۔
اپنا احوالِ دلِ زار کہوں یا نہ کہوں
ہے حیا مانعِ اظہار۔ کہوں یا نہ کہوں
نہیں کرنے کا میں تقریر ادب سے باہر
میں بھی ہوں واقفِ اسرار ۔کہوں یا نہ کہوں
شکوہ سمجھو اسے یا کوئی شکایت سمجھو
اپنی ہستی سے ہوں بیزار۔ کہوں یا نہ کہوں
اپنے دل ہی سے میں احوالِ گرفتارئِ دل
جب نہ پاؤں کوئی غم خوار کہوں یا نہ کہوں
دل کے ہاتھوں سے، کہ ہے دشمنِ جانی اپنا
ہوں اک آفت میں گرفتار ۔کہوں یا نہ کہوں
میں تو دیوانہ ہوں اور ایک جہاں ہے غمّاز
گوش ہیں در پسِ دیوار کہوں یا نہ کہوں
آپ سے وہ مرا احوال نہ پوچھے تو اسدؔ
حسبِ حال اپنے پھر اشعار کہوں یا نہ کہوں



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote

Bookmarks