وقت کی شاخ پر پات پیلا پڑا اور میں کھو گیا
پَو پھٹے چاند سے اُس کا جوبن لُٹا اور میں کھو گیاپھر نجانے معطل رہے کب تلک میرے اعصاب تکہاتھ جابر کا شہ رگ کی جانب بڑھا اور میں کھو گیاآسماں پر کماں بن کے قوسِ قزح دُور ہنستی رہیوار جو بھی ہُوا پاس ہی سے ہُوا اور میں کھو گیاعمر کیا کیا نہیں لڑکیوں کی ڈھلی پاس ماں باپ کےخوں کے آنسو بنے اُن کا رنگ حنا اور میں کھو گیامیں کہ ماجد ہوں اہلِ ہنر، اہلِ مکر و ریا کیوں نہیںبس یہ نکتہ مجھے بے زباں کر گیا اور میں کھو گیا٭٭٭
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks