تاریخ سلطان ٹیپو کے بچپن کے اس واقعہ کو کبھی نہیں بھلا پائے گی اور یہ واقعہ خاص اہمیت کا حامل ہے۔ ایک دفعہ ٹیپو سلطان باہر لڑکوں کے ساتھ کھیل رہے تھے کہ ایک صوفی فقیر وہاں سے گزرا۔ اس نے ٹیپو کو پاس بلایا اور کہا: ’’ایک دن تم میسور کے بادشاہ ہو گے‘‘۔ ساتھ ہی ایک مندر تھا۔ فقیر نے کہا کہ اس مندر کی جگہ ایک مسجد بنوانا۔ ٹیپو سلطان نے وعدہ کر لیا کہ وہ وہاں مسجد ضرور بنوائے گا، اور آخر وہ دن آہی گیا جب ٹیپو میسو کا سلطان بنا۔ اس نے مندر کے عوض ہندوئوں کو پیسے دئیے اور مندر کو دوسری جگہ تعمیر کروایا اور مندر کی جگہ پر ایک بہت ہی خوبصورت مسجد تعمیر کروائی جو مسجد اعلیٰ کے نام سے مشہور ہے اور ایک خاص اہمیت کی حامل ہے۔ ٹیپو سلطان اپنی شہادت تک اس مسجد میں نماز با جماعت ادا کرتے رہے۔ شہاد ت کے دن بھی انہوں نے یہاں فجر کی نماز ادا کی۔ ان کے سیکریٹری میر حبیب اللہ ان کے ہمراہ تھے۔ اس مسجد کے ساتھ ایک اور واقعہ بھی منسوب ہے کہ جب افتتاح کا وقت آیا تو سوال پیدا ہوا کہ افتتاح کون کرے گا؟ ایک شخص نے تجویز پیش کی کہ مسجد کا افتتاح وہ آدمی کرے جس نے کوئی نماز قضا نہ کی ہو۔ تقریب میں بڑے بڑے عالم فاضل موجود تھے لیکن کوئی آگے نہ آیا۔ پھر سلطان خود الحمداللہ کہہ کر اٹھے، امامت کے لیے آگے بڑھے اور نماز پڑھائی۔ ٭…٭…٭