شاخ پہ پھول کھِلا دیکھا ہے
آگے انت اُس کا دیکھا ہےزور رہا جب تک سینے میںتھا نہ روا جو، روا دیکھا ہےفریادی ہی رہا وہ ہمیشہجو بھی ہاتھ اُٹھا دیکھا ہےہم نے کہ شاکی، خلق سے تھے جواب کے سلوکِ خدا دیکھا ہےسنگدلوں نے کمزوروں سےجو بھی کہا ، وُہ کِیا ، دیکھا ہےجس سے کہو، کہتا ہے وُہی یہکر کے بَھلا بھی ، بُرا دیکھا ہےاور نجانے کیا کیا دیکھےماجد نے ، کیا کیا دیکھا ہے٭٭٭
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks