SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 2 of 2

    Thread: آرٹسٹ ۔ آغا سید کرم علی

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      آرٹسٹ ۔ آغا سید کرم علی



      فن ِ مصوری،فنون ِلطیفہ میں اہم مقام رکھتی ہے۔ مصوری کے ذوق و شوق کے آثار بچپن میں ہی ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور بچہ دیوار پر تصاویر بنا کر اپنی صلاحیتوں کا اظہار شروع کر دیتا ہے۔ گزرتی عمر کے ساتھ اس کے فن میں پختگی آنا شروع ہو جاتی ہے۔ اکثر بڑے مصوروں کا کہنا ہے کہ وہ پیدائشی مصور ہیں جبکہ شاعری کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے۔ شاعر کے ذہن میں آنے والا تخیل شاعری میں اور مصور کے ذہن میں آنا والا خیال پینٹنگز کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ بنیادی طور پر شاعری کی طرح فن ِمصوری بھی دو رجحانات پر مشتمل ہے، ایک پیدائشی آرٹسٹ ہوتا ہے جبکہ دوسرا پہلو یہ ہے کہ آرٹ کی باقاعدہ تعلیم اور تکنیک حاصل کرنا پڑتی ہے۔ ہمارے ملک میں بہت سے ایسے آرٹسٹس بھی ہیں ،جن کے پاس آرٹ کی ڈگریاں تو نہیں، مگر ڈگری ہولڈر آرٹسٹ بھی اُن کے محتاج ہیں۔فطری مصور اور شاعر کو ’’آمدی‘‘ کہا جائے ،تو غلط نہ ہو گا۔ ان کی تخلیقات ہمیشہ مضبوط ثابت ہوئی ہیں، فطری تخلیقات میں قدرتی حسن نمایاں ہوتا ہے، انسان اپنی فطرت کے سامنے ہمیشہ مجبور نظر آیا ہے۔ کراچی کے اسٹریٹ آرٹسٹوں کا کہنا ہے کہ شہر میں امن و امان کی بحالی کے لئے حکومتی اقدامات سے اسٹریٹ آرٹ میں بھی بہتری کی امید پیدا ہوئی ہے۔ اسٹریٹ آرٹسٹ ہمارے معاشرے کے ایسے آرٹسٹ ہیں، جنہوں نے اپنے فن کے اظہار کے لئے آرٹ گیلری کی بجائے عوامی مراکز یعنی بازار، گلیاں اور دیگر تفریحی مقامات کا انتخاب کیا ہے۔ ایسے آرٹسٹوں کو ’’اسٹریٹ آرٹسٹ‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہ پاکستان سمیت پوری دنیا میں موجود ہیں۔ یہ آرٹسٹ لوگوں کے پورٹریٹ اور اسکیچز بنانے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ایسے ہی آرٹسٹ کراچی شہر میں بھی موجود ہیں۔ زیب النساء اسٹریٹ اور زینب مارکیٹ ان آرٹسٹوں کا قدیم مرکز ہے جبکہ کلفٹن (سی ویو) پر بھی ایسے آرٹسٹ اب نظر آنے لگے ہیں۔ اگر یہ کہا جائے کہ زیب النساء اسٹریٹ اور زینب مارکیٹ میں موجود یہ آرٹسٹ ان بازاروں کا حسن ہیں، تو یہ غلط نہ ہو گا۔ ان آرٹسٹوں نے اس وقت سے ان علاقوں میں بیٹھنا شروع کیا،جب زیب النساء اسٹریٹ ’’الفنسٹن اسٹریٹ‘‘ کہلاتی تھی۔ زینب مارکیٹ میں موجود ایم ظفر نامی آرٹسٹ نے کا کہنا ہے کہ وہ گذشتہ 30 برسوں سے یہاں موجود ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 80ء کی دہائی ہمارے لئے سنہری دور تھا جب غیر ملکی سیاح بڑی تعداد میں کراچی آتے تھے اور ان سے تصاویر بھی بنواتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی ایئر لائنز کا عملہ خاص طور پر ان سے تصاویر اور اسکیچز بنواتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عرب ممالک سے آنے والے سیاح اور دیگر غیر ملکی بحری جہازوں کا عملہ کراچی کے اسٹریٹ آرٹسٹوں سے اپنی تصاویر بنوانے کو ترجیح دیتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں کراچی روشنیوں کا شہر تھا اور صدر کا علاقہ خصوصاً زیب النساء اسٹریٹ پر اندرون ملک اور بیرون ممالک سے آنے والے سیاحوں کی توجہ کا مرکز تھی، جہاں بڑی تعداد میں وہ کراچی میں موجود سیاحتی مراکز کی سیر کے علاوہ زیب النساء اسٹریٹ پر موجود آرٹسٹوں سے اپنی تصاویر اور اسکیچز بنوانا پسند کرتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک مرتبہ انہوں نے بیرون ملک جانے کی تیاری کر لی تھی، مگر پھر خیال آیا کہ ہمارے اپنے ہی ملک میں ہمیں اچھی اور باعزت روزی مل رہی ہے، تو پھر بیرون ملک جانے کی کیا ضرورت ہے، جس کے بعد انہوں نے اپنا ارادہ ترک کر دیا۔ زیب النساء اسٹریٹ پر موجود 75 سالہ ایس قمر نامی آرٹسٹ نے بتایا کہ وہ اپنے خاندان کے ہمراہ 1947ء میں کانپور سے ہجرت کر کے کراچی آیا تھا اور قریباً تین دہائیوں سے زائد عرصے سے زیب النساء اسٹریٹ کی فٹ پاتھ پر بیٹھ کر تصاویر اور اسکیچز بنا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے فن ِ مصوری اپنے ماموں سے سیکھی، جو اس زمانے میں شہر میں چلنے والی ٹراموں اور بسوں پر مختلف کمپنیوں کی پروڈکٹس کی پینٹنگز کرتے تھے، ان کی صحبت میں ہی انہوں نے یہ فن سیکھا۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارے پاس آرٹ کی کوئی باقاعدہ ڈگری نہیں ،مگر بہت سے ڈگری یافتہ فائن آرٹ کے شعبے سے منسلک افراد اور طالب علم امتحانات اور نمائشوں میں رکھنے کے لئے ہم سے اپنے نام پر پورٹریٹ بنواتے ہیں۔ایس قمر کی لاجواب پینٹنگز واٹر کلر، چارکول اور آئل پینٹ سے بنی ہوئی ہیں۔ ان کے ہاتھ سے بنائے ہوئے کچھ پورٹریٹ کیمرے سے بنائی گئی تصاویر محسوس ہوتے ہیں۔ انہوں نے قائداعظمؒ اور دیگر قومی رہنماؤں کے علاوہ بے نظیر بھٹو کا بھی خوبصورت پورٹریٹ بنایا ہے۔ زیب النساء اسٹریٹ پر گذشتہ 16 برس سے موجود اسٹریٹ پورٹریٹ آرٹسٹ 53 سالہ محمد عارف نے کہا کہ ہمارے پاس پین انک اسکیچ اور چارکول کا کام زیادہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورٹریٹ آرٹ میں اس کا کوئی استاد نہیں ، وہ پیدائشی آرٹسٹ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے بچپن ہی سے تصویریں بنانے کا شوق تھا اور وقت کے ساتھ ساتھ میری فنکارانہ صلاحیتیں بھی میری طرح بالغ ہوتی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ 80ء کی دہائی میں کراچی کا ماحول دبئی جیسا تھا، اس دور میں شہر کا کوئی بھی آرٹسٹ بیروزگار نہیں ہوا کرتا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اقبال مہدی، گل جی سے بہت متاثر ہیں، انہیں ان آرٹسٹوں کی پینٹنگز نے ہمیشہ متاثر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاحت ہی ہمارا مستقبل ہے۔ پاکستان سیاحت کی بڑی صنعت کی حیثیت رکھتا ہے۔ شہر میں امن و امان کے مسئلے نے اس صنعت کو متاثر کیا ہے۔ بہرحال اب حکومتی اقدامات سے بہتری آ رہی ہے اور مثبت نتائج ملنے کی امید پیدا ہو گئی ہے۔ مذکورہ اسٹریٹ پورٹریٹ آرٹسٹوں کی بنائی ہوئی پینٹنگز میں ان کے فن کی پختگی اور بہترین تخیل کی جھلک نمایاں ہے۔ فن کی پختگی تجربے سے ہی آتی ہے اور اسٹریٹ پر ہونے کی وجہ سے ان کی پریکٹس بھی دوسرے آرٹسٹ سے کہیں زیادہ ہے۔ لوگوں میں مصوری یا پورٹریٹ آرٹ کا ذوق کم ہونے سے اب آرٹسٹوں کی پذیرائی صادقین، گل جی اور دیگر آرٹسٹوں جیسی نہیں رہی، جس سے فنون ِلطیفہ کے اس شعبے کا حسن متاثر ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ فن میں پختگی کے لئے اچھی پریکٹس کا ہونا بہت ضروری ہے۔ بہرحال اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ سیاحت کی ترقی آرٹ کے فروغ کی ضمانت ہے۔ ہمارے یہاں بہترین آرٹسٹ ہیں اور اچھا آرٹ تخلیق ہوتا ہے، مگر اس شعبے کی ترقی کے لئے سیاحت کے شعبے کو خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے، جس سے ملک کے دیگر علاقوں میں موجود آرٹسٹ بالخصوص پورٹریٹ آرٹسٹوں کو فائدہ ہو گا، جو کراچی اور لاہور کے ساتھ ملک کے دیگر شہروں اور تفریح مقامات پر جا کر اپنے لئے اچھے روزگار کا بندوبست کر سکیں گے۔ آرٹسٹ کو صرف سرٹیفکیٹس اور ایوارڈز تک محدود نہ رکھا جائے بلکہ انہیں روزگار وسیع کرنے کے مواقع بھی فراہم کئے جائیں، اس کے علاوہ فائن آرٹس کے کالجز اور دیگر اداروں کو بھی تجربہ کار اور اچھی پریکٹس کے حامل آرٹسٹوں کی خدمات حاصل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ طلبہ اسٹریٹ آرٹسٹوں سے اپنے نام پر پورٹریٹ بنوانے کی بجائے خود ایسے پورٹریٹ بنا سکیں۔ (تصاویر: صاحب زمان) ٭…٭…٭








      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    2. #2
      Respectable www.urdutehzeb.com/public_html KhUsHi's Avatar
      Join Date
      Sep 2014
      Posts
      6,467
      Threads
      1838
      Thanks
      273
      Thanked 587 Times in 428 Posts
      Mentioned
      233 Post(s)
      Tagged
      4861 Thread(s)
      Rep Power
      198

      Re: آرٹسٹ ۔ آغا سید کرم علی

      Buhat achi sharing






      اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
      پڑھنے میں سیکنڈ
      سوچنے میں منٹ
      سمجھنے میں دِن
      مگر

      ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے





    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Tags for this Thread

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •