کہوں کیسے
کہوں کیسے
کہ میرے پاس اب کچھ بھی نہیں باقی
میرے چاروں طرف دیکھو تو کتنی روشنی سی ہے
اندھیرا جب دبے پاؤں میری جانب لپکتا ہے
تیرے الفاظ کے جگنو فضا میں پھیل جاتے ہیں
ہمارے دل کے آنگن میں خزاں آئے بھی تو کیسے
تمھاری بات کی خشبو کبھی دھیمی نہیں پڑتی
کبھی میلی نہیں ہوتی
وہ رنگوں سے بھری چادر
تمھارے ان کہے لفظوں نے میرے ٹوٹتے زخمی تھکے من پر
بہت ہولے سے ڈالی تھی
کہوں کیسے
کہ میرے پاس اب کچھ بھی نہیں باقی
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
KHoob
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks