V nice
عبدالستار ہاشمی
یہ قسمت کی بات ہے کہ کئی ذہین لوگ نالائقوں کی سربراہی میں اپنے اپنے شعبہ میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان کی محنت اور آئیڈیاز پر ان کا ادارہ دن دگنی رات چوگنی ترقی کر رہا ہوتا ہے اور اس کامیابی کا کریڈٹ صرف اور صرف اس باس کو جاتا ہے جو محض مقدر کے اچھے ہونے کی وجہ سے حکمران بنا بیٹھا ہوتا ہے ۔ یہ صورتحال افسوس ناک ضرور ہے لیکن مایوس کن نہیں اس لیے کہ ٹیلنٹ کبھی نہ کبھی تو ضرور ظاہر ہوتا ہے۔ انسان اپنی خوبیوں کے بل بوتے پر آگے بڑھتے ہیںاور نام کماتے ہیں۔ آج کا ہمارا موضوع یہ ہے کہ ہم دوسروں کے لیے مثال کیسے بن سکتے ہیں۔ گویا ہم کس طرح اپنے آپ کو منوا سکتے ہیں۔ دیکھیں ایک ذہین، عقلمند، وفادار اور دانا مرشد ہونے میں اور رول ماڈل ہونے میں بڑا فرق ہوتا ہے۔ اوّل الذکر کردار اپنی ذات میں انجمن ہوتا ہے اسے منوانے کی ضرورت نہیں پڑتی بلکہ لوگ خود اسے مانتے ہیں جبکہ آخر الذکر کردار کو ثابت کرنے کے لیے عوامی سطح پر پسند کئے جانے کا عملی مظاہرہ درکار ہوتا ہے۔ وہ اپنے ظاہر سے دھاک بٹھاتے ہیں۔ کامیابیاں سمیٹنے کے لیے رول ماڈل اگر اپنے خاندان ، عقائد اور اخلاقیات کا سہارا نہیں لیتا تو اسے رول ماڈل کہنے والوں کی تعداد گھٹتی جاتی ہے جبکہ مرشد ایک خود روپودے کی طرح ہوتے ہیں جو ازخود بڑھتے چلے جاتے ہیں اور سب پر چھائوں کرتے ہیں۔ اب پہلی بات یہ ہے کہ ہمیں مرشد بنناہے یا رول ماڈل؟ سب سے پہلے اچھا انسان بنا جائے اور پھر فیصلہ کیا جائے کہ مرشد اور رول ماڈل بننے کے لیے کون سا راستہ اختیار کرنا ہوگا۔ میرے خیال میں اگر کوئی بھی انسان درج ذیل خوبیوں کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیں تو وہ بیک وقت مرشد اور رول ماڈل ہوگا۔ آپ دوسروں کے لیے مثال کیسے بن سکتے ہیں۔ یاد رکھیے کہ آپ کا چلنا، اٹھنا ،بیٹھنا اور دوڑنا سب کی سب ضرورتیں ہیں جو ہم اپنی زندگی کو پر نقش بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ آئیے آپ کو بتاتے ہیں کہ ہم دوسروں کے لیے کیا بھلائی کر سکتے ہیں اور اگر ایسا ہے تو سمجھ لیں کہ آپ انسانیت کی خدمت کر رہے ہیں اور دوسروں کے لیے مثال بن رہے ہیں۔ اس ضمن میں ان سنہری اصولوں پر غور کریں۔ 1۔ ذمہ داری لیں الزام تراشی آپ کے کریڈٹ کو کھا جاتی ہے۔ اپنی ٹیم کے اراکین کو حوصلہ فزاء رکھیں اور حملہ کر نے میں آخر گز پہل نہ کریں۔ تجربہ کار ساتھیوں کے تجربات سے مستفید ہوں۔احساس ذمہ داری آپ کو سچا، کھرا اورآئیڈیل بنا سکتا ہے۔ 2۔ سچ پر قائم رہیں ہر صورت سچ بولیںاور جھوٹ پر پردہ مت ڈالیں۔ سچ ہی وہ طاقت ہے جو آپ کو قناعت کی دولت سے مالا مال کر سکتی ہے۔ سچ بولنے کا سنہری اصول جس قوم نے اپنایا، سمجھ لیں کہ اس قوم کا بیڑا پار لگ گیا۔ 3۔ باہمت بنئے آپ آگ سے بھی گذر رہے ہوں اور بچائو کی کوئی صورت دکھائی نہ دے تو بھی ہمت کا دامن نہیں چھوڑیں۔ باہمت رہنا اور بھر پور خاموشی اور سنجیدگی دشمنوں کا کلیجہ راکھ بنا دیتی ہے۔ باہمت رہ کر ہی آپ دوسروں کے لیے مثال بن سکتے ہیں۔ 4۔ مستقل مزاج رہیں مستقل مزاجی ایک خوبصورت صفت ہے ایسے لوگ غصے کے ذرا تیز ہوتے ہیں لیکن اپنے کام سے ان کی وابستگی ہمیشہ مثالی رہتی ہے۔ آپ دوسرے کے لیے مثال بننا چاہتے ہیں تو آپ کو اپنے کردار کامظاہرہ کرنا ہوگا۔ جس کی ایک نشانی مستقل مزاج ہونا ہوتا ہے۔ 5 ۔ حل تلاش کرنا دوسروں کے لیے مثال بننے کے لیے ضروری ہے کہ آپ مسائل میں الجھنے کی بجائے اپنے دماغ کو اس کے حل کے لیے استعمال کریں۔ یقین کریں اس طرح وہ مسئلہ نہیں رہے گا بلکہ اس کے کئی مثبت اور قابل عمل حل آپ کے سامنے ہوں گے۔ یہی آپ کی کامیابی کی کنجی ہوگی۔ 6 ۔ سننے کی عادت اپنائیں ہمیشہ سوال پوچھیںاور جوابات کی تلاش میں مختلف آوازوں کو سنیں۔ مطلب یہ کہ اپنے سوال کے جواب مختلف زایوں سے تلاش کریں۔ایسا کرنے سے آپ کی ذات معلومات کا گھر بن جائے گی اور یہ خاصیت آپ کو تمام حلقوں میں معروف بنا دینے کے لیے کافی ہو گی۔ 7۔ آزادی لیں آزادی دیں سننے بولنے اور برداشت کرنے کی آزادی لیں اور دیں بھی۔ یہ سادہ سا اصول آپ کی زندگی کو خوبصورتیوں کا مرقع بنا دے گی۔ جب آپ دوسروں کی سنیں گے اور برداشت کا مادہ پیدا کریں گے تو اس سے صبر کی خاصیت جنم لیتی ہے جس کا پھل ہمیشہ ہی میٹھا ہوتا ہے۔ 8۔ اپنا خیال رکھیں جان ہے تو جہان ہے اپنی جسمانی مشینری کو آپریٹو رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ مستقل بنیادوں پر ورزشیں کریں۔ متوازن خوراک کھائیںاور اپنی صحت کا خیال رکھیں۔ ایک صاف ستھرا اور صحت مند شخص ہر ایک کا ڈارلنگ ہوتا ہے۔ اور سادہ سی بات ہے کہ اگر آپ اپنا خیال رکھتے ہیں تو دوسرں کا خیال رکھنے میں آپ بخیل نہیں ہوں گے۔ 9۔ رول ماڈل بنیں رول ماڈل بننے کے لیے سب سے پہلے آپ کو اپنے کردار کا عملی مظاہر کرنا ہوگا۔ اس ضمن میں الیگزینڈر کی مثال لیں۔ ایک موقع پر الیگزینڈر کو اپنی فتوحات میں مشکل پیش آرہی تھی تو اس نے وجوہات پر غور کیا تو ایک وجہ یہ نظر آئی کہ دشمن اس کے سپاہیوں کی داڑھیاں پکڑ کر مشکل میں ڈال دیتے ہیں۔ بادشاہ نے سوچا کہ داڑھیاں منڈوا دی جائیں لیکن داڑھی تو وقار کی علامت تھی اور کوئی بھی سپاہی ایسا کر نے کے لیے تیار نہیں تھا چنانچہ بادشاہ نے سب سے پہلے خود داڑھی منڈواہی اور رول ماڈل بن کر سامنے آئے تو پوری فوج نے یہ عمل کر دکھایا اور نتیجہ نکلا کہ الیگزینڈر کو فتح نصیب ہو گئی۔ ٭…٭…٭
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
V nice
رائے کا شکریہ
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Welcome
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks