میجر مائیکل ووڈ فال کی اوپر چڑھی ہوئی تائو دار مونچھیں اس کی شخصیت کو بہت بار عب بناتی تھیں۔ اس پر اس کا قیمتی عمدہ لباس، ملٹری کراس اور اس کا شاندار شکاری کتا۔ اس کی امارت کی نشانیاں تھیں۔ اس کے رکھ رکھائو کی بنا پر لندن کی بہت سی خواتین اور دوشیزائیں اس پر مرتی تھیں۔ بار براسیوی لینڈ بھی انہی دو شیزائوں میں شامل تھی۔ وہ خاصی پرکشش تھی۔ میجر اس پر مہربان ہو گیا۔ باربرا اب ہر وقت اس کے ساتھ رہتی۔ میجر اس کا تعارف اپنی پرائیوٹ سیکریٹری کی حیثیت سے کراتا۔ یہ دونوں رات کو اعلیٰ کلبوں میں جا تے اور دن کے وقت کار میں دیہی علاقوں کی سیر کو نکل جاتے۔ پولیس میجر مائیکل ووڈ فال کے تعاقب میں لگ گئی۔ پولیس اس کو تمپسن چارلی کے نام سے جانتی تھی۔ پولیس نے آخر اس کو ایک آئرش کائونٹی سے گرفتار کر لیا جہاں وہ ایک خاندان کے ساتھ پے انگ گیسٹ کی حیثیت سے ٹھہرا ہوا تھا۔ لندن کی اولڈ بیلی عدالت میں مقدمہ چلا۔ 35سالہ تمپسن چارلی نے نہایت عیش و عشرت کی زندگی گزاری تھی لیکن دوسروں کی دولت پر۔ اس عرصے میں اس نے برطانیہ کے سیکڑوں افراد کو جن میں زیادہ تعداد عورتوں کی تھی، الو بنا کر ان سے ہزاروں پائونڈز کی رقم وصول کی تھی۔تمپسن چارلی ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوا۔ اس نے اپنی ایک تہائی زندگی جیل میں گزاری۔ وہ صرف نو ماہ فوج میں رہا اور بے عزتی کے ساتھ فوج سے نکالاگیا۔ ٭…٭…٭
Bookmarks