intelligent086 (02-01-2016)
اشک آںکھوں میں چھپاتے ہوئے تھک جاتا ہوں
بوجھ پانی کا اٹھاتے ہوئے تھک جاتا ہوں۔
پاؤں رکھتے ہیں جو مجھ انھیں احساس نہیں
میں نشانات مٹاتے ہوئے تھک جاتا ہوں
برف ایسی کہ پگھلتی نہیں پانی بن کر
پیاس ایسی کہ بجھاتےہوئے تھک جاتا ہوں
اچھی لگتی نہیں اس درجہ شناسائی مجھ کو
ہاتھ ہاتھوں سے ملاتے ہوئے تھک جاتا ہوں
غم گساری بھی عجب کارِ محبت ہے کہ میں
رونے والوں کو ہنساتے ہوئے تھک جاتا ہوں
اتنی قبریں نہ بناؤ میرے اندر محسن
میں چراغوں کو جلاتے ہوئے تھک جاتا ہوں
محسن نقوی
!میری زمیں میرا آخری حوالہ ہے۔۔۔۔
intelligent086 (02-01-2016)
واہ جی واہ
بہت عمدہ اور خوب صورت انتخاب
اشتراک کا شکریہ
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks