SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: سرسید احمد خان کی صحافت

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      سرسید احمد خان کی صحافت



      سرسید احمد خان کی صحافت



      کاشف حسین
      سر سید احمد خان انیسویں صدی کے عظیم مسلم رہنما تھے۔وہ دہلی میں ۷۱ اکتوبر ۷۱۸۱ء کو پیدا ہوئے۔ وہ مسلمانوں کے معلم کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں۔ ان کے دور میں مسلمان سیاسی ، معاشی، ثقافتی اور تعلیمی لحاظ سے بہت کمزور تھے۔وہ جب تھوڑے سے بڑے ہوئے تو انہیں پڑھنے کا بہت شوق تھا۔بڑے ہو کر انہوں نے مسلمانوں کی باگ ڈور سنبھالی ۔ برصغیر کے مسلمانوں کی آزادی میں ایک اہم کردار ادا کیا۔جس کا منہ بولتا ثبوت ’’ دو قومی نظریہ‘‘ہے۔ جسے علامہ محمد اقبال اور قائدِ اعظم جیسے لیڈروں نے پایہ ء تکمیل تک پہنچایا۔ محنت اور جفا کشی کی قابلیت بھی سر سید کے خاص اوصاف میں سے تھی۔قطع نظر اس کے کہ ابتدا سے ان کو کام کرنے کی عادت رہی۔ ان کے قویٰ میں فطرتاََ مشکلات کو برداشت کرنے اور ہر کام سے ہمت نہ ہارنے کی طاقت اور استعداد رکھی گئی تھی۔اور ظاہر ان کی غیر معمولی ذہانت بھی ان کے دائمی غوروفکر اور دماغی محنت کا نتیجہ تھی۔کیونکہ بچپن میں جیسا کہ خودسرسید احمد خان سے معلوم ہوا کہ وہ با اعتبار ذہانت و جودت کے اپنے ہم چشموں میں کچھ زیادہ امتیاز نہ رکھتے تھے مگر چونکہ انہوں نے اپنے تما م قویٰ سے جو خدا تعالیٰ نے ان کوودیعت کئے تھے ، پورا پورا کام لیا تھا۔ اور اس لئے ان کے ذہن و حافظہ اور عقل سب کو جلا مل گئی تھی۔ سر سید نے میدانِ صحافت میں بھی ایسے رجحان ساز کارنامے سرانجام دیئے جن کی یاد صدیوں تک باقی رہے گی۔سر سید کی صحافت پر اربابِ علم و دانش نے کوئی زیادہ توجہ نہ دی۔سر سید نے صحافت کو قومی اصلاح کا وسیلہ جانا تھا۔یہی وجہ تھی کہ اس عہد میں جب مسلمان مغلوب و محکوم تھے۔انہوں نے اپنے رسائل میں ایسے مضامین چھاپے جن کا منشا و مقصد بر صغیر کے مسلمانوںکی رہنمائی تھی۔ان کے صحافتی مضامین جہاں عہد جدید کے تقاضوں سے پورے طور پر ہم آہنگ تھے۔وہاں ان کی ایک ایک سطر برصغیر کے مسلمانوں کو ترقی کی راہ پرگامزن ہونے کی ترغیب دلاتی تھی۔ان کی صحافتی تحریروں نے زوال پذیر اور محکوم مسلم قوم کو خواب خرگوش سے بھی بیدار کیا۔ انہیں نئے ماحول میں وقار اور عزت سے جینے کا قرینہ بھی سکھا یا۔حقیقت یہ ہے کہ سر سید احمد خان کے صحافتی مضامین کا پہلا اور آخری مقصد برصغیر کے مسلمانوں میں انتشار اور بد نظمی کی کیفیت کو ختم کرنا تھا۔ سر سید دنیا کی ان عظیم شخصیتوں میں سے ہیں جو اپنے زمانے کو اپنی بے پناہ قوتِ ارادی و عمل سے متاثر کر سکتی ہے۔سر سید نے انیسویں صدی کے ہندوستانیوں خصوصاََ مسلمانوں کی تقدیر بدلنے اور بنانے میں جو کام کیا ہے وہ تاریخ کے صفحات پر مستند حروف میں ثبت ہے۔وہ قدرت کے ان شاہکاروں اور دنیا کے ان مشاہیر میں سے تھے جو اپنے اندر مختلف نوع کی طاقتیں اور صلاحیتیں رکھنے کی بنا پر کسی قوم کے ایک پہلو کو نہیں بلکہ کئی پہلوؤں پر نظر رکھتے تھے اور ان میں انقلاب برپا کرتے تھے۔ سر سید کے اصل میدان دو تھے۔مذہب اور سیاست ۔ ان کے باقی میدان انہی دو میدانوں کے میدان ہیں۔صحافت ان کا الگ میدان نہیں بلکہ مذکورہ میدانوں پر احاطہ کرنے کا ایک ذریعہ تھا۔ سر سیدنے اخباری دنیا سے وابستہ ہو کراپنے مقاصد کی تکمیل چاہی تھی۔ انہوں نے علی گڑھ انسٹیٹیوٹ گزٹ ، تہذیب الاخلاق،جیسے رسائل یا اخبارات کو منزل کے حصول کا ذریعہ بنایا۔سر سید کا دور اگرچہ ہندوستانی اخبارات خصوصاََ اردو اخبارات کا ابتدائی دور تھااور یہ اخبارات ایسے دورمیں منصہء شہود پر آئے ،جوجدوجہد کا دورتھا۔ جب انگریز حکمران کا دبدبہ ہندوستانیوں پر عموماََ اور مسلمانوں پر خصوصاََبہت زیادہ تھا۔ اس پر آشوب دور میں سر سید نے بے خوفی اور صداقت کو ہاتھ سے کبھی جانے نہیں دیا۔ ایسے حالات میں جب خطرہ سر پر منڈلا رہا ہواور معاشرہ بھی ترقی یافتہ نہ ہو ، صحافت کی سچائی اور صداقت کی بنیادوں پر قائم رہنا مشکل ہو جاتا ہے۔سر سید نے اردو صحافت کی روایات کو ابتدائی دور ہی میں اس ستونوں پر ستوار کردیا جو آج کے ترقی یافتہ ممالک میں نظر آتے ہیں۔





      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    2. #2
      Family Member Click image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982 UmerAmer's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      4,677
      Threads
      407
      Thanks
      124
      Thanked 346 Times in 299 Posts
      Mentioned
      253 Post(s)
      Tagged
      5399 Thread(s)
      Rep Power
      159

      Re: سرسید احمد خان کی صحافت

      Nice Sharing
      Thanks for Sharing


    3. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: سرسید احمد خان کی صحافت






      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Tags for this Thread

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •