SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Page 2 of 2 FirstFirst 12
    Results 11 to 12 of 12

    Thread: Safar Bakhsh Diya Hai.........................!!!

    1. #1
      Charagh e Aab...........! www.urdutehzeb.com/public_htmlwww.urdutehzeb.com/public_html Mamin Mirza's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Location
      Uroos Ul Bilad,Sheher e Qaid.....Karachi..!
      Posts
      2,368
      Threads
      338
      Thanks
      1,026
      Thanked 1,107 Times in 704 Posts
      Mentioned
      346 Post(s)
      Tagged
      3232 Thread(s)
      Rep Power
      59

      Bubble Safar Bakhsh Diya Hai.........................!!!

      !!!سفر،بخش دیا ہے۔۔۔۔۔

      دور دور تک روح جھلساتی دھوپ کا راج تھا۔تا بہ حدِ نظرگاڑیوں کا اژدہام تھا۔سراسیمہ سے لوگ تھے ۔جن کی سمجھ سے باہر تھا کہ آخر وہ اس مشکل سے کیسے نبردآزما ہوں۔انتظار کی گھڑیاں جس قدر طویل ہوتی جائیں۔امیدو آس کے بندھن اُسی قدر ڈھیلے پڑتے جاتے ہیں۔پر منزل انھیں ملتی ہے جو عمل کرتے ہیں۔جنھیں جستجو چین سے بیٹھنے نہیں دیتی ۔جو دوسروں پر اکتفا کرنے کے بجائے آزمائش کی گھڑیوں میں خود ہی مسائل کا حل ڈھونے نکل کھڑے ہوں۔۔۔۔!!!
      انتظار جوں جوں طوالت اختیار کرتا جا رہا تھا،پریشانی اور اضطراب میں اسی قدر اضافہ ہورہا تھا۔میں اُن انتظار کرنے والوں کی فہرست میں شامل ۔راستہ کھلنے کی منتظرتھی اور گھر پہنچ کر اماں ابا کی ممکنہ جھاڑ کا سامنا کرنے کا حوصلہ پیدا کرنے میں مشغول۔بالآخر اُس سفر نے ہمیں۔۔۔۔۔بخش دیا!!!
      *************
      ’’اچھا ۔۔تو آپ اکلوتی ہیں۔۔۔‘‘یہ جملہ میرے ناپسندیدہ ترین جملوں میں سے ایک ہے۔ان میں سے، جن سے مجھے سخت چڑہے۔آج تلک مجھے اپنے اکلوتے ہونے پر لوگو ں کے حیرت زدہ ہونے اور بے طرح اظہار مسرت کرنے کی سمجھ نہیں آئی۔فوائد جو بھی ہوں۔میں تو آج تلک اِس اکلوتے پن کی تخریب کاری سے ہی مستفید ہوتی آئی ہوں۔توجہ کی انتہا کرنے میں اماں ابا اور بھائیوں نے کوئی کسر نہ چھوڑی۔مزید ستم یہ کہ رشتے داروں نے بھی گھر والوں کا بھرپور ساتھ دیا۔۔۔۔!!!
      اِسی توجہ اور فکر مندی کے سبب ہماری اماں حضور نے کبھی ہمیں اسکول ،کالج کے ساتھ تفریح پر جانے نہیں دیا۔اُ ن کے تمام تر خدشات اور واہمات ایک دم ہی سے ایسے مواقع پر زندہ ہوجایا کرتے تھے اورمضحکہ خیز بات یہ کہ میں نے جامعہ میں داخلے کے وقت اپنے لئے ابلاغِ عامہ کے شعبے کو منتخب کیا۔خیر جی جب اوکھلی میں سر دیا تو پھر موصلوں کا ڈر کیسا۔۔۔۔؟
      بی اے (اعزازی) کے تین سال تو میں نے اپنے ازلی صبر سے کام لیا اور ہر بار اپنی سہیلیوں اوراساتذہ کے ساتھ پکنک پر نہیں گئی لیکن
      ایم اے کے آخری سال میں جو کہ جامعہ میں میری تعلیمی زندگی کا بھی آخری سال تھا ۔میں نے حتمی فیصلہ کر لیا کہ اِس سال پکنک پر ضرور جانا ہے۔خواہ کچھ بھی ہوجائے ،بھا کے ناختم ہونے والے سوالات کے جوابات دینے پڑیں یا کہ اماں ،ابااور چھوٹے مرزا صاحب کی ہر آدھے گھنٹے کے بعد کال وصولنی پڑے۔۔۔!!!
      اجازت نامے پر ابا کے دستخط کس طرح لئے وہ ایک الگ داستاں ہے ،بہر حال لے لئے۔پکنک پر بھی چلے گئے اور خوب ہلہ گلہ بھی کیا۔خیریت سے پکنک گزر گئی اور شکرانے کے کلمے پڑھتے ہوئے ہم نے سینڈز پٹ سے شام چار بجے واپسی کا سفر اختیار کیا۔لیکن آدھے سے بھی کم راستہ طے ہونے پر ہی احساس ہوا کہ ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں۔۔۔!!!
      ہوا کچھ یوں کہ ابھی ہم شیر شاہ کے قریب پہنچے تھے کہ اچانک ٹائر چرچرانے کی آواز آئی اورایک کے بعد ایک گاڑیاں رُکتی چلی گئیں۔ہماری بس بھی اچانک ہی تھمی اور چونکہ اِس اچانک اُفتاد کے لئے ہم میں سے کوئی بھی تیار نہ تھا۔اِس لئے اکثریت کے سر یا تو آپس میں یا پھر سامنے والی سیٹ کی پشت سے میل ملاپ کرتے نظر آئے اور اِن سروں میں میرا سربلکہ دردِ سربھی جا ٹکرایا،محترمہ،مکرمہ،معظمہ بی عثمانی کے ناہنجار سر سے ،جس کا وزن اور وار بڑا کار گر رہا۔بس لال رنگ کے ڈبے کے کھلنے کی کسر باقی رہ گئی۔۔۔!!!
      خیر جی!اپنے دُکھتے سر کو سہلاتے ہوئے جب نگاہ اٹھائی تو تقریباََ سب ہی کو اِس سر سہلانے کے عمل میں مشغول پایا۔ڈرائیور اور اُن کے معاون صاحب ایک جست ہی میں بس سے غائب ہوگئے تھے کہ جیسے وہ جیو ٹی وی کے رپورٹر ہیں اور انھیں سب سے پہلے اِس خبر کی کوریج کر کے سب سے آگے کی دوڑ میں اپنااور چینل کا نامِ نامی اسمِ گرامی صفِ اول پر لکھوانا ہے۔۔۔!!!
      دس منٹ بعد دونوں کی واپسی اِس اندوہناک خبر کے ساتھ ہوئی کہ ایک مال بردار ٹرالر معہ اپنے کئی ہزار ٹن وزنی کنٹینرزاورسامان کے زمیں بوس ہواپڑا ہے اور کچھ اِس انداز میں کہ کوئی ایک گاڑی بھی اپنی جگہ سے جنبش کرنے کی گستاخی کی متحمل نہیں ہو سکتی تھی اور اگر ہوتی تواپنی حماقت کا منہ بولتا ثبوت دیتی۔۔۔۔!!!
      یوں لگا جیسے سماعتیں دغا دے گئیں ہیں۔اپنے ارد گرد ہوائیں سرسراتی ہوئی محسوس ہوئیں۔وہ ہوائیں جو اُ س دن شہر میں چل ہی نہیں رہی تھیں۔دائیں بائیں موجود گاڑیاں کسی سخت جوڑ شے سے زمیں کے ساتھ پیوست ہوئی دِکھائی پڑیں۔ہم لوگ گونگے اوربہرے بنے ایک دوسرے کے چہرے تکنے لگے۔۔۔!!!
      یعنی اب جب تک یہ محترم ٹرالر، زمیں پر سے اٹھا نہیں لئے جاتے ہیں،تب تک کراچی کے 42ڈگری درجہ حرارت میں حبس زدہ اور گرم موسم میں ٹریفک جام کا لطف اُٹھانا تھا اور ایک طویل ترین انتظار کی کوفت سے بھی نبرد آزما ہونا تھا کہ اِس کے علاوہ اور کوئی چارہ نہ تھا۔۔۔۔!!!
      سب سے زیادہ فکر مندی کی علامت قطار بنائے کھڑے وہ ٹینکر ز محسوس ہوئے جو کئی ہزار گیلن پیڑول اور ہائی آکٹین ایندھن سے لدے پھندے تھے ،ذرا سی بے احتیاطی اور بہت سا نقصان۔۔۔۔!!!
      حواس بحال ہوئے تو پہلا دھیان گھر اطلاع کرنے کا آیا ،،لیکن میں نے خود کو اِس عمل سے باز رکھا کہ پھر ممکنہ صورتحال کا مجھے بخوبی اندازہ تھا۔اُس کے بعد صرف ایک ہی خیال دل میں جا گزیں ہوا کہ اپنے سب سے بہترین دوست سے دعا کی جائے کہ وہ اِس آزمائش کی گھڑیوں کو مختصر کردیں۔سو اِس خیال کو میں نے عملی جامہ پہنا دیا۔۔۔۔!!!
      اِس خبر سے جہاں کچھ لڑکیوں کے چہرے فکر اور پریشانی سے فق ہوئے وہیں۔کچھ کے لئے تفریح کا ایک موقع ہاتھ آگیااور وہ بجائے دعا کرنے یا خاموش بیٹھنے کے ارد گرد موجود خواتین اور اُن کے اختیار کردہ فیشن پر تبصروں و تذکروں میں مشغول ہوگئیں۔کچھ نے موبائل کو وقت گزاری کے لئے بہترین حل جانااور دنیا جہاں کے فارغ لوگوں سے اپنی زندگی کے اہم و تازہ ترین موضوعات پر گفت و شنید کی ابتداء کی ،جس کی ظاہر ہے کہ کوئی انتہا نہیں ہوا کرتی ہے۔۔۔!!!
      میری ہمسائی یعنی بی عثمانی کو اور کچھ نہ سوجھا۔انھوں نے سب سے پہلے فون کر کے اپنی والدہ ماجدہ کویہ خبر سنائی اُس کے بعد مجھے تا دیر یہ سمجھ نہیں آیا کہ میں بچاؤں کدھر کی چوٹ اورچھپاؤں کدھر کی چوٹ۔۔۔؟
      یہاں یہ محترمہ گھبراہٹ اور پریشانی میں مبتلا تھیں تو فون کے دوسرے سرے پر محترمہ کے اماں ابا اُ ن سے بھی زیاد ہ شدید افراتفری اور بوکھلاہٹ کا شکار تھے۔ہر دس سے پندرہ منٹ کے وقفے کے بعدجنابہ کا موبائل فون پوری آن بان سے چیخ پڑتا اور اُس کے خاموش ہونے پر محترمہ کی والدہ وظائف اور دعائیں بتانا شروع کر دیتیں کہ یہ پڑھو،اِس کا ورد کرواور اسے جاری و ساری رکھو۔۔۔!!!
      کبھی بی عثمانی جھنجھلا کر فون بند کردیتیں۔کبھی ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ پر اپنا موبائل مار کر اپنا پیر جھلانے کی کوشش کرتیں کبھی اُچک اُچک کر ونڈ اسکرین کے پار کے منظر کو تکنے کی کوشش کرنے لگتیں اِ س امید پر کہ شاید اِ س بار کچھ مختلف صورتحال دیکھنے کو ملے گی یا پھر اگلی سیٹ کی پشت پر کہنی ٹکا کر کھڑی ہوجاتیں کہ جیسے اُن کے کھڑے ہونے کی ہیبت سے ساری گاڑیاں اور ٹریفک جام لمحے بھر میں کوئی بھیانک خواب ثابت ہونگے اور تتر بتر ہوکر محترمہ کو گھر پہنچنے کے لئے راستہ فراہم کر دیں گے۔۔۔!!!
      اِ س سارے عمل کے دوران کبھی محترمہ کی کہنی میری پسلیوں کو خراجِ تحسین پیش کرتی ۔۔۔تو کبھی جوتی پاؤں کو عقیدت سے چوم لیتی ۔کبھی جنابہ کے لمبے لمبے ڈریکولا زدہ ناخن میرے ہاتھ پر اپنی وفاداری اور محبت کے نشان ثبت کر جاتے اور میں مختلف دعاؤں کے ورد کے دوران محترمہ پر ایک نظرِ غلط ڈال کر صبر سے کام لیتی کہ فی الوقت اُن سے کچھ بھی کہنا ایسا ہی تھا جیسے امریکہ کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کی ابتداء اپنی غلطی مان لینے پر آمادہ کرلینا یعنی بے سود۔۔۔!!!
      گاہے بگاہے ارد گرد سے آتی آوازوں سے یہ معلوم ہوا کہ اکثریت حکومتِ وقت ،شہری انتظامیہ اور زمیں بوس ہوئے ٹرالر کے ڈرائیور اور مالک کی شان میں قصیدے پڑھ رہی تھی۔۔۔ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم وقتِ ضرورت آگے بڑھ کر انتظامیہ کی مدد نہیں کرتے ہاں اِسی انتظامیہ کو صلوٰتیں سنانے کی باری آئے تو کوئی بھی پیچھے رہنا پسند نہیں کرتا ۔ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی حتی المقدور کو شش ہر ایک اپنی بساط کے مطابق کرتا ضرور ہے۔۔۔!!!
      مجھے پیاس محسوس ہوئی تو میں نے بیگ میں سے پانی کی بوتل نکالی اور بے اختیار جی چاہا کہ اُسے بی عثمانی کے سر پر دے ماروں کیونکہ ہاتھ میں پکڑی بوتل دیکھ کر مجھے یاد آیا تھا کہ سینڈز پٹ سے وقتِ روانگی محترمہ نے بوتل میں موجود سارے پانی کویہ سوچ کر ریت پر انڈیل دیا تھا کہ گھر ہی تو جانا ہے اب اِس کی کیا ضرورت ہے اور اب جب کہ مجھے پیاس لگ رہی تھی تو خالی بوتل میرا منہ چڑا رہی تھی۔۔۔!!!
      خالی بوتل پر لعنت بھیج کر آگے بیٹھی فاری کو آواز دی کہ شاید کچھ بارآوری ہوجائے لیکن معلوم ہواوہ تو مجھ سے بھی کہیں زیادہ پیاسی نکلیں۔۔چند لمحوں قبل ہی پانی کا آخری گھونٹ محترمہ کے حلق سے نیچے اترا ہے۔چند لمحے فاری اور بی عثمانی کو خفگی سے گھورنے کے بعد میں نے شکر کا کلمہ پڑھا اور خود کو پھر سے دعاؤں کے ورد میں مشغول کر لیا کہ اِ س کے سوا اور کوئی چارہ نہ تھا۔۔۔!!!
      اُس وقت اِس تمام صورتحال سے ایک بات اور سمجھ آئی۔انسان آنے والے وقت کے بارے میں آگہی نہیں رکھتا ہے ۔سو کسی بھی بات یا شے کو حتمی مان کر فیصلہ نہیں کرلینا چاہئیے۔اگر بی عثمانی نے گھر پہنچنے کو حتمی مان کر پانی ریت پر نہ انڈیلا ہوتا تو وہ اِس وقت کام آتا اور اگر ٹریفک جام کی یہ صورتحال نہ پیش آئی ہوتی تو بھی پانی میں پھپھوند نہیں لگ جاتی گھر جا کر بھی وہ قابلِ استعمال ہی رہتا۔۔۔!!!
      سینڈز پٹ سے ہم شام چار بجے روانہ ہوئے تھے اور اب سات بج رہے تھے سو میرے لئے اب گھر اطلاع کرنا لازمی ہوگیا تھاچناچہ میں نے بھا کو کال کر کے ساری صورتحا ل سمجھائی اور اُس کے ٹھیک دس منٹ بعد مجھے ابا کی کال موصول ہوئیاور ردِ عمل متوقع تھایعنی خوب ساراغصہ اور ڈانٹ مجھے نہیں ٹرالر اور نتظامیہ کو۔۔۔!!!
      جوں جوں وقت گزرتا جا رہا تھا کوفت حبس اور گھٹن بڑ ھتے جارہے تھے۔سانس لینا بھی دشوار ہوتا جا رہا تھا۔نیز ایک ہی جگہ بیٹھے بیٹھے ٹانگیں اور کمر الگ شل ہورہے تھے۔وہ تما م لڑکیا ں جنھیں ٹریفک جام کا سن کر تفریح سوجھی تھی اب سخت جھنجھلاہٹ اور اکتا ہٹ کا شکار تھیں۔میرے ہمسائے میں اختلاج۔۔فون کالز اور اٹھک بیٹھک کا وہی حال تھابلکہ اب تو ہلکی ہلکی بڑ بڑاہٹ بھی شروع ہوگئی تھی ساتھ ہی مجھے لگنے والے زخموں میں بھی خاطر خواہ اضافہ بھی ہو گیا تھا۔۔۔!!!
      ہمارے اسا تذہ وقتاََ فوقتاََ ہماری خیریت دریافت کررہے تھے اور ہمارے والدین سے بات کر کے انھیں تسلی و تشفی دینے کی بھی ہر ممکن کوشش کر رہے تھے۔۔لیکن ماں باپ کی تسلی و تشفی کرنا دنیا کا سب سے مشکل کام ہے ۔وہ بھی اُس صور ت میں کہ جب اولاد کسی مشکل میں گرفتار ہو۔۔۔!!!
      بالآخر ٹرالر صاحب معہ اپنے ساز وسامان کے زمیں پر سے اٹھا لئے گئے اور کئی گھنٹوں کی رُکی ہوئی ٹریفک بحال ہوئی۔اُ سکے ساتھ ہی ہم پاکستانیوں کی اَزلی جلد بازی کی وجہ سے ایک اور نئی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔جو سب سے پیچھے تھا اُسے سب سے پہلے سب سے آگے نکل جانے کی جلدی تھی۔ویسے تو پاکستان میں ہر وہ انسان جو گھر سے نکلتا ہے اِس خیال سے ہی نکلتا ہے کہ اُسے کہیں آگ بجھانے کے لئے جانا ہے لہٰذا اسے راستہ دے دیا جائے۔۔۔!!!
      بہرحال جناب رات دس بجے ہم جامعہ پہنچے تو جامعہ کے باہر اماں ابا کے غول کے غول موجود پائے۔مجھے لینے کے لئے بھا موجو د تھے۔اِس سے پہلے کہ بی عثمانی کی بڑ بڑاہٹ حقیقی غصے کی شکل اختیار کرتی میں نے انھیں اور انکل آنٹی کو اللہ حا فظ کہہ کر گھر کی راہ لینا بہتر جانا۔ویسے بھی تھکن اور پیاس سے برُا حال تھا۔۔۔!!!
      وہ پکنک اتنی یادگار نہیں ہوتی اگر جو یہ ساری صورتحال پیش نہ آئی ہوتی۔گھر پہنچنے کے بعد کیا ہوا یہ جاننا آپ کے لئے قطعی ضرور ی نہیں ہے ۔یہی بہت ہے کہ اُس سفر نے ہمیں اور ہم نے اُس سفر کو یاد رکھا۔۔۔۔!!!

      ....................
      مامن مرزا



      !میری زمیں میرا آخری حوالہ ہے۔۔۔۔

    2. The Following 3 Users Say Thank You to Mamin Mirza For This Useful Post:

      Arosa Hya (02-03-2016),Dr Maqsood Hasni (12-22-2016),intelligent086 (02-03-2016)

    3. #11
      Family Member Click image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982 singer_zuhaib's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      Islamabad
      Posts
      577
      Threads
      217
      Thanks
      26
      Thanked 66 Times in 52 Posts
      Mentioned
      8 Post(s)
      Tagged
      783 Thread(s)
      Rep Power
      21

      Re: Safar Bakhsh Diya Hai.........................!!!

      السلام علیکم,تو پھر دوبارہ پکنک پے جانے کا کب کا پلان ہے؟ ویسے میرے خیال میں ان محترمہ کو زرا سا روکتی تو وہ کم سے کم آپ کو دوبارہ تکلیف نا دیتی نا ہی ناخن سے خراش چھوڑتی.



      Maktab E Ishq ka Dastoor Nirala Dekha
      Os Ko Chutti Na Mili Jis Ne ''Sabaq Yaad'' Kiya

      Talaash E khudi

    4. #12
      UT Poet www.urdutehzeb.com/public_htmlwww.urdutehzeb.com/public_html Dr Maqsood Hasni's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Posts
      2,263
      Threads
      786
      Thanks
      95
      Thanked 283 Times in 228 Posts
      Mentioned
      73 Post(s)
      Tagged
      6322 Thread(s)
      Rep Power
      82

      Re: Safar Bakhsh Diya Hai.........................!!!

      bohat hi acha
      shabash


    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Page 2 of 2 FirstFirst 12

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •