کیا کہیں کیا کچھ ہمیں دنیائے دُوں کرنا پڑا
جا بجا تیرے لئے یہ سر، نگوں کرنا پڑاہم کہ تھے اہلِ صفا یہ راز کس پر کھولتےقافلے کا ساتھ آخر، ترک کیوں، کرنا پڑاسر ہم ایسوں سے کہاں ہونا تھا قلعہ جبر کاایک یہ دل تھا جسے ہر بار خوں کرنا پڑاخم نہ ہو پایا تو سر ہم نے قلم کروا لیاوُوں نہ کچھ ہم سے ہُوا ماجد تو یُوں کرنا پڑا
٭٭٭
Bookmarks