Moona (11-27-2017)
وہ لڑکی
وہ لڑکی کتنی پیاری ہے
کبھی جو کھلکھلائے تو لگے
صحرا کی تپتی ریت پر
ساون کی رم جھم ہو
جو لب کھولے تو یوں جیسے
دلوں کے روح کے زخموں پہ
ہولے سے
کوئی دستِشفاء رکھ دے
نظر جس سمت اٹھ جائے
وہاں موسم بدل جائے
خزاں کی خوشک ٹہنی پر
نئی کونپل نکل آئے
مگر اس موہنی پیاری سی لڑکی میں
کہیں اک بچی رہتی ہے
جو اُس کی ذات کی پرتوں کے اندر
چھپ کے بیٹھی ہے
جو ہنسنا چاہتی تو ہے
مگر مُسکان
آنکھوں اور لبوں کاراستہ بھول بیٹھی ہے
نظر جس سمت بھی جائے
وہی تنہائی کا موسم
کوئی اپنا نہیں دکھتا
کوئی اپنا
کہ جس کی اُنگلی تھامے جب چلے تو
سارے خطرے سارے خدشے دور ہو جائیں
نہ کھونے کا کوئی خطرہ
نہ ہونٹوں پہ کوئی سسکی
وہ سارے اشک اُس کے خوشنما رنگوں میں ڈھل جائیں
جو اُس کی سہمی سہمی آنکھ سے
بہتے ہی رہتے ہیں
وہ لڑکی کتنی پیاری ہے
ہمیشہ ہنستی رہتی ہے
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Moona (11-27-2017)
KHoob
buaht umda jii
Nice Sharing
t4s
Politician are the same all over. They promise to bild a bridge even where there is no river.
Nikita Khurshchev
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks