Bohat Khoob
Zabardast
چاہیے اچھّوں کو ، جتنا چاہیے
یہ اگر چاہیں تو پھر کیا چاہیے
صُحبتِ رنداں سے واجب ہے حَذر
جاۓ مے ، اپنے کو کھینچا چاہیے
چاہنے کو تیرے کیا سمجھا تھا دل ؟
بارے اب اِس سے بھی سمجھا چاہیے !
چاک مت کر جیب ، بے ایامِ گُل
کُچھ ادھر کا بھی اشارہ چاہیے
دوستی کا پردہ ہے بیگانگی
منہ چُھپانا ہم سے چھوڑا چاہیے
دُشمنی نے میری ، کھویا غیر کو
کِس قدر دُشمن ہے ، دیکھا چاہیے
اپنی، رُسوائی میں کیا چلتی ہے سَعی
یار ہی ہنگامہ آرا چاہیے
منحصر مرنے پہ ہو جس کی امید
نااُمیدی اُس کی دیکھا چاہیے
غافل ، اِن مہ طلعتوں کے واسطے
چاہنے والا بھی اچھا چاہیے
چاہتے ہیں خُوبرویوں کو اسدؔ
آپ کی صُورت تو دیکھا چاہیے
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Bohat Khoob
Zabardast
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
KHoob
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks