وراثت میں اِنہیں ملنے لگیں عیّاریاں کیا کیا
نئی نسلوں کو لاحق ہو چلیں بیماریاں کیا کیاکوئی فتنہ کوئی لاشہ اِنہیں مل جائے شورش کوبرائے تخت، نا اہلوں کی ہیں تیّاریاں کیا کیاارادت کے تسلسل کی، غلامانہ اطاعت کیہماری گردنوں کے گرد بھی ہیں دھاریاں کیا کیانمو بھی دیں، تحفّظ بھی کریں ہر پیڑ کا لیکنجھڑیں تو نام پتوں کے، رقم ہوں خواریاں کیا کیاجنہیں درکار ہیں قالین چلنے کو نجانے وہکرائیں گے لہو سے خاک پر، گُلکاریاں کیا کیاحقائق سے ڈرانے کو، طلسمِ شر دکھانے کوسرِ اخبار ماجدؔ نقش ہیں، چنگاریاں کیا کیا٭٭٭
Bookmarks