باب: آپﷺ کا ایک بیہوش آدمی پر اپنے وضوء کا بقیہ چھڑکنا۔صحیح بخاری

بَاب صَبِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَضُوءَهُ عَلَى الْمُغْمَى عَلَيْهِ

جلد نمبر ۱ / پہلا پارہ / حدیث نمبر ۱۹۲ / حدیث مرفوع
۱۹۲۔حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ جَاءَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي وَأَنَا مَرِيضٌ لَا أَعْقِلُ فَتَوَضَّأَ وَصَبَّ عَلَيَّ مِنْ وَضُوئِهِ فَعَقَلْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللہِ لِمَنْ الْمِيرَاثُ إِنَّمَا يَرِثُنِي کَلَالَةٌ فَنَزَلَتْ آيَةُ الْفَرَائِضِ۔

۱۹۲۔ابوالولید، شعبہ، محمد بن منکدر، جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری عیادت کے لئے تشریف لائے اور میں ایسا سخت بیمار تھا کہ کوئی بات سمجھ نہ سکتا تھا، آپ نے وضو فرمایا اور اپنے وضو سے بچا ہوا پانی میرے اوپر ڈالا، تو میں ہوش میں آگیا اور میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری میراث کس کے لئے ہے؟ میرا تو صرف ایک کلالہ وارث ہے، اس پر فرائض کی آیت نازل ہوئی۔