Moona (11-27-2017)
تمہارا خط اگر ہوتا
تمہارا ای میل آیا ہے
نظر اسکرین پہ گاڑے
یہ سوچے جا رہی ہوں میں
تمہارا خط اگر ہوتا
اسے چھو کر تمہارا لمس ہم محسوس کر لیتے
کبھی بے چین راتوں میں
اسے تکیے پہ رکھ کر
لیٹ کر چھت کو تکا کرتے
تو یوں لگتا
ہمارے پاس ہی ہو تم
تمہارے ہجر کا سورج
چمکتے تیز نیزوں سے
ہمیں زخمی جو کرتا تو
اسے ہم آنکھ پر رکھ کر
کبھی سوتے کبھی روتے
تمہارا خط اگر ہوتا
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Moona (11-27-2017)
Excellent
buhat aala
Nice Sharing
t4s
Politician are the same all over. They promise to bild a bridge even where there is no river.
Nikita Khurshchev
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks