وہ کہ لمس میں تھا حریر، رنگ میں نار سا
مرے پاس بھی کوئی گلبدن تھا بہار ساکبھی بارشوں میں بھی پھر دکھائی نہ دے سکااُسے دیکھنے سے فضا میں تھا جو نکھار سامری چاہ کو اُسے چاندنی کی قبائیں دیںمرا بخت کس نے بنا دیا شبِ تار ساکوئی آنکھ جیسے کھُلی ہو اِن پہ بھی مدھ بھریہے دل و نظر پہ عجب طرح کا خمار سالگے پیش خیمۂ قربِ یار گھڑی گھڑیمری دھڑکنوں میں جو آ چلا ہے، قرار سا٭٭٭
Bookmarks