تیرے ہاتھوں پہ جب حنا مہکے

اُس کی خوشبو سے سب ہوا مہکے
تُو قدم دو قدم چلے جس پر
دیر تک پھر وہ راستہ مہکے
اُس سے جائے نہ مدتوں خوشبو
تو جو پہنے وہی قبا مہکے
نام جس میں تمہارا آ جائے
کیوں مرے لب پہ وہ دعا مہکے
مدتیں ہو گئیں تجھے دیکھے
آ بھی جا اَب کہ یہ فضا مہکے
وہ کھلا چھوڑ دے جو بالوں کو
اَبر جھومے صفیؔ گھٹا مہکے
٭٭٭