلل نہ پڑنے دو۔ بزرگوں کا قول ہے "اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے، پھر دیکھ خدا کیا کرتا ہے۔ ہمت مرداں مدد خدا۔ " مردوں کی طرح سینہ تان کر، سر اٹھا کر کھڑے ہوں۔ اپنے آپ کو پہچانو اور اللہ کا نام لے کر قدم آگے بڑھاؤ۔"
      شفیق میاں وہاں سے نکل کر ڈاک خانے پر رکے۔ لفافہ خریدا اور خط لفافے میں رکھ کر ایک لیٹر بکس میں ڈال دیا۔ انہوں نے خط میں لکھا تھا: "ابا جان! یہ لکھنے کی اجازت دیجئیے کہ اپنی زندگی کے بارے میں مجھے فیصلہ کرنے کا حق ملنا چاہیے۔ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں ہر قیمت پر اپنی تعلیم مکمل کروں گا اور آپ کی خدمت میں اس وقت حاضر ہو جاؤں گا جب میرے ہاتھ میں اعلیٰ تعلیم کا سرٹیفکیٹ ہو گا۔"
      خدا کا کرنا کیا ہوا کہ شفیق میاں کو چند اچھی ٹیوشنز مل گئیں۔ کالج سے کچھ فاصلے پر ایک انگریزی اخبار کا دفتر تھا۔ وہاں پروف ریڈر کی جگہ خالی ہوئی۔ چار پانچ امیدواروں میں مقابلہ ہوا اور شفیق میاں کو چن لیا گیا۔ اب شفیق میاں کی زندگی میں ایک انقلاب آ گیا۔ صبح کالج جاتے۔ سہ پہر میں ٹیوشن پڑھاتے۔ رات آٹھ سے دو بجے تک اخبار کے دفتر میں پروف ریڈنگ کرتے۔
      چار سال بعد جب گھر جا کر شفیق میاں نے اپنے والد کے ہاتھ چومے تو ایم ـ اے کی ڈگری شفیق میاں کے ہاتھ میں تھی اور انگریزی اخبار میں اسسٹنٹ ایڈیٹر کی حیثیت سے تقرر نامہ بھی۔



      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    2. The Following 2 Users Say Thank You to intelligent086 For This Useful Post:

      Admin (02-10-2016),muzafar ali (03-27-2016)

    3. #2
      ....You don't need to follow trends to be stylish..... Admin Admin's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Location
      Dubai , Al Mamzar
      Posts
      8,008
      Threads
      254
      Thanks
      372
      Thanked 294 Times in 242 Posts
      Mentioned
      681 Post(s)
      Tagged
      6427 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے

      bht e umda


    4. The Following User Says Thank You to Admin For This Useful Post:

      intelligent086 (02-11-2016)

    5. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے

      Quote Originally Posted by Admin View Post
      bht e umda




      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    6. #4
      Respectable www.urdutehzeb.com/public_html KhUsHi's Avatar
      Join Date
      Sep 2014
      Posts
      6,467
      Threads
      1838
      Thanks
      273
      Thanked 586 Times in 427 Posts
      Mentioned
      233 Post(s)
      Tagged
      4861 Thread(s)
      Rep Power
      199

      Re: اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے

      Nice sharing






      اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
      پڑھنے میں سیکنڈ
      سوچنے میں منٹ
      سمجھنے میں دِن
      مگر

      ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے





    7. #5
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے






      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    8. #6
      Star Member www.urdutehzeb.com/public_htmlwww.urdutehzeb.com/public_html
      muzafar ali's Avatar
      Join Date
      Nov 2015
      Posts
      2,772
      Threads
      481
      Thanks
      1,142
      Thanked 1,167 Times in 923 Posts
      Mentioned
      159 Post(s)
      Tagged
      496 Thread(s)
      Rep Power
      12

      Re: اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے

      very nice sharing

      Kis Ki Kya Majal Thi Jo Koi Hum Ko Kharid Sakta Faraz,..Hum Tu Khud Hi Bik Gaye Kharidar DekhKe..?

    9. #7
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: اٹھ باندھ کمر کیا ڈرتا ہے


      بہت بہت شکریہ




      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Tags for this Thread

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •