میری تنہائی


میرے وجود کی کچی دیواروں پر
درد کے قلم سے
ٹیڑھی میڑھی لکیریں کھینچا کرتی ہے
پہروں میرے دل کے آنگن میں کھیلا کرتی ہے
تمہارے سامنے اس کو تھپک کر میں سلاتی ہوں
تمہارے جاتے ہی لیکن
چونک کر جاگ اٹھتی ہے
لپٹ جاتی ہے مجھ سے
کسی ضدی بچے کی مانند
میری تنہائی